Men Zindagii

   اس Category   میں نوجوانوں کے لیے لکھی گئی دلچسپ کہانیاں شامل ہیں۔ زندگی کے مشکل اور الجھن بھرے لمحات سے کیسے نمٹناہے اور اپنے رب کو کیسے راضی  کیسے کرنا ہے، یہ جاننے  کے لیے یہ کہانیاں ضرور پڑھیں۔


محنت میں عظمت

          Print

صبح کا وقت تھا ۔ محمود صاحب نے موٹر سائیکل نکالی اور دکان کی جانب روانہ ہو گئے۔ مین مارکیٹ میں ان  کا کریانے کا سٹور تھا ۔  جیسے ہی انہوں نے اپنی گلی کا موڑ کاٹا سامنے ہی کوڑے کرکٹ ایک بڑا ڈھیر  ان کا راستہ روکے ہوئے تھا۔

’’افوہ!! ایک تو یہ جمعدار بھی  اپنا کام پورا نہیں کرتے۔ حد ہو گئی!‘‘

محمود صاحب بڑبڑائے اور یو ٹرن لے لیا۔ اب وہ ایک ذیلی سڑک پر رواں دواں تھے۔ لیکن یہ کیا! ابھی وہ تھوڑا

برداشت

          Print

’’کیا کروں یار! خرچہ ہی پورا نہیں ہوتا۔ ابھی مہینہ ختم ہوتا نہیں اور پیسے ختم ہو جاتے ہیں۔ ‘‘ میں نے اپنے دوست احمر سے کہا۔ درحقیت میں بہت پریشان تھا۔ جب سے کرائے پر گھر لیا تھا پریشانیوں نے میرے گھر کا راستہ ہی دیکھ لیا تھا۔ اماں ابا کے پاس بھی جاتا تھا لیکن بہت کم۔ کیونکہ میرے اندر مزید برداشت نہیں تھی۔ اماں اپنی بیماریوں کے دکھڑے لے کر بیٹھ جاتیں۔ میری بیوی ثانی کو تو انہوں نے تنگ کر کے رکھ دیا تھا۔ سارے گھر کے کام ثانی کرتی پھر باتیں بھی وہی سنتی۔

شرارتی کِن کِن

          Print

کاشف نےاس شخص کی خستہ حالی اور مجبوری دیکھ کر اسے وہاں سے گزرنےکی اجازت دے دی۔ مگر 15منٹ بعد ہی کاشف کو خیال آیا کہ دیکھوں کہ وہ آدمی بستی پہنچ گیا کہ نہیں۔جنگل کی کچی پگڈنڈی پر چلتے ابھی وہ کچھ آگےہی گیا تھا  کہ درختوں کے درمیان دو تین مرتبہ ٹارچ کی تیز روشنی نظر آئی۔کاشف اس جلتی بجھتی روشنی کے تعاقب کرتے جب قریب پہنچا

تواسے دیکھ کرایک ہیولا بہت تیزی سے آگے کی جانب بھاگا۔کاشف نےپیچھا کرنے کوشش کی مگر وہ بہت پھرتی سے جنگل

حرکت  میں برکت !

          Print

جب  زیاد کی امی کے پاس بیچنے کو کوئی زیور نہ رہا تو آخر انہوں نے زیاد سے کہا۔ ’’بیٹا! حرکت میں برکت ہے۔  کیا ہوا جو نوکری نہیں ملی۔ مایوسی اچھی چیز نہیں۔ میں نے سوچا ہے تم   اپنے کسی دوست  کے ساتھ مل کر آلو  چھولے بیچنا  شروع کردو۔ شروع  میں تھوڑا سا قرضہ تو لینا پڑ ے گا۔ لیکن پھر پیسے آتے ہی  لوٹادینا۔ "

زیاد کے چہرے پر کشمکش کے آثار دیکھ کر اماں مزید بولیں۔’’ دیکھو بیٹا! حلال  رزق کمانے میں کوئی شرم نہیں۔ بلکہ محنت اور مزدوری کر کے رزق کمانے والا تو اللہ کا دوست ہوتا ہے۔

انمول خزانہ

          Print

انٹرویو کے لیے آنے والا ، جینز اور ٹی شرٹ میں ملبوس نوجوان  کمرے میں داخل ہو رہا تھا۔ حامد صاحب نے میز سے اپنی عینک اٹھاتے ہوئے اسے غور سے دیکھا۔ نوجوان پر اعتماد تھا اور اس نے آتے ہی اپنی فائلیں  بڑے سلیقے سے حامد صاحب کے سامنے رکھ دیں ۔ انہوں نے ہاتھ سے بیٹھنے کا اشارہ کیا اور اس کی فائل پر لکھا نام پڑھنے لگے۔ ’’علی احمد‘‘ حامد صاحب کو نام کچھ جانا پہچانا سا لگا۔ سوالات کا سلسہ شروع کرنے سے پہلے انہوں نے ایک بار پھر نوجوان کابغور جائزہ لیا۔  ان کے ذہن میں جھماکا سا ہوا۔

دوستی یا  نادانی

          Print

’’دیکھو فہد! فیس بک پر انجان لوگوں سے دوستی کرنا ٹھیک نہیں۔ تم میری فرینڈ لسٹ دیکھو۔ میرے پاپا میرے کزنز اور میرے کچھ کلاس فیلوز ہیں۔ جبکہ تمھاری فرینڈ لسٹ نت نئے لوگوں سے بھر گئی ہے جنہیں تم ٹھیک سے جانتے بھی نہیں۔‘‘

یاسر اپنے دوست فہد سے فیس بک پر چیٹ کر رہا تھا۔ اصل میں وہ آج جیسے ہی لاگ ان ہوا تو ا س نےدیکھا ۔ فہد کے تین نئے دوست بنے تھے۔ یہ آج کی بات نہیں تھی۔ 

          Print

" بلال بیٹا کہاں جا  رہے ہو ؟ ابھی تو  آئے ہو کالج سے "

بلال کی امی جو جلدی جلدی  اس کے آنے پر  کھانا  لگا رہی  تھیں ، اپنے بیٹے کو دوبارہ تیار ہو کر باہر جاتے دیکھ کر پوچھے بنا نہ رہ سکیں۔

بلال  نے جوتے پہنتے ہوئے  کہا:" امی مجھے کچھ کتابیں خریدنی ہیں ، اس لئے فہد کے ساتھ اردو بازار تک جا رہا ہوں ، واپس آ کر کھانا کھاؤں گا ۔"

آج ہی نہیں اکثر  ہی ایسا ہوتا تھا کہ بلال کالج سے آ کر دوستوں میں نکل جاتا تھا  ۔