چھوٹا کمرہ

"مصعب بیٹا کیا ڈرائنگ بنا رہے ہو ؟‘‘ زبیر صاحب نے اپنے بیٹے کے پاس بیٹھتے ہوئے پوچھا۔ ’’جی ابو جی میں ایک پیارا سا گھر بنا رہا ہوں۔‘‘ مصعب نے ڈرائنگ بک پر جھکے ہوئے جواب دیا۔

’’شاباش بیٹا ! تمہاری ڈرائنگ تو بہت اچھی ہے! اچھا یہ بتاؤ یہ بڑا کمرہ کس کے لئے ہے ؟ ‘‘ زبیر صاحب نے مسکرا کر پوچھا۔ 
’’ابو جی یہ میرا کمرہ ہے ۔‘‘ مصعب نے بتایا۔ 
’’بہت خوب!‘‘ زبیر صاحب نے داد دی۔ 
پھر مصعب نے ایک چھوٹا سا کمرہ گھر کے ایک کونے میں بناتے ہوے کہا۔’’ابو جی آپ کو پتہ ہے یہ کس کے لئے ہے؟‘‘ 
’’ جی بیٹا ! یقینا یہ گھر کا ایک اسٹور ہو گا ۔‘‘
’’نہیں ابو جی یہ کمرہ آپ کے لیے ہے ۔‘‘ زبیر صاحب چونک گئے

 

اور سیدھے بیٹھ کر پوچھنے لگے ۔’’ اتنے بڑے گھر میں آپ نے میرے لیے اتنا چھوٹا سا کمرہ کیوں بنایا ہے ؟ میں تو سب سے بڑا ہوں تو میرے لئے گھر کا بڑا کمرہ ہونا چاہیے نا ں!‘‘
"ابو جی تو کیا ہوا ہمارے گھر میں دادا جان کے لئے بھی تو اسٹور ہی ہے اور وہ اس میں خوشی سے رہتے ہیں تو آپ بھی اس میں خوش رہیں گے ناں ؟ "مصعب نے معصومیت سے پوچھا۔ زبیر صاحب کی آنکھیں یکدم آنسوؤں سے بھر آئیں۔وہ خاموشی سے اٹھے اور گھر کے سب سے چھوٹے کمرے کی جانب چل دیے۔ 

’’ بابا جان کیا میں اندر آ سکتا ہوں ؟ ‘‘ زبیر صاحب نے اپنے ضعیف بابا جان سے کمرے میں آنے کی اجازت چاہی ۔ بابا جان نے لڑکھڑاتے ہوے دروازہ کھولا اور بولے۔’’ارے زبیر میاں! آؤ ۔ اتنے دنو ں بعد میری یاد کیسے آئی؟‘‘ یہ کہ کر وہ کھانسنے لگے۔ 
زبیر صاحب نے با با جان کو سہارا دیتے ہوئے چارپائی پر بٹھایا اور خود ان کے قدموں میں بیٹھ کر شرمندگی سے سر جھکا لیا۔ ان کی آنکھوں سے ندامت کے آنسو ٹپک رہے تھے۔ 
’’میرے پیارے بیٹے کیا ہوا! میں بہت خوش ہوں۔  مجھے کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔‘‘
زبیر صاحب بابا جان کے ہاتھوں کو چومنے لگے ۔ ’’بابا جان مجھے الله کے لیے معاف کر دیں میں نے آپ کے ساتھ بہت زیا دتی کی ہے ،آپ کی بیماری سے تنگ آ کر آپ کو اس تاریک اسٹور کمرے میں منتقل کر دیا اور آپ کے دل میں ابھی بھی میرے لئے اتنی محبت ہے ،آج تو میرے بیٹے مصعب نے مجھے وہ سبق یاد دلایا کہ آج جو کچھ میں آپ کے ساتھ کر رہا ہوں کل میری اولاد میرے ساتھ کرے گی۔ بابا جان! میرے پاس یہ مال و دولت سب آپ کی برکت، آپ کی دعاؤں سے آیا ہے ۔آج میں آپ سے بہت شرمندہ ہوں ۔ اللہ کے لیے مجھے معاف کر دیں۔ بس اب آپ ہمارے ساتھ گھر کے سب سے بڑے کمرےمیں رہیں گے۔‘‘
اس کے بعد زبیر صاحب نے اپنے ضعیف اور کمزور بابا جان کو اپنے ہاتھوں سے نہلایا۔ صاف ستھرے کپڑے پہنائے ، کنگھی کی ، خوشبو لگائی اور اپنے ساتھ گھر کے اندر لے آئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نبی پاک صل الله علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے۔’’ جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اس کی عمر دراز کر دی جاےٴ اور اس کے رزق کو بڑھادیا جاےٴ توو اس کو چاہئے کہ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرے ۔‘‘ (رواہ مجمع الزوائد )


{rsform 7}