میرا نام دعا ہے اور میں اپنے گھر میں سب سے بڑی ہوں۔ میرے لئےابو کی ذات باعث فخر اور آئیڈل رہی ہے۔ آج جب ایک بوڑھے مزدور نے ہمارے گھر کی بیرونی دیوار پر لگے ہوئے کولر سے پانی پیا اور ڈھیروں دعائیں دیتا ہوا رخصت ہوا تو مجھے اپنے ابو بہت یاد آئے۔ آج سے کچھ سال پہلے اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے پاس بلا لیا تھا۔
ابو ماشاءاللہ ایک اچھے تاجر ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے انسان بھی تھے۔ ہر ایک کے دکھ درد میں کام آنے والے تھے۔کچھ عرصے سے ابو گھر کو تعمیر کروانے کا سوچ رہے تھے اور اس سلسلے میں کمیٹی بھی ڈال رکھی تھی۔
ابو ہمیشہ دوسروں کے ساتھ نیکی کرنے اور ان کےہر طرح سے کام آنے پرزور دیتے۔شعبان میں
ہماری کمیٹی کھل گئی۔ ہم سب بہت خوش تھے۔ تیزی سے گھر کا تعمیری کام شروع کردیا گیا ۔
ابھی چند دن گزرے ھی تھے کہ ایک دن اچانک طوفانی بارش ہوگئی جس نے گھر کی تعمیر کو بہت نقصان پہنچایا ۔ ہمارے ایک پڑوسی کی چھت بھی گرگئی جس کے باعث انھیں کافی مشکلات کا سامنا تھا۔ فی الوقت ان کے پاس اتنے پیسے بھی میسر نہیں تھے کہ فوری چھت بنوادیتے۔ابو کو جب علم ہوا تو انھوں نے اپنا کام روک کر انکی چھت مرمت کروادی۔ اس پر ان لوگوں نے ابو کو بہت دعائیں دیں۔
اللہ کا کرم ہوا ہمارا گھر بھی بہت جلدی مکمل ہوگیا اور بہترین بنا۔ ابو نے باہر ذرا اونچا سا سائیڈپر ایک چبوترا بھی بنوادیاتاکہ آتے جاتے راہگیر جب تھک جا ئیں تو سستا لیا کریں اور ایسا ہوا بھی۔ اکثر بزرگ کچھ دیر آرام کی غرض سے بیٹھے نظر آتے اور دعائیں دیتے۔ ایسے بہت سے نیکی کے کام ابو کرتے رہے جب تک حیات رہے۔ ہم سب بہن بھائیوں نے نیکیوں کا سبق ابو سے ہی سیکھا۔
کچھ عرصے بعد ابو اللہ کو پیارے ہوگئے۔مگر آج تک ابو کی کی گئی نیکیاں زندہ ہیں۔ پڑوسی روز اپنی چھت کو دیکھتے ہیں اور دعائیں دیتے ہیں۔ تھکے ہارے راہگیر چبوترے پر بیٹھتے ہیں تو دل سے ابو کے لیے دعاگو ہو جاتے ہیں۔ہم نے چبوترے کے اک طرف واٹر کولر کا بھی اضافہ کردیا ہے جس میں کبھی کبھی مشروب بھی ڈال دیتے ہیں۔ ابو کی وصیت تھی کہ کبھی بھی نیکی کرنے میں تاخیر نہ کرنا نہ پیچھے ہٹنا کیونکہ کچھ نیکیاں ایسی ہیں جو مرنے کے بعد بھی زندہ رہتی ہیں!
{rsform 7}