دودھ کا گلاس

          Print

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی  شہر میں ایک بہت ہی غریب لڑکا رہتا تھا ۔ لڑکا غریب ضرور تھا مگر انتہائی باہمت بھی تھا ۔ وہ اپنی  روز مرّہ زندگی کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے مزدوری کیا کرتا تھا ۔ ان دنوں وہ گلی محلوں میں  چھوٹی موٹی چیزیں بیچ کر  اپنے کھانے پینے اور پڑھائی کا خرچہ نکالتا تھا ۔  ایک  دن  وہ ایک  محلے سے گزر رہا تھا کہ اسے شدید بھوک کا احساس ہوا ۔ اس نے  روپے دیکھنے کے لیے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا مگر اسے اس وقت شدید مایوسی ہوئی جب اسے یہ معلوم ہوا کہ جیب میں تو صرف ایک ہی سکہ باقی رہ گیا ہے اور اس ایک سکے سے تو کھانے پینے کی کوئی بھی چیز نہیں خریدی جا سکتی ہے ۔  اس نے فیصلہ کیا کہ کسی قریبی گھر سے غذا مانگ لی جائے ۔ اتفاقی طور پر اس نے ایک گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا  ۔ ایک بوڑھی اماں نے  دروازہ کھولا ۔

 لڑکے سے کچھ بولا نہ گیا اور اس نے  کچھ مانگنے کی بجائے صرف پانی کا ایک گلاس ہی طلب کیا ۔ بوڑھی عورت سمجھ گئی  کہ یہ لڑکا بہت بھوکا ہے اس لیے اس نے دودھ کا ایک گلاس لا کر لڑکے کو دے دیا ۔ لڑکے نے بڑے آرام کے ساتھ دودھ پیا اور بوڑھی اماں  کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا کہ اس دودھ کے کتنے پیسے دوں ؟

بوڑھی عورت نے جواب دیا کہ کچھ دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔  لڑکے نے  بڑے مؤدبانہ انداز میں شکریہ ادا کیا اور وہاں سے رخصت ہو گیا ۔

سالوں کے بعد اس بوڑھی اماں کی ایک   جوان لڑکی بیمار ہو گئی ۔ اس علاقے کے ڈاکٹروں نے اس کی بیماری کا علاج کرنے سے معذرت کر لی اور اسے علاج کے لیے شہر بھیج دیا تاکہ شاید  شہر کے ماہر ڈاکٹر اس کی  بیماری کا علاج کرنے میں کامیاب ہو جائیں ۔

اس  بوڑھی عورت کی بیمار بیٹی  کا معائنہ کرنے کے لیے ڈاکٹر کو بلایا گیا ۔ جب ڈاکٹر کو معلوم ہوا کہ مریض فلاں شہر سے آیا ہے تو اس پر ایک عجیب سی کیفیت طاری ہو گئی ۔ تیزی کے ساتھ اس نے ڈاکٹروں کا مخصوص لباس پہنا اور اس مریض کے کمرے کی طرف گیا ۔ جیسے ہی وہ کمرے میں داخل ہوا  اس نے  پہلی ہی نظر میں لڑکی کی ماں کو پہچان لیا جو اب نہایت ضعیف ہو چکی تھی۔

ڈاکٹر نے اپنے عملے کو فوری حکم دیا کہ اس مریض کے معالجے کے لیے فوری طور پر تمام ضروری اقدامات کیے جائیں ۔ اس مریضہ کی ہر طرح سے دیکھ بھال کی گئی اور اس کا بڑی محنت اور دقت کے ساتھ علاج کیا گیا ۔

آج اس مریضہ کا ہسپتال میں آخری دن تھا ۔ ہسپتال کا بل ادا کرنے کے لیے وہ  بوڑھی اور ضعفی عورت بےحد پریشان تھی اور یہ سوچ رہی تھی کہ شاید ساری عمر اس ہسپتال کا بل ادا نہیں کر پائے گی ۔  ڈاکٹر نے بل اپنے پاس منگوایا اور اس کاغذ کے کنارے پر ایک جملہ لکھا اور اسے ایک پیکٹ میں بند کرکے عورت کو ارسال کر دیا ۔

 بوڑھی عورت کے ہاتھ میں جب یہ لفافہ پہنچا تو  اس نے پریشانی کے عالم میں اس لفافے کو کھولا ۔ وہ یہ دیکھ  کر بہت حیران ہوئی کہ بل پر اعداد کی بجائے چند کلمات  درج ہیں۔ عورت نے آہستہ سے ان کلمات کو پڑھا ۔

 بل پر درج تھا۔   "  اس بل کی ادائیگی پہلے ہی دودھ کے ایک گلاس کی صورت میں ہو چکی ہے۔ میرے خیال  میں ڈاکٹر یہ کہنا چاہتا تھا کہ نیکی کرنے کے لیے قیمت مقرر نہیں کی جاتی۔


{rsform 7}