القرآن

Al Quran

’’حجکے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں تو جو شخص ان مہینوں میںحجکی نیت کر لے توحج (کے دنوں) میں نہ تو عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے اور نہ کسی سے جھگڑے اور نیک کام جو تم کرو گے وہ خدا کو معلوم ہو جائے گا اور زاد راہ (یعنی راستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زادِراہ (کا) پرہیزگاری ہے اور (اے) اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو۔‘‘ [سورۃ البقرۃ -197]

 


الحدیث

Al Hadith

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کے دن بندوں کے تمام اعمال میں پسندیدہ ترین عمل جانور کا خون بہانا ہے اور بندہ قیامت کے دن اپنی قربانی کے سینگوں، کھروں اور بالوں سمیت حاضر ہوگا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے پہلے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شرف قبول حاصل کرلیتا ہے، لہٰذا تمہیں چاہیے کہ خوش دلی سے قربانی کرو۔ (ابنِ ماجہ)


آپ سے کچھ کہنا ہے

Haj 2016

عید الاضحیٰ قربانی کی عید ہے۔ گلی گلی میں چھوٹے بچے سجے سجائے جانوروں کی رسی لیے گھوم رہے ہیں۔ خوشی ان کے چہروں پر رقصاں ہے۔ لیکن جب عید کی صبح قصائی اپنی چھریاں تیز کر رہا ہوگا تو سب اداس ہو جائیں گے۔ آخری آخری بار اپنے بکرے اور گائے کے گلے لگیں گے ۔ بہت سے بچے تو کلیجی اور دوسرے  پکوان کھانے سے سراسر انکار کر دیتے ہیں کہ یہ تو ہمارے بکرے کا گوشت ہے۔ ہم کیسے کھالیں۔

مزید پڑھیے: آپ سے کچھ کہنا ہے

کہانی: یہ راستہ کوئی اور تھا

Kahani Ye Rasta koi aur tha

الله  الله کر کے35 منٹ  کا پیریڈ ختم ہوا  اور ایک آنکھ  کی آئی برو  کی کچھ شیپ نکلی   ۔ چھوٹے سے آئینے میں دیکھ کر خود  پر کسی شہزادی  کا  گمان  ہوا ۔ ابھی ایک آئی برو  باقی تھی۔ ہم  کیمسٹری کا پیریڈ بنک کر کے کالج کی کینٹین میں بیٹھے ہوئے تھے۔ میری کلاس فیلو شازیہ کئی دنوں سے اصرار کر رہی تھی۔

’’سیماآؤ ناں! تمھاری آئی بروز بنا دوں۔ اف کتنی عجیب لگتی ہیں۔ تم نے کبھی  اپنی شکل دیکھی ہے غور سے؟ الجھن نہیں ہوتی؟‘‘

باقی اگلے  دن پر چھوڑ دی ۔

مزید پڑھیے: کہانی: یہ راستہ کوئی اور تھا

حرف ِ اول - عیدِ قرباں

Eid ul Adha 2016

عید الاضحی کا پُر مسرت موقع آن پہنچا۔جگہ جگہ قربانی کی سنت انجام دینے کی تیاری ہورہی ہے۔یہ سنت ابراہیمی ہمیں احساس دلاتی ہے کہ دین کی اصل روح حکم سننااورمانناہے۔
سوچنے کی بات ہے کہ ہم چند ہزارروپوں کاجانور لیتے ہیں۔کچھ دن اسے کھلاتے پلاتے ہیں ۔اس کے بعد ہمیں اس کی گردن پر چھری پھیرنے کا پورا حق ہوتاہے۔اورجانور بھی اس موقع پر سرتسلیم خم کرکے جان دے دیتاہے۔

مزید پڑھیے: حرف ِ اول - عیدِ قرباں

گوشۂ ادب: کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر

Gosha e Adab

نسیم حجازی (حج    1959ء-’’ پاکستان سے دیارِ حرم تک‘‘ سے اقتباس)
’’بارگاہ خداوندی کے جاہ و جلال کے تصور سے لرزتا ہوا اندر داخل ہوا۔ صحن میں پاؤں رکھتے ہیں خانہ کعبہ پر نظر پڑی اور مجھے اچانک ایسا محسوس ہوا کہ اس کی چھت آسمان کو چھو رہی ہے !
سیکڑوں آدمی وہاں طواف کر رہے تھے۔ کسی کو دوسرے کی طرف دیکھنا گوارا نہ تھا۔ جو طواف سے فارغ ہو چکے تھے ، ان میں کوئی حطیم کے اندر نفل پڑھ رہا تھا اور کوئی غلاف کعبہ تھام کر گریہ و زاری کر رہا تھا۔ کسی کو کسی کے ساتھ سروکار نہ تھا۔ کسی کو کسی کے ساتھ دلچسپی نہ تھی۔

مزید پڑھیے: گوشۂ ادب: کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر

ہدایت کے سنگِ میل: ذہین شاگردہ

Hidayat ke sang e meel

قیامت تک اُمّ المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہاکی ایک امانت مسلمانوں کی گردنوں پر رہے گی جب بھی ہم کوئی آیت پڑھیں گے ہمیں ان کی اس قرآن کی اپنے گھر میں حفاظت کی فضیلت یاد آئے گی۔

 اسی طرح ہم ان کے والد حضرت عمررضی اللہ عنہ کے اس احسان کو نہیں بھو ل سکتے۔جنہوں نے مرتدین کے خلاف جہادمیں حفاظ کی کثرت سے شہادت کے بعد حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ کو مشورہ دیا کہ قرآن کریم جمع کیا جائے.....

مزید پڑھیے: ہدایت کے سنگِ میل: ذہین شاگردہ

کہانی: کانٹوں کے بیج ۔ قسط 7

Kahani Kanton ky beej

زرینہ بیگم کچھ دن تو غصے میں رہیں لیکن جب عائشہ کے نہ ہونے سے گھر کے سارے کے سارے کام ان کے ذمہ آپڑے تو وہ مزید چڑچڑی ہو گئیں۔

’’نازیہ نیچے آجایا کرو کبھی۔ ہانڈی میں نے چڑھا دی ہے۔ روٹی تم نے پکانی ہے اب۔ ‘‘ انہوں نے نازیہ کو غصے سے آواز دی۔ وہ بھول گئی تھیں کہ یہ وہی  نازیہ تھی جس کو انہوں نے خود کمرے میں بیٹھے رہنے اور سستی کی عادت ڈالی تھی ۔ آخر بہو جو تھی سب کاموں کے لیے اور  وہ نہیں چاہتی تھیں ان کی نازوں پلی کچن کی گرمی برداشت کرے۔

لیکن اب معاملہ کچھ اور تھا۔

مزید پڑھیے: کہانی: کانٹوں کے بیج ۔ قسط 7

وفا کا پیکر، حیا کا سمندر

Hazrat Usman  RA

) یومِ شہادتِ خلیفہ سوئم،  دامادِ رسول اللہ ﷺ،  حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ،  18ذی الحجہ سن35ھ )

 

فدا کر دوں تجھ پر زمانے کا گوہر

نبی کی تو دو بیٹیوں کو شوہر

تو سوئم خلیفہ تو زلف ِعلی ہے

کہوں تیری شان کیا تُو رب کا ولی ہے

حیا کی کلی تو ریاضت میں برتر

سخاوت میں کوئی نہیں تیرا ہمسر

وفا کا پیکر تو حیا کا سمندر

مزید پڑھیے: وفا کا پیکر، حیا کا سمندر

تندرست رہیں: گوشت کے فوائد

Tandarust rahen

اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ۔اس کی نعمتوں پر شکر بجالا نا لازم ہے۔غذائیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کے لئے بہترین عطیہ ہیں اور غذاں میں سے گوشت نہایت عمدہ غذا ہے ۔جو لذیذ بھی ہے اور صحت بخش بھی ۔گوشت کے استعمال سے جسم کی توانائی، قوت اور طاقت میں اضافہ اور صالح خون پیدا ہوتا ہے ۔حضور سید عالم ﷺ کو گوشت بے حد مرغوب تھا ۔گویا آپ ﷺ نے گوشت کو کھانوں کا سردار قرار دیا ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ گوشت کا سالن دنیا اور آخرت میں سب سالنوں میں سے سردار سالن ہے ۔یہی وجہ ہے کہ معاشرے کے تمام افراد اپنی حیثیت ،استطاعت اور پسند کے مطابق وقتاً فوقتاً مختلف جانوروں کے گوشت کو استعمال میں لاتے رہتے ہیں۔

مزید پڑھیے: تندرست رہیں: گوشت کے فوائد

دیکھیں اور سیکھیں

Dekhen aur Seekhen

تخلیقی صلاحیتوں سے مراد کسی انسان کی وہ صلاحیتیں ہیں جن کی بدولت وہ نئے نئے آئیڈیاز تخلیق کر تا ہے اور ان کی بنیاد پر عملی زندگی میں نئی نئی اختراعات کرتا ہے۔ تخلیقی صلاحیتیں رکھنے والے افراد کی کچھ ایسی خصوصیات ہوتی ہیں جو انہیں دوسروں سے نمایاں کرتی ہیں۔ ماہرین نفسیات کی تحقیقات کے مطابق یہ لوگ انفرادیت پسند ہوتے ہیں اور روایتی سوچ اور کردار کے مقابلے میں اپنی ذات اور سوچ کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ یہ دوسروں پر کم انحصار کرتے ہیں...

مزید پڑھیے: دیکھیں اور سیکھیں

پکوان: بکرے کی بھنی ہوئی ران

Pakwan

عام طور بقر عید پر جب گھر میں بکرے کی سالم ران موجود ہو تو بہت دل چاہتا ہے  خود سے اسے بھونا جائے ۔ ویسے تو یہ کام بہت تھکا دینے والا ہے۔ لیکن جب یہ تیار ہوجائے تو بہت لذیذ اور مزے دار ہوتی ہے ۔ میں نےکوشش کی ھے کہ یہ ترکیب آپ کے لیے بہت آسان کر کے پیش کروں۔
اجزا:
بکرے کی ران ایک عدد تقریبا ڈھائی سے تین کلو وزن 
کچا پپیتا یا گوشت گلانے کا پاؤڈر دو ٹیبل اسپون 
پیاز تین عدد بڑی 
لال مرچ پسی ہوئی ڈیڑھ ٹیبل اسپون 
نمک حسب ذائقہ 
خشخشاش دو ٹیبل اسپون 
بھنے ہوئے چنے دو ٹیبل اسپون

مزید پڑھیے: پکوان: بکرے کی بھنی ہوئی ران

کہانی: واپس بھی جانا ہے

Kahani Wapas bhi Jana hy

ماں جی صحن میں پودوں کو پانی دے رہی تھیں کہ پھٹ پھٹاتا ہوا رکشہ بالکل گھر کے دروازے سے آن لگا ۔ دروازے کی جھری سے انہوں نے جھانک کر جو دیکھا تو ماہا کو صبح صبح دیکھ کر ان کا ماتھا ٹھنکا ۔اپنی اس بیٹی کی معاملات میں جلد باز،کام میں سست ،جی بھر کر خودسر اور نادان طبیعت کے باعث انکا دل ویسے ہی اسکی طرف سے کھٹکتا ہی رہتا تھا اور بلا کسی پیشگی اطلاع کےصبح صبح یوں رکشہ پکڑ کر آجانا ویسے ہی کئی سوال اٹھا رہا تھا۔ انہوں نے لپک کر دروازہ کھولا......

مزید پڑھیے: کہانی: واپس بھی جانا ہے

سیرت النبی ﷺ کوئز

Seerat un Nabi Quiz

پچھلے کوئزکے جوابات:

 ۱) عبداللہ،  انسیہ، شیما، حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ ۲) حربِ فجار ۳) ابو امیہ بن مغیرہ  ۴) اے چادر اوڑھنے والے، کھڑے ہو جاؤ، (لوگوں کو) ڈراؤ اور اپنے رب کی بڑائی بیان کرو۔(سورۃ المدثر) ۵) ذی اعجاز، عکاظ اور یعینہ

 

صحیح جوابات بھیجنے والی خواتین کے نام:

(سحرش مختار۔ لاہور، ام محمد احمد، کراچی، بنت مولانا یاور، صادق آباد، ام مریم، یوکے،  عادلہ   یاسر، ابو ظہبی)

مزید پڑھیے: سیرت النبی ﷺ کوئز

کہانی: آ بیل مجھے مار! قسط 4

Kahani Aa bel mjhy mar

یہ نواں لاہور سے اخت فاروق تھیں، رسالے کی تعریف میں چندخوبصورت جملے بول کرانہوں نے ہمارا دل خوش کیامگرپھراچانک بولیں:
’’
ویسے تو سب کچھ بہت اچھاجارہاہے مگر کچھ دنوں سے مضامین بہت کم ہوگئے ہیں۔کہانیاں تو بچے پڑھاکرتے ہیں،خیرآپ ایک دوکہانیاں لگالیاکریں،مگرہم توکام کی باتیں پڑھنے کے لیے رسالہ خریدتے ہیں مگراب جتنابھی تلاش کرتے رہو ،کوئی کام کی بات نہیں ملتی۔ ‘‘
’’
دیکھیں بنت فاروق آپ پختہ عمرکی خاتون معلوم ہوتی ہیں،آپ کی دلچسپی یقیناًمضامین سے ہوگی مگرہمیں توزیادہ ترقاریات کی رائے کو دیکھناہوتاہے۔۔۔‘‘

مزید پڑھیے: کہانی: آ بیل مجھے مار! قسط 4

عبرت انگیز واقعات

Ebrat Angaiz Waqeat

’’مولوی مصطفی ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ دلی میں جمنامیں سیلاب آیا جس سے قریب کے قبرستان کی کچھ قبریں اکھڑ گئیں ایک قبر کھلی تو کچھ لوگوں نے دیکھا کہ مردہ پڑا ہوا ہے اور اس کی پیشانی پر ایک چھوٹا سا کیڑا ہے وہ جب ڈنگ مارتا ہے تو پوری لاش لرز جاتی ہے تھرا جاتی ہے اور ا س کا رنگ بدل جاتا ہے تھوڑی دیر بعد جب وہ لاش اپنی اصلی کیفیت پرا ٓجاتی ہے تو وہ پھر ڈنگ مارتا ہے لاش کی پھر وہی کیفیت ہوجاتی ہے ۔ سب دیکھ رہے ہیں اور حیران ہیں ۔

مزید پڑھیے: عبرت انگیز واقعات

ٹیکنالوجی: کیا آپ کا اسمارٹ فون بھی گرم ہو جاتا ہے؟

Technology

اسمارٹ فونز کا گرم ہونا ایک عام سی بات بن چکی ہے۔ گیم کھیلتے ہوئے، وڈیو دیکھتے ہوئے یا حتیٰ کہ کچھ دیر ٹارچ آن کرنے سے بھی اسمارٹ فون تیزی سے گرم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ایپلی کیشنز میں ایسی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن کی بِنا پر اسمارٹ فون گرم ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت حال میں سب سے پہلے یہ جاننے کی ضرورت ہوتی ہے کہ آخر فون گرم کیوں ہو رہا ہے تاکہ اس کا سدباب کیا جا سکے۔
یقیناً آپ جانتے ہوں گے کہ اسمارٹ فون کے گرم ہونے سے فون کے ہارڈویئر اور خاص طور پر بیٹری کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس لیے آپ کو فون اور بیٹری کے......

مزید پڑھیے: ٹیکنالوجی: کیا آپ کا اسمارٹ فون بھی گرم ہو جاتا ہے؟

جو آپ نے کہا

Jo ap ny kaha

’’ہدایت کے سنگ میل: تم ام عبداللہ ہو‘‘ بہت پیاری تحریر تھی۔ ’’ کانٹوں کے بیج‘‘  اچھی جارہی ہے۔ ’’چھوٹی کہانی بڑا سبق‘‘ بلاشبہ سبق آموز تھی۔عالیہ عبدالکلام کی  عافیہ صدیقی پر نظم بھی  بڑی موثر تھی۔’’ پکوان ‘‘ اور ’’تندرست رہیں‘‘  بھی دلچسپ تھے۔ (امِّ وردہ، حسن ابدال)

جواب: رائے دینے کا بہت شکریہ! امید ہے آئندہ  بھی ای میل کرتی رہیں گی۔

پیامِ حیاء کی ہر تحریر بڑی دلچسپ لگی۔’’ہمارا پاکستان حرف اول‘‘، ٹیکنالوجی، ’’تم ام عبداللہ ہو‘‘ اور ’’آپ سے کچھ کہنا ہے‘‘  بہت خوب کہا ہے۔  (فاطمہ سعید الرحمٰن، کراچی)

مزید پڑھیے: جو آپ نے کہا

سنہری باتیں

Sunehri baten

آج کا انسان صرف دولت کو خوش نصیبی سمجھتا ہے ‘ اور یہی اسکی بدنصیبی کا ثبوت ہے۔

خوش نصیبی وجود کا ظاہر نہیں بلکہ وجود کا باطن ہے۔

خوش نصیبی کسی شے کا نام نہیں سماجی مرتبے کا نام نہیں ‘ بینک بیلنس کا نام نہیں بڑے بڑے مکانوں کا نام نہیں۔۔ بلکہ خوش نصیبی صرف اپنے نصیب پہ خوش رہنے کا نام ہے۔

کسی خوش نصیب نے آج تک کوشش ترک نہیں کی لیکن یہ کوشش بامقصد ہونی چاہیے ایسی کوشش کہ زندگی بھی ہو اور موت بھی آسان ہو۔

مزید پڑھیے: سنہری باتیں

چھوٹی کہانی بڑا سبق

Chowti kahani barha sabq

کہتے ہیں ۔ایک بڑھیا تھی جس کا ایک ہی بیٹا تھا۔ہر ماں کی طرح اپنے بیٹے سے بہت زیادہ پیار کرتی تھی۔ اتفاق سے بچہ بیمار ہوا اور کچھ عرصہ کی علالت کے بعد ماں کو داغ ہجرت دے کر ابدی نیند سو گیا۔اس دلخراش حادثہ نے ماں کو ہلا کر رکھ دیا۔اس کی دنیا لُٹ گئی۔وہ حواس باختہ ہو کر اپنے مرحوم بیٹے کو حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہو گئی۔در بدر جاتی۔ہر کسی کے پاس مدد کی درخواست کرتی کہ کسی طرح اس کا کھویا ہوا بیٹاا سے واپس مل جائے۔
کسی نے اسے بتایا کہ فلاں مقام پر ایک بزرگ اور خدارسیدہ بزرگ رہتے ہیں۔ممکن ہے وہ تمہاری مدد کرسکیں۔

مزید پڑھیے: چھوٹی کہانی بڑا سبق