Harf e awwal

’’جنید جمشید شہید سلیم الفطرت شخصیت کے حامل تھے۔ آپ کے معاصرین گواہی دیتے ہیں کہ آپ میں جو نیکی و صلاح جس پیرائے میں نظر آتی تھی، وہ قابل دید دکھائی دیتی تھی۔ وہ جیسے نیکی و تقویٰ کے پیکرتھے۔زندگی کی کایا ایسی پلٹی  کہ اللہ تعالی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا محبوب بناکراور پھر  اس دنیا فانی سے شہادت کا اعلی ترین مقام پاکر کوچ فرماگئے۔جس طرح اپنی زندگی میں دوسروں کے لئے آئیڈیل رہے،  دنیا سے رخصت ہونے کے بعدبھی دوسروں کے لئے زندہ مثال بنے۔‘‘ (عائشہ صدیقہ)

’’جنیدبھائی اللہ کےنیک بندے تھےجس سےاللہ نےبہت توڑے وقت میں بہت کام لیااوروہ کامیاب ہوکراپنےمالک حقیقی کےپاس چلےگئے۔‘‘(فاروقی نعمان)

 

’’اسلام کی خاطر دنیا کو لات مارکر مفلسی کے حال میں بھی استقامت اختیار کرنے والے جنید جمشید کو لاکھوں سلام!‘‘
(مفتی آفتاب احمد سانگھڑ)

 ’’جنید بھائی اس دور کے کامیاب ترین شخص تھے۔ دنیاوی میدان کے ساتھ ساتھ دین کی خدمت میں بھی جو کام کیا دنیا اسے یاد رکھے گی۔ آپ وہ واحد شخص تھے جن کی وفات پر ہر ایک شخص اشکبار تھا۔ آپ کو قومی اور فوجی اعزازات سمیت علماء کے ہاتھوں تدفین بھی نصیب ہوئی۔ اللہ نے آپ کو اپنے کام کے لیے قبول فرما لیا۔ اس سے بڑی کامیابی اور کیا ہو سکتی ہے۔‘‘(محمد یحیٰ زبیر)

جنید جمشید شہید کے لیے

آپ کے تاثرات

’’جنیدجمشیدنے دنیا کو بتا دیا اللہ اپنے خالص بندوں کو دنیا میں بھی انعام واکرام سے نوازتے ہیں۔یہ دکھا کرسب کی آنکھیں کھول دی ہیں۔اللہ ہم سب کواس راستے پر چلنے کی استقامت اور منزل پر پہنچنے کی سعادت نصیب کرے۔آمین ثم آمین!‘‘ ( صبا خان)

’’اللہ کے دین کی محنت کرنے والوں کو اللہ یونہی دنیا میں عزت اور آخرت میں سرفرازی عطا کیا کرتے ہیں۔‘‘( انتثار الحق)

’’جنید جمشید اکثر حیات طیبہ پر بات کیا کرتے اور حقیقت میں اللہ پاک نے ان کو حیات طیبہ سے نوازا تھا۔ زندگی کو اللہ کے حکموں پر گزارا اور اللہ کے راستے میں پھر پھر کر لوگوں کو دین کی طرف راغب کیا ۔ بیشک ایسے ہی لوگوں کو اللہ پاک مرتبہ سے نوازتا ہے جو جنید بھائی کو حاصل ہوا۔ اللہ پاک ہمیں ایسی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور جنید بھائی کو اجر عظیم عطا فرمائے ۔آمین!‘‘ ( سید محمد احسن)

’’حسن اخلاق اور اور صبر کا پہاڑ تھا ہمارا جنید جمشید!‘‘ ( محمد اے وحید)

’’فرشتہ تو نہ تھاپر فرشتہ جیسالگتاتھا۔‘‘ ( عمار حمید)

’’جنید جمشید رحمہ اللہ نے اپنے عمل سے ہمیں یہ سبق پڑھایا:
کسی خاکی پرمت کرخاک اپنی زندگانی کو
جوانی کرفدااس پر جس نے دی جوانی کو‘‘

 (حمیدحیات)

’’جنید بھائی اس دور کے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ اللہ کی محبت میں دنیا کے تخت و تاج کو چھوڑا کیسے جاتا ہے وہ اس کی زندہ مثال ہیں۔ اللہ رب العزت ان سے محبت کرتے ہیں۔ اسی لیے سب کے دلوں میں ان کی محبت رہتی دنیا تک رہے گی۔ اللہ جنید بھائی کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا کرے ،آمین!‘‘ ( شیخ عاکف شاہد)

’’جنید جمشید بھائی ہمیں خود نہیں معلوم تھا کہ ہمیں آپ سے اتنی محبت تھی آپ کا خلا ءکبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔‘‘ (مدثر رحمٰن)

’’جنید جمشید کا دل واقعی سونے کا تھا۔ایسی عالی ظرف اور صفات والی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوا کرتی ہے۔‘‘  (ارسلان احمد حجازی)

’’حقیقی غلامِ رسول!!‘‘ ( عثمان علی)

’’صبر کرنے والا ہمدرد ، دشمنوں کو بھی دعائیں دینے والا  وہ عاشق رسولﷺ تھا۔ اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔‘‘( ثاقب علی عباسی)

’’ایک ایسا سچا عاشق رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)جس نے اپنا حلیہ سنت کے مطابق ڈھال لیا اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور رضا کیلئے اپنی ذات،انا اور خواہشات کو فنا کردیا اور اپنی جان بھی اللہ کے دین کی تبلیغ میں ہواؤں کے سپرد کر دی۔‘‘ ( گل فراز خان)

’’کمال کا شخص تھا جو مقام ایک انسان اپنی پوری زندگی میں حاصل نہیں کر سکتا وہ صرف چودہ سال میں کر گیا۔ اللہ درجات بلند فرمائے اور ہمیں بھی جنید جمشید جیسی محنت کرنے والا بنائے۔ ‘‘ (فیصل مغل کوٹ ادو)

’’اللہ کے لیے گناہوں کی دنیا چھوڑ کر صراط مستقیم پر استقامت کے ساتھ چلتے ہو ے اللہ کے راستے میں شہادت مل جانا۔اللہ کی مخلوق سے محبت کرنا اورمحبت  سکھانا۔جنید بھائی اس کا عملی نمونہ تھے۔اللہ پاک ہمیں بھی ایسی سچی توبہ اور ایسی اللہ کے راستے کی موت عطا فرمائے۔آمین!‘‘ ( محمد فصیح بیگ)

’’جنید جمشید !! کمال کی شخصیت تهے۔ انتہائی اعلیٰ ظرف! انہوں نے یہ ثابت کر دکھایا کہ آج کے پر فتن دور میں بهی سنت پر عمل کیا جا سکتا ہے، جس سے ہم کوسوں دور بهاگتے ہیں۔‘‘ ( بنت علی)

’’میں سندھ کےدیہات کارہنےوالاہوں۔ میں غریب ادمی ہوں۔ میں نے جنیدبھائی کوکبھی آمنےسامنے نہیں دیکھالیکن ان کی شہادت نےمیرےدل پرایک گہرا اثرچھوڑا ہے۔ وہ اثردین اورتبلیغ کاہے۔ میں نےجب جنیدبھائی کی شہادت کاسنا تو میں بہت رویا ۔مجھے سمجھ نہیں آیا میں کیو ں رو رہاہوں۔ یہ اللہ کی خاطر محبت ہے۔‘‘ ( عطااللہ خان)

’’جنید جمشید کی زندگی سے سبق ملتا ہے کہ اللہ واقعی گناہگار کو بخش کر ولی اللہ بنا دیتا ہے۔ انکی زندگی گناہگاروں کے لیے امید ہے۔‘‘ (ماہا خان)

’’جنید جمشید ایک ایسی شخصیت ہیں جن کی زندگی ہر شخص کو ہدایت کا سبق دیتی ہے اور بتاتی ہے کہ اصل کامیابی دنیا کو چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی کو پا لینا ہے۔‘‘ (مہوش ریاض)

’’محفل میلاد سجائی گئی ہے عرش پہ

ثنا خواں زمیں سے بلایا گیا ہے‘‘

( فردوس خان)

’’وسیع الظرف! جنید جمشید!‘‘ ( حذیفہ خالد)

’’جنید بھائی کا دل بڑا تھا۔ وہ ہر کسی کو معاف کرنا جانتا تھا۔ اتنی مخالفت ہونے کے باوجود کسی کی پرواہ نہیں کی۔ اپنے کام کو جاری رکھا۔ ہر کسی شخص کو معاف کیا اور ایسے شخص کم ہوتے ہیں۔ اللہ پاک بھائی جنید کو انوار رحمت سے مالامال فرمائے۔ آمین!‘‘ ( بلال احمد)

’’دل دل پاکستان گا کر ہر پاکستانی کے دل میں بس گئے  اور’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ ‘‘پڑھ کر ہر ہر امتی کے دل میں امر ہو گئے ۔ جب ’’ میں تو امتی ہوں اے شاہ امم کردے میرے آقا اب نظر کرم ‘‘کی صدا بلند کی تو کرم کا یہ عالم ہوا کہ شہادت کا رتبہ پا گئے ۔یہ ہیں ہمارے محترم بھائی جنید جمشید !اخلاص نیت کی تعریف سمجھا گئے ۔اللہ درجات بلند فرمائے ۔آمین !‘‘(حمیرا بلوچ)

’’جنید بھائی کے لیے دعا ہے کے الله ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائے آمین! جنید بھائی کی سب سے خوبصورت بات جو دل سے نکلتی نہیں : ’’ہم سب ایک خوبصورت موت کما نے آئے  ہیں۔‘‘ واقعی ایک خوبصورت موت کے لیے انھوں نے اس راستے کو چُنا۔ الله ہم کو بھی دین کے راستہ میں ثابت قدمی عطا فرما۔آمین!‘‘ (سعدیہ وہاب)

’’زمین کی رونق چلی گئی ہے
افق پر مہر ِمبین نہیں ہے
تیری جدائی میں مرنے والے
وہ کون ہے جو حزیں نہیں ہے
مگر تیری مرگ ناگہاں کا
مجھے ابھی تک یقیں نہیں ہے
یہ اشعار تو آغا شورش کشمیری نے ابو الکلام آزاد رحم اللہ کی وفات پر کہے تھے پر جنید جمشید کی شہادت پر بے اختیار میرے دل و زبان پر جاری ہو گئے ۔‘‘ ( فیض انجم)

مجهے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں کن الفاظ میں اپنے احساسات بیان کروں ۔ہمیشہ جن بلند کردار شخصیات کے بارے میں سنا وه تاریخ کا حصہ ہیں۔ بہت سے صحابہ کرام کا ذکر ملتا ہے جنہوں نے دین اسلام کی خاطر اپنی ذندگی بالکل بدل ڈالی مگر جنید جمشید ایک زنده مثال ہمارے سامنے آئے۔ الله پاک نے انہیں کیا نہیں دیا دولت، شہرت، انہوں نے سب الله کی خاطر چهوڑ دیا۔ انہوں نے اپنے عمل سے ثابت کرکے بتایا کہ دین دنیا چهوڑنے کا نام نہیں۔اسی دنیا میں انہی لوگوں میں رہتے ہوئے حکمت سے خلق خدا کو رب کی طرف بلانا ہے۔جنید جمشید دنیا سے تو چلے گئے مگر ہمارے دلوں میں ہمیشہ زنده رہیں گے۔ الله تبارک تعالی ان کے درجات بلند فرمائے۔آمین!‘‘ (نائمہ سجاد)

’’جنید بھائی کی مخالفت بھی ان کی سچائی کی دلیل تھی کہ دنیا میں ہر بندہ جو راہ حق پہ چلا اس کو باد مخالف کا سامنا کرنا پڑا۔ ‘‘ (دانش طاہر)

’’جنید جمشید رحمه اللہ کی شہادت اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے صحیح معنوں میں اپنے آپ کو دین کی اشاعت کے لیے وقف کر رکھا تھا ۔انکی زندگی آج کل کے مسلمان کے ایک نمونہ ہے۔‘‘ ( یوسف نعمانی)

’’سوچتی ہوں کہ ڈھلیں گے یہ اندھیرے کیسے
لوگ رخصت ہوئے اور لوگ بھی کیسے کیسے! ‘‘

( عمارہ عامر)

’’جنید جمشید صاحب کی وفات کے اگلے دن میں نے ضرب مومن کے کالم میں بہترین بات پڑھی ۔’’جنید جمشید وہ شخص تھا جس نے مولویوں اور سیکولر افراد کے درمیان وہ ربط قائم کیا جو کوئی نہیں کر پایا۔‘‘ اور اگر ہم مشاہدہ کریں تو یہ بات سو فیصد درست ہے۔‘‘ ( صداقت احسن)

’’امت کے اتحاد کا حامی ! اللہ کرے اس کا یہ خواب پورا ہو۔‘‘ ( طبیہ حمید)

’’اللہ پاک مغفرت فرمائیں ۔اللہ نے نہ جانے کتنے لوگوں کو ان کے ذریعے ہدایت دی ہوگی۔ میں نے انکی cds
سے آیتِ سود اور سورۃ مومون کی ابتدائی آیات سیکھی ہیں۔وہ اللہ کو بہت محبوب تھے کہ یہ وقت اور اسکے کے لوگ آج گواہی دے رہے ہیں۔ آج بھی لگتا ہے شاید وہ کہیں سے واپس آ جائیں۔ اللہ انکو اپنا قرب نصیب فرمائیں !‘‘

(مہوش صدیقی)

’’سعادت کی زندگی ۔شہادت کی موت!‘‘ ( صبغت اللہ)

’’موت کی بانہوں میں سو جاتے ہیں

اچھے لوگ بہت جلد کھو جاتے ہیں!‘‘

(سماویہ یوسف زئی)

’’ بُلندیوں کا مسافر تھا۔ کردار کی بلندی اخلاق کی بلندی اور یہی بلندی اسے بلند مقام پر لے گئی۔‘‘ (محمد اویس)

’’قابلِ رشک انسان! زندگی کی شروعات ایک سِنگر کے طور پر ہوئی جس میں وہ کافی حد تک فیمس ہوئے۔۔پھر طارق جمیل صاحب کی ملاقات سے اللہ نے ہدایت دی اور پھر ایک ایسا آدمی بن کر تیار ہوا کہ دنیا رشک کرتی رہ گئی۔اور کبھی گالی گلوج تو کبھی مار اور کبھی کفر کے فتوے اور کبھی طعن و تشنیع کو برداشت کیا لیکن پھر بھی معافی مانگنے میں پہل کرتے اور اپنے کام انجام دیتے رہے۔اور ایک دن 7 دسمبر شام کے وقت شہید کی موت پاکر اس دنیا سے گزر گئے۔واقعی ان کی زندگی ہمارے لئے ایک مشعلِ راہ ہے۔اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی جنید جمشید بھائی کو اور جتنے بھی لوگ اس دنیا سے جا چکے ہیں ۔سب کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔ ( اکرامہ جاوید)

’’گناہ کی زندگی چھوڑی۔ توبہ کی اللہ نے اپنے دامن رحمت میں سمیٹ لیا ۔

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن
یہی پیغام دے گیا جنید شہید!‘‘

(مدثر رحمٰن عباسی)

’’وہ جو لوگ اکثر دعائیں مانگتے ہیں نا ں کہ  یا اللہ ھماری عمر ، مال  اور کاموں میں برکتیں عطا فرما۔ یہ ’’ برکت ‘‘ کیا ہے ؟ ہم سمجھتے کہ برکت کا مطلب " اضافہ "  لیکن برکت کا مطلب تھوڑے میں بہت  ہے۔یہ مطلب مجھے بھائی جنید جمشید کی شہادت کے بعد صحیح طور پر سمجھ آیا ۔ اللہ نے ہدایت دی تو تھوڑے وقت میں وہ داعی بنے جو کئی لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بنے۔نعت گوئی میں بھی آپ کا کوئی ثانی نہیں تھا اور نہ ہے۔اور جب کاروبار کیا تو تھوڑے عرصہ میں تمام ٹاپ کلاس برانڈز کو پیچھے چھوڑ دیا ۔اور پھر اللّٰہ نے جب اپنے پاس بلایا تو شہادت کا رتبہ عطا فرمایا ۔یہ ہے برکت اور قبولیت۔سعادت کی زندگی ۔شہادت کی موت۔اللّٰہ ہمیں بھی اپنے دین کےلئے قبول فرمائے ۔آمین!‘‘  (شاھد رسول چندریگر )

’’جنید جمشید بھائی آپ جیسا دوسرا بہت ڈھونڈا لیکن کسی کو آپ جیسا نہ پایا۔اللہ تعالی آپ کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائیں۔آمین!‘‘ (حسام الدی)

’’تاریخ انسانی کے شفق رنگ افق پر، کبھی کبھی وہ انسان نمودار ہوتے ہیں، جن کی زندگی ہی نہیں، جن کی موت بھی انہیں سربلند کر جاتی ہے۔ یہ بات پوری طرح ہمارے علم میں ہے ۔ہماری آنکھوں دیکھی حقیقت ہے۔ ہم نے ایسے ہی ایک انسان کو دیکھا ہے۔ہم نے جنید جمشید کو دیکھا ہے۔ ایسے انسان جس مشن کے لیے زندہ رہتے ہیں،وہ مشن عظیم ہوتا ہے۔جس نصب العین کے لیے جدوجہد کرتے ہیں ۔وہ نصب العین سچا ہوتا ہے۔جس بات کو مقصد حیات قرار دیتے ہیں ، وہ بات حاصل حیات ہو تی ہے اور جس راہ میں جان دیتے ہیں ،وہ ان کے مالک کی راہ ہوتی ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ ایسے لوگ زندہ ہوتے ہیں تو قابل رشک ہوتے ہیں اور رخصت ہوتے ہیں تو ناقابل فراموش بن جا تے ہیں۔بے شک وہ شہید ہیں اور شہید ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔سلام جنید جمشید !‘‘ (اعوان)

’’جنید جمشید رحمتہ اللہ علیہ جب بچھڑے تو پتا چلا کہ ایک سائبان تھا ہمارے سروں پر جو ہٹ گیا۔اللہ آپکی قبر کو نور سے بھر دے۔آمین!‘‘(محمد جہانزیب)

’’اللہ پاک انسان سے فرماتے ہیں اے میرے بندے تومیری طرف چل کے آ میں تیری طرف دوڑ کے آؤں گا ۔ جنید جمشید بھی انہی لوگوں میں سے تھے ۔ وہ اللہ کی طرف چل پڑے ۔ اللہ پاک دوڑ کے آئے۔ پہلے گناہوں سے دور فرمایا ۔پھر موت بھی دی تو شہادت والی۔ اللہ پاک جنید جمشید کی مغفرت، اور درجات کو بلند فرمائے۔ آمین!‘‘ ( محمد ادریس)

میں خود ایک ناکارہ انسان بن گیا تھا۔ گانے گاتا تھا۔ ساری رات پروگرام کرتا تھا۔  پھرجب جنید جمشید بھائی  سے ملا تو اس نے  مجھے کچھ الفاظ کہے جنہوں نے میری زندگی بدل دی۔  اللہ، میرے پیارے برادر جنید جمشید کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دے۔ آمین!‘‘ (مشارب میمن)
’’اللہ اللہ قبر کی جگہ جو صرف خواص کے لئے ہوتی ہیں۔  وہ اللہ نے مقدر کی۔‘‘ (محمد کاشف علی)