’’سنو بھائی! پاکستان کے بارے میں جتنی بھی بات ہے ناں وہ میں کہوں گا صرف! اور کسی کو اجازت نہیں کیونکہ اگرمیرے سے تعلق رکھنا ہے تو خبردار میرے سامنے پاکستان کی برائی نہ کرنا۔میں چھوڑوں گا نہیں! ہاں! ٹھیک ہے ناں! نہ پاکستا میں نہ پاکستانیوں کے بارے میں۔ہم جیسے بھی ہیں سو ہیں۔ لوگ اکثر کہتے ہیں پاکستا ن یہ پاکستان وہ، خاص طور پر بدقسمتی سے پاکستان سے باہر رہنے والوں کو تو بہت شوق ہے پاکستان کو ڈسکس کرنے کا۔ اور یہ ڈسکشن کیسے شروع ہوتا ہے۔ ایسے کہ پاکستان کے بارے میں جنید صاحب کچھ بتائیں۔ اور میں کہتا ہوں یا اللہ! اب میں اس کو کیا بولوں۔ میں کہتا ہوں بھائی پاکستا ن کے بارے میں آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہو
ں۔ جو پاکستان سے باہر رہتا ہے ناں وہ پاکستان کے بارے میں پاکستانیوں سے زیادہ جانتا ہے۔
مجھے ایک آدمی کہتا ہے کہ جی کراچی میں یہ ہو رہا ہے! میں نے کہا ہیں! اچھا!! نہیں یار! ابھی تو آرہا ہوں میں۔ اوہ جی آپ کو کیا پتہ یہ ہو رہا ہے ابھی ادھر۔ میں نے کہا اچھا یار! ہو رہا ہوگا۔ کیا آپ کو پتہ ہے پوری دنیا میں سب سے زیادہ اذان پاکستان میں دی جاتی ہے۔ پتہ ہے آپ کو یہ بات! پوری دنیا میں سب سے زیادہ نمازی پاکستان میں ہیں۔ سب سے زیادہ دین کے علماء پاکستان میں ہیں۔ ساری امت مسلمہ جتنی زکوٰۃ دیتی ہے وہ ایک طرف، وہ ففٹی پرسنٹ دیتی ہے ففٹی پرسنٹ پاکستانی دیتے ہیں۔ یو این کی رپورٹ ہے دنیا میں سب سے زیادہ چیرٹی امریکی کرتے ہیں پھر اس کے بعد پاکستانی کرتے ہیں۔ یو این کی رپورٹ بتا رہا ہوں میں آپ کو۔ یہ ہم کام کرتے ہیں ناں تو ہمیں پتہ ہے۔ ہم جانتے ہیں۔ یقین کرو رمضان کے مہینے میں پندرہ دفعہ میں مانگنے جاتا ہوں پندرہ دفعہ لوگ دیتے ہیں ۔ کبھی یہ نہیں کہا کہ جی آپ تو کل بھی کہ رہے تھے آج پھر آگئے۔ نہیں۔ اسی طرح دل کھول کے دیتے ہیں۔ ہاں! ایک وقت میں قرآن کے سب سے زیادہ حفاظ پوری دنیا میں پاکستان کے اندر ہیں۔ ہاں! سب سے زیادہ روزے رکھنے والے یہاں پر۔ پوری دنیا میں سب سے زیادہ حجاج کس ملک کے ہیں۔ پاکستان کے۔ کچھ عرصہ پہلے انڈونیشیا کے تھے اب پاکستان کے ہیں۔ ساری دنیامیں اللہ کے راستے میں جو لوگ نکلتے ہیں کس ملک سے نکلتے ہیں؟ سب سے زیادہ جانیں اللہ کے راستے میں کون سے ملک کے رہنے والے دیتے ہیں؟ پاکستان کے! دیکھیں! یہ اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے یہ ملک۔اور امت مسلمہ کی بقا ہے یہ ملک۔ پوری امت مسلمہ کی بقا اگر کوئی ملک ہے تو وہ کون سا ملک ہے؟ پاکستان! ہمیں تھوڑا ٹھیک ہی ہونے کی ضرورت ہے ناں! تو انشاء اللہ ہو جائیں گے۔‘‘
(ٹورنٹو میں نوجوانوں سے خطاب)