کسی پہاڑ یا جھیل سے بہت سا پانی نکل کر خشکی پر دور تک بہتا چلا جاتا ہے تو اسے دریا کہتے ہیں۔ دریا تو کسی دوسرے دریا سے جا ملتا ہے۔ یا کسی بحر یا بحیرے میں جا گرتا ہے۔ دریا بذات خود مستقل بھی ہوتے ہیں اور معاون بھی ایک دریا دوسرے دریا میں جا گرے تو معاون کہلاتا ہے۔ آج ہم آپ کو پاکستان کے چند دریاؤں کے بارے میں بتائیں گے کہ وہ کہاں سے نکلتے ہیں یا کس سے جاملتے ہیں؟
دریائے سندھ:
دریائے سندھ پاکستان کا سب سے بڑا اور اہم دریا ہے۔ دریائے سندھ کی شروعات تبت کی ایک جھیل مانسرور کے قریب سے ہوتی ہے۔ اس کے بعد دریا بھارت اور پاکستان کشمیر سے گزرتا ہوا صوبہ سرحد میں داخل ہوتا ہے۔
صوبہ سرحد میں اسے اباسین بھی کہتے ہیں جس کا مطلب ہے دریاؤں کا باپ۔ دریائے سندھ کو شیر دریا بھی کہا جاتا ہے۔ صوبہ سرحد میں دریا پہاڑوں سے میدانوں میں اتر آتا ہے اور اس کے بعد صوبہ پنجاب اور سندھ سے گزرتا ہوا کراچی کے قریب بحیرہ عرب میں گرتا ہے-
دریائے بیاس:
دریائے بیاس کوہ ہمالیہ سے نکلتا ہے اور مشرقی پنجاب ’’بھارت‘‘ کے اضلاع امرتسر اور جالندھر کے درمیان سے گزرتا ہوا فیروز پور کے قریب دریائے ستلج سے مل جاتا ہے۔ پھر مؤخر الذکر نام سے پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔326 ق م میں سکندر اعظم کی فوجیں یہاں آکر رک گئیں تھیں۔
دریائے جہلم:
دریائے جہلم کوہ ہمالیہ میں چشمہ ویری ناگ سے نکل کر سری نگر کی ڈل جھیل سے پانی لیتا ہوا پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور جنوب مغرب کو بہتا ہوا تریموں کے مقام پر یہ دریائے چناب سے مل جاتا ہے۔یہ مغربی پنجاب کے دریاؤں میں سے اہم دریا ہے۔ یہ سارے دریا پنج ند کے قریب دریائے سندھ میں مل جاتے ہیں۔ رسول کے مقام پر دریائے سندھ سے نہر لوئر جہلم نکالی گئی ہے جو ضلع شاہ پور کو سیراب کرتی ہے۔ رسول کی پن بجلی کا منصوبہ اسی کے مرہون منت ہے۔ نہر اپر جہلم منگلا ’’ آزاد کشمیر‘‘ کے مقام پر سے نکالی گئی ہے۔ اور ضلع گجرات کے بعض علاقوں کو سیراب کرتی ہے۔ آب پاشی کے علاوہ ریاست کشمیر میں عمارتی لکڑی کی برآمد کا سب سے بڑا اور آسان ذریعہ یہی دریا ہے۔ سکندر اعظم اور پورس کی لڑائی اسی دریا کے کنارے لڑی گئی تھی۔ سکندر اعظم نے اس فتح کی یادگار میں دریائے جہلم کے کنارے دو شہر آباد کیے۔ پہلا شہر بالکل اسی مقام پر تھا جہاں لڑائی ہوئی تھی۔ اور دوسرا دریا کے اس پار یونانی کیمپ میں بسایا گیا تھا۔ اس شہر کو سکندر اعظم نے اپنے محبوب گھوڑے بیوسیفاتس سے منسوب کیا جو اس لڑائی میں کام آیا تھا۔
دریائے حب:
دریائے حب پاکستان میں کراچی کے قریب واقع ایک چھوٹا دریا ہے۔ یہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں کوہ کیرتھر سے شروع ہوکر بحیرہ عرب میں گرتا ہے۔ اپنے آخری حصے میں یہ دریا صوبہ بلوچستان اور صوبہ سندھ کے مابین سرحد بناتا ہے۔ 1981ء میں اس دریا پر ایک ڈیم بنایا گیا جسے حب ڈیم کہتے ہیں۔ یہ ڈیم لسبیلہ کے لیے آبپاشی اور کراچی کے لیے پینے کا پانی فراہم کرتا ہے۔
دریائے استور:
دریائے استور (Astore River) دریائے سندھ کا ایک معاون دریا ہے جو کہ وادی استور میں سے بہتا ہے۔ دریا درہ برزل کی مغربی ڈھلان سے شروع ہوتا ہے۔ دریائے استور دریائے گلگت کو متناسقات کے مقام پر ملتا ہے۔
دریائے باڑہ:
دریائے باڑہ (Bara River) (پشتو: سیند باړه) خیبر ایجنسی، خیبر پختونخوا، پاکستان میں ایک دریا ہے۔ دریائے باڑہ کی ابتداء وادی تیراہ، تحصیل باڑہ، خیبر ایجنسی سے ہوتی ہے۔ یہ دریائے کابل جو کہ ورسک ڈیم سے نکلتا ہے میں شامل ہونے کے بعد پشاور میں داخل ہوتا ہے۔ اس کے بعد اس کا رخ شمال مشرقی سمت میں ضلع نوشہرہ کی طرف ہوتا ہے۔
دریائے توی:
دریائے توی (Tawi River) ایک ایسا دریا ہے کہ جموں شہر میں بہتا ہے۔ عام طور پر بھارت میں دیگر دریاؤں کے طرح دریائے توی بھی مقدس سمجھا جاتا ہے۔ دریائے توی کی لمبائی 141 کلومیٹر (88 میل) ہے۔ دریا 300 میٹر (980 فٹ) جموں شہر کے پل کے قریب وسیع ہے۔ جموں شہر کے بعد یہ پاکستان میں پنجاب کے دریائے چناب میں شامل ہو جاتا ہے۔ دریائے توی دریائے چناب کا بائیں کنارے پر ایک اہم معاون دریا ہے۔
دریائے جندی:
دریائے جندی (River Jindi) جسے کوٹ اور منظری بابا کے طور پر بھی جانا جاتا ہے پاکستان کے شمالی علاقے مالاکنڈ، چارسدہ، خیبر پختونخوا سے شروع ہونے والا ایک دریا ہے۔ سال کے ابتدائی مہینوں کے دوران دریائے جندی میں بہت ہی محدود پانی ہوتا ہے، لیکن موسم گرما کے مہینوں اس میں کافی برساتی پانی موجود ہوتا ہے۔ دریائے کابل اور دریائے جندی کے ارد گرد کے علاقوں کا شمار خیبر پختونخوا کے سب سے زیادہ سنچائی والے علاقوں میں کیا جاتا ہے۔
دریائے روپل:
دریائے روپل (Rupal River) شمالی پاکستان میں روپل گلیشیر سے شروع ہونے والی ایک برفانی ندی ہے۔ یہ وادی روپل میں نانگا پربت کے جنوب میں بہتی ہے۔ اسکے بعد یہ دریائے استور میں مل جاتی ہے۔
دریائے شنگھو:
دریائے شنگھو (Shingo River) سرو دریا کا ایک معاون دریا ہے اور لداخ کے علاقے میں بہتا ہے۔ دریائے شنگھو بھارت سے پاکستان میں آزاد کشمیر کے مقام پر داخل ہوتا ہے اور دراس ندی سے ملتا ہے جو کہ کارگل سے 5 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ دریائے شنگھو کا پانی لداخ میں دیگر دریاؤں سے صاف ہے کیونکہ یہ برف پگھلنے سے تشکیل میں آتا ہے۔