رکن کی درجہ بندی: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
Eid ul Adha 2016

عید الاضحی کا پُر مسرت موقع آن پہنچا۔جگہ جگہ قربانی کی سنت انجام دینے کی تیاری ہورہی ہے۔یہ سنت ابراہیمی ہمیں احساس دلاتی ہے کہ دین کی اصل روح حکم سننااورمانناہے۔
سوچنے کی بات ہے کہ ہم چند ہزارروپوں کاجانور لیتے ہیں۔کچھ دن اسے کھلاتے پلاتے ہیں ۔اس کے بعد ہمیں اس کی گردن پر چھری پھیرنے کا پورا حق ہوتاہے۔اورجانور بھی اس موقع پر سرتسلیم خم کرکے جان دے دیتاہے۔

 

کاش ! ہم قربانی کے جانور ہی سے عبرت حاصل کریں جوچاردن ہمارے ہاں کھاپی کرہمیں اپنا گلاکاٹنے کااختیاردے دیتاہے۔

سوچیے کہ کیاہم اپنے مالک حقیقی کی ان گنت نعمتوں سے محظوظ ہونے کے بعد بھی کیا خود کواس کے حکموں پرچلانے کے لیے تیارہیں؟
جانور کا خون بہانا ایامِ قربانی میں اللہ تعالیٰ کے ہاں محبوب ترین عمل کیوں ہے۔اس لیے کہ یہ عمل بتاتاہے کہ اللہ کاحکم ہوتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے مطابق خون بہانابھی عباد ت ہے۔اس طرح ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ اللہ کے دین کے لیے جب ضرورت ہوگی ہم جان ومال کی ہرقربانی دینے کے لیے تیار ہوں گے۔
پس صرف سال میں ایک مرتبہ جانور کے گلے پر چھری پھیرناسچامسلمان بننے کے لیے کافی نہیں ۔ہم سچے مومن تب ہی شمار ہوں گے جب ہم ساراسال اورپوری زندگی خواہشات نفسانی کی گرد ن پر اللہ کی رضا کی چھری پھیرنے کے لیے تیار ہوں۔
یہ ایام ہمارے لیے اس لحاظ سے بھی بڑے اہم ہیں کہ ۹اور۱۰ذی الحجہ کومیدان عرفات ومنیٰ ومسجدالحرم میں مناسک حج اداہورہے ہیں
لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ!حاضر ہوں خدایا میں حاضر ہوں کی جو صداحضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ کی تعمیر کرنے کے بعد بلند کی تھی حج کے موسم میں وہ طرف گونج رہی ہے۔قربانی کی طرح حج بھی حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل کی سنت اورشریعتِ محمدیہ میں پانچواں رکن ہے۔
حج میں تلبیہ کے الفاظ ہمیں یاددلاتے ہیں کہ بڑائی ، حمد، کبریائی، تمجید صرف ایک اللہ کے لئے ہے۔اگر سب لوگ اپنی بڑائی کو فناکرکے اللہ کی بڑائی کومان لیں تودنیا کے تما م جھگڑے ختم ہوجائیں اورپوری دھرتی امن وسکون کاگہوارہ بن جائے۔
دعاکریں کہ اللہ پاک ہمیں قربانی اورحج کوصحیح طرح اداکرنے اوراس کی روح کوسمجھنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین ۔تمام قارئین کوعید قرباں کی خوشیاں مبارک۔