عید الاضحیٰ قربانی کی عید ہے۔ گلی گلی میں چھوٹے بچے سجے سجائے جانوروں کی رسی لیے گھوم رہے ہیں۔ خوشی ان کے چہروں پر رقصاں ہے۔ لیکن جب عید کی صبح قصائی اپنی چھریاں تیز کر رہا ہوگا تو سب اداس ہو جائیں گے۔ آخری آخری بار اپنے بکرے اور گائے کے گلے لگیں گے ۔ بہت سے بچے تو کلیجی اور دوسرے پکوان کھانے سے سراسر انکار کر دیتے ہیں کہ یہ تو ہمارے بکرے کا گوشت ہے۔ ہم کیسے کھالیں۔
بظاہر تو ہم جانور کی قربانی کر دیتے ہیں لیکن اندر ہی اندر ہم اپنی خواہشات اور تمناؤں کو اللہ کے راستےمیں قربان کرنا سیکھ رہے ہوتے ہیں۔ جیسے ہزاروں سال پہلے حضرت ابراھیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم کی تعمیل میں اپنے محبوب ترین اور اکلوتے بیٹے کے گلے پر چھری چلائی تھی۔ عید الاضحیٰ اسی قربانی کو یاد کرنے کا دن ہے۔
اس سال حج پر جو لوگ چلے گئے ان کے نصیب کھل گئے ۔ وہ اللہ کے مہمان بن گئے۔
جسے چاہا اپنا بنا لیا جسے چاہا در پر بلا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے
تجھے اے منورِ بے نوا! درِ شاہ سے چاہیے اور کیا
جو نصیب ہو کبھی سامنا تو بڑے نصیب کی بات ہے
آہ آہ! وہ کعبے کا منظر وہ حرم کی فضائیں! ہزاروں لاکھوں لوگ ایک اللہ کے گھرکے گر د چکر لگا رہے ہیں۔ دوڑ دوڑ کر سعی کر رہے ہیں۔ پھر حج کے دنوں میں تو نہ ہی پوچھیے۔ جیسے کہ ایک دیوانہ جسے نہ کپڑوں جوتوں کی کوئی فکر ہو نہ اپنی تھکن اور سفر کی طوالت کی۔ بس وہ اپنے رب کو راضی کرنے کبھی عرفات کی گرم مٹی پر بیٹھ جاتا ہے کبھی مزدلفہ کے سیاہ پہاڑوں پر آہ و زاری کرتے کرتے رات گزار دیتا ہے۔ کبھی رمی کر کے شیطان سے نفرت اور مکمل اطاعت خداوندی کا ثبوت دیتا ہے کبھی طواف ِ زیارت کر کے محبت و عشق کی تصویر بن جاتا ہے۔
الغرض جانور ذبح کرنا جہاں خلیل اللہ ، حضرت ابراھیم علیہ السلام کی سنت ہے تو سعی کرنا حضرت ہاجرہ علیہا السلا م کی یاد تازہ کرنا ہے۔ آب زمزم کا چشمہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی رگڑتی ایڑیوں سے پھوٹ نکلاتو مقامِ ابراھیم کے مقدس پتھر نے مقدس گھر کو بنانے والے مقدس انسا ن کا نقشِ پا محفوظ کر لیا۔
رب کی کروڑوں رحمتیں اور سلام ہوں اس مبارک خاندان پر جس کی سنتوں کی پیروی کرنا رہتی دنیا کے انسانوں کے لیے دینِ اسلام کا پانچواں اہم ترین رکن ٹھہرا۔ رب کی کروڑوں رحمتیں اور سلام ہوں اس پیارے پاک نبی اکرم ﷺ پر جن کے ذریعے سے نہ صرف حج اور سنن ابراھیمی ہم تک پہنچیں بلکہ پوری زندگی دینِ اسلام اور امت کے لیے وہ بے لوث قربانیاں دیں کہ قربانی کا اصل مفہوم سمجھاگئے...!
اللھم صل علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی اِبراھیم وعلٰی آل اِبراھیم اِنک حمید مجید ۔اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی اِبراھیم وعلٰی آل اِبراھیم انک حمید مجید۔