پیارے بچو! سات سالہ حارث سےاس  کے بابا بہت پیار کرتے ہیں۔وہ  جیسے ہی رات کو کام سےآتے ہیں حارث کے ساتھ کھیلتے ہیں اور اس کو مزے مزے کی کہانیاں سناتے ہیں ۔ آج جب حارث کے بابا گھر آئے تو ان کے ساتھ ان کے دوست بھی تھے ۔ بابا ان سے باتیں کر رہے تھے۔

کافی دیر ہو گئی ۔ بابا اپنے دوست کے ساتھ ڈرائنگ روم میں بیٹھے رہے۔حارث بہت بور ہو رہا تھا۔اس نے بابا کے پاس جا کر بابا کو زور زور سے بلانا شروع کیا۔ جس سے بابا کو انکل کی بات سمجھ نہیں آ رہی تھی۔

اس لیے بابا انہوں نے پیار سے حارث کو باہر جانے کو کہا۔  مگر حارث نے بابا کا ہاتھ پکڑ کر کھینچنا شروع کیا۔ 

’’بابا کھیلتے ہیں ناں چلیں بابا کھیلتے ہیں۔‘‘

 

اچانک بابا نے حارث کو سختی سے ڈانٹ دیا۔

 

وہ انکل کے ساتھ ضروری بات کر رہے تھے۔بس حارث ناراض ہو گیا۔بعد میں بابا نے حارث کو بہت منایا مگر وہ تو بابا سے بات ہی نہیں کر رہا تھا۔اور ناراضگی میں ہی سو گیا۔

صبح حارث سکول نہیں جانا چاہتا تھا۔ اس کا دل پڑھنے کو نہیں کر رہا تھا کیونکہ وہ بابا کی ڈانٹ کی وجہ سے اداس تھا۔ اسے لگ رہا تھا بابا اس سے پیار نہیں کرتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

’’ماما بابا مجھ سے پیار نہیں کرتے۔ ڈانٹے ہیں ۔بس میں بابا سے بات نہیں کروں گا اور سکول بھی نہیں جاؤں گا۔‘‘حارث نے ناشتے کے وقت اداسی سے  کہا۔

’’نہیں بیٹا بابا تو آپ سے بہت پیار کرتے ہیں ۔کل وہ بہت ضروری بات کر رہے تھے۔‘‘ امی نے اسے پیار سے سمجھایا اور سکول بھیج دیا۔

’’یہ کیا اسامہ! تم رو کیوں رہے ہو؟‘‘ حارث کا سب سے اچھا دوست آج بہت رو رہا تھا ۔ حارث سمیت کسی کو بھی اس کے رونے کی وجہ معلوم نہیں تھی۔

میڈم آئیں تو انہوں نے اسامہ کو بہت پیار کیا اور پوچھا۔

’’آپ کیوں رو رہے ہیں؟‘‘

اسامہ نے بتایا۔’’میرے بابا اللہ میاں کے پاس چلے گئے ہیں۔ وہ وہاں سے واپس نہیں آئیں گے۔‘‘

پھر ٹیچر نے بچوں سے کہا۔’’بیٹا اسامہ کے ابو  اللہ تعالیٰ کے پاس چلے گئے ہیں ناں اس لیے وہ رو رہا ہے ۔‘‘

ایک بچہ سنی اٹھ کھڑا ہوا اور بولا۔ ’’تو مس اللہ کو فون کر لیں کہ اسامہ کے ابو کو بھیج دیں وہ رو رہا ہے ۔‘‘

’’بیٹا حارث جو اللہ کے پاس جاتا ہے وہ واپس نہیں آتا ہے ۔‘‘ میڈم نے مسکرا کر کہا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تو اسامہ اب کس کے ساتھ کھیلے گا۔اسامہ کو کھلونے کون لے کر دے گا!! حارث راستے بھر سوچتا آیا۔ میرے پاس تو بابا ہیں ناں جو مجھے پیار کرتے ہیں۔ میرے بابا مجھے کھلونے بھی لے کر دیتے ہیں۔مجھے کہانیاں سناتے ہیں ۔

گھر آ کر حارث نے امی سے کہا۔’’امی جان! اسامہ کے پاس تو اسکے بابا بھی نہیں ہیں۔ وہ اس لیے آج بہت رویا۔بابا کتنے اچھے ہوتے ہیں ۔اب میں بابا سے ناراض نہیں ہو گا ۔میں اللہ جی سے کہوں گا میرے بابا کو میرے پاس رہنے دیں۔ میں بابا کی ساری باتیں مانوں گا۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیارے بچو!حارث اب بابا سے بالکل ناراض نہیں تھا۔ اسے سمجھ آ گئی تھی کہ بابا کتنے خاص ہوتے ہیں۔ وہ نہ ہوں تو  کون ہمیں پیار کرے۔ ہمیں کون کھلونے، کپڑے چیزیں لا کر دیں۔کون ہم سے کھیلے ۔اگر کبھی بابا ڈانٹ بھی دیں تب بھی وہ ہم سے پیار کرتے ہیں۔ ہمیں ان سے ناراض نہیں ہونا چاہیے بلکہ ان کی بات ماننی چاہیے اور ان کو خوش رکھنا چاہیے۔اگر آپ اپنے بابا سے ناراض ہیں تو مان جائیں اور بابا سے پیار کریں۔ ان کی بات مانیں کیونکہ وہ بھی آپ سے پیار کرتے ہیں ۔ بابا بہت خاص ہوتے ہیں۔