Zaroor amal kru gi

’’ امی امی ! کھانا کب لگے گا بہت زور دار بھوک لگی ہے ۔‘‘ ند ا نے کچن میں آتے ہی پوچھا۔ وہ اپنا ہوم ورک مکمل کر چکی تھی۔’’ندا! تمھارے ابو اور بھیا نماز پڑھ کر آجائیں تو کھانا لگاتے ہیں۔‘‘ امی جان نے کہا۔ 

تھوڑی ہی دیر میں ندا کی آواز بلند ہوئی ۔ ’’امی! ابو اور بھیا آگئے ! پھل بھی لائے ہیں۔ ‘‘ ابو کو پانی پلانے کے بعد ندا نے امی کے ساتھ مل کر پھل دھو کر فریج میں رکھے اور کھانے کے برتن کمرے میں لے گئی۔

تھوڑی دیر بعد سب کھانے میں مشغول ہو گئے۔ امی جان نے بہت مزیدار پلاؤ بنایا تھا۔ ندا جلدی جلدی کھا رہی تھی۔ اسی کوشش میں کچھ چاول پلیٹ سے نیچے گر گئے۔


’’ندا بیٹا! د ھیان سے کھاؤ۔ ‘‘ امی جان نے سرزنش کی۔ ابو جان نے دیکھا تو مسکرا دیے۔

کھانے کے بعد سب تھوڑی دیر کے لیے بڑے کمرے میں جمع ہوتے تھے۔ آج بھی سب اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ گئے تو ابو جان نے کہا۔
’’آج میں آپ سب کو پیارے نبی ﷺ کے کھانے کا طریقہ بتاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھانے سے پہلے دونوں ہاتھ دھوتے اور اپنے جوتے دسترخوان پر آنے سے پہلے اتار دیتے کہتے کہ اس طرح پاؤں کو راحت ملتی ہے اور کھانا شروع کرنے سے پہلے اونچی آواز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے اور کھانے کا جوش ٹھنڈا ہونے دیتے ۔گرم گرم کھانا نہ کھاتے۔ کھانے کے درمیان اگر کوئی نوالہ گر جاتا تو اس کو اٹھا کر کھا لیتے ۔کھانا ہمیشہ دائیں ہاتھ سے تناول فرماتے اور اگر کسی کو کچھ دینا ہو تو اس کے لیے بھی دایاں ہاتھ استعمال کر تے اور کھانے کے دوران غیر ضروری باتوں سے پرہیز کرتے۔ اگر کوئی کھانے کے دوران آجائے تو اس کو بھی دسترخوان پر بیٹھنے کی دعوت دیتے اور کبھی کھانے میں عیب نہ نکالتے جو میسر آجاتا خوشی خوشی کھا لیتے اور آخر میں کھانے کی دعا پڑھ اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لاتے ۔‘‘
ندا نے ابو کی یہ سب باتیں بہت غور سے سُنیں اور کہا ۔’’ابو اب میں بھی ان سب باتوں پر ضرورعمل کروں گی ۔‘‘
’’شاباش بیٹا! اللہ تمھیں خوش رکھے۔‘‘ ابو جان نے مسکراتے ہوئے دعا دی۔


{rsform 7}