الحمدللہ !

          Print

سلیمان آج سکول سے واپسی  پر پھر سے اداس تھا ۔ وہ خود  کو تنہا سمجھنے لگا تھا۔ آج تو اس سے صبر نہ ہوا اور وہ  چھپ کر کمرے میں جا کر  بستر پر لیٹ کر رونے لگا۔ بات یہ تھی کہ  صبح جب سلیمان  اپنی کلاس  میں آیا تو سب بچے  حمادکے گرد جمع تھے  ۔حماد بڑے فخر سے  سب کو اپنا  نیا بیگ  اور نیا جیومیٹری باکس دکھا رہا تھا  اور سب بچے اس کی تعریف کر رہے تھے  ۔پوری کلاس کے بچے حماد کو پسند کرتے تھے اور اس کے دوست بننا چاہتے  تھے کیونکہ حماد سب دوستوں کے لئے بھی تحفے لاتا تھا۔

 

سلیمان کی خواہش تھی  کہ وہ بھی حماد کی طرح بن جاےٴ ۔اس کے پاس بھی ساری نئی  چیزیں آ جائیں  اور سب اس کے دوست بن جائیں۔  سلیمان کے پرانے کپڑے  پرانے بوٹ  دیکھ کر سب اس  سے دور ہو جاتے تھے ۔

شام  کوجب امی  جان نے سلیمان کے چہرے پر اداسی دیکھی تو  پوچھا۔’’بیٹا ! کیا بات ہے؟ تم  صبح سے اداس ہو۔ کسی سے بات نہیں کرتے۔   اپنی امی سے بھی نہیں کہو گے؟‘‘  سلیمان رونے لگا  ۔ امی جان نے سلیمان کو ڈھیر سارا پیار کیا  تو سلیمان نے سارا قصہ  کہہ سنایا۔’’امی ! حما د ایک امیر لڑکا ہے۔  اس کے ابو اس کے لئے نئی نئی  چیزیں لاتے ہیں اور  اس کے پاس ڈھیر  سارے تحفے ہیں۔  نئے نئے   کھلونے ہیں  ۔ سب دوست اس کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ اور   میرے پاس تو سب کچھ پرانا ہے۔۔  میرا کوئی دوست بھی نہیں ہے۔‘‘ یہ کہتے ہوئے سلیمان کی آواز روہانسی ہو گئی۔

امی جان نے سلیمان کو پیار سے سمجھایا  اور کہا۔’’ بیٹا !  کسی کے پاس الله کی کوئی نعمت دیکھ لی جاےٴ تو خوش ہو جایا کرو  اورجو کچھ آپ کے پاس موجود ہے اس پر  الحمدللہ کہتے رہا  کرو ۔ بیٹا  سلیمان ! میری بات غور سے سنو  کہ الحمدللہ کہنے سے الله کا شکر ادا ہوتا ہے  اور جب بندہ  الله کا شکر ادا کرتا ہے  تو اپنے بندوں کو الله نعمتیں دیتا ہے  ۔کیوں کہ قران پاک میں آیا  ہے۔ ’’  لئن شکرتم  لا زیدنکم ( اگر تم شکر کرو گے تو میں لازماً  بڑھا دوں گا ) آج کے بعدہم بھی اس پر عمل کریں گے  تو ہمیں بھی الله نعمتیں دیں گے۔‘‘

سلیمان نے کہا ۔ ’’ امی جان ! یہ تو بہت آسان کام ہے  ۔میں خود اس پر عمل کروں گا تو کیا الله مجھے  بھی اور زیادہ  نعمتیں دیں گے  ؟‘‘

’’ بالکل بیٹا !‘‘  امی نے پیار سے  کہا ۔

پھر سلیمان کسی  کے پاس اپنی پسندیدہ  چیزیں دیکھتا تو  اس کو دعا دیتا اور کسی سے حرص نہ کرتا۔ امتحان کے دن قریب آگئے تھے۔  سلیمان نے سارا دھیان سبق پر لگادیا  تھا۔ جب سلیمان نے امتحان میں  پہلی پوزیشن حاصل کی تو اسکول پرنسپل  نے اسے  ایک خوبصورت نیلا بیگ  انعام میں دیا ۔ تمام بچے سلیمان کو رشک کی نگاہ سے دیکھ رہے تھے  جبکہ سیلیمان دل ہی دل میں الحمد للہ کہتا جارہا تھا  اور اللہ کا شکر ادا کر رہا تھا۔

جب وہ گھر آیا تو  ابو جی نے اس  کو کھلونا گاڑیوں کا ایک پورا بیگ انعام میں دیا۔یہ دیکھ کر  ایک دم سلیمان  نےامی جان کی طرف خوشی سے دیکھا اور کہا۔’’ امی آپ اگر مجھے  الحمدللہ والا عمل نہ بتاتیں تو مجھے یہ سب  کچھ نہ ملتا ناں!‘‘ یہ سن کر سب مسکرا دیے  اور مل کر الحمدللہ کہا۔ 


{rsform 7}