’’ویسے  اب میرا دل کرتا ہے ہم اپنے ملک  اپنے پاکستان جا کر رہیں۔‘‘ خان صاحب  تھکے تھکے انداز میں بولے  اور میں میرا  تو ہاسا  ہی نکل گیا۔

  ’’میں تم سےاس قدر  سیریس میٹر  پر تم  سے بات کر  رہا ہوں  اور  تم۔۔۔‘‘ انہوں نے اچھی خاصی جھاڑ پلا دی ۔

’’اچھا چلیں ، نہیں ہنستی ، آپ ویسے پوچھنے کی زحمت  گوارا  کرتے  تو میں آپکو  ہنسنے کی وجہ  بتاتی ، لیکن  خیر ! میں نے ٹھنڈی سانس  بھر کر بات ادھوری  چھوڑ دی  جس کا ان پر  کوئی اثر نہیں  ہوا  وہ  اپنے  ہی کسی غم میں ڈوبے نظر آ رہے  تھے ۔‘‘

’’ بتا بھی دیں عبدل  کے پاپا   کیا وجہ ہو گئی؟‘‘ میں نے  پوچھا ۔

’’دیکھو!  ادھر ہمیں آئے  تین  سال  ہو گئے  ہیں ۔ مہنگائی ہو گئی ہے ۔ مجھے شو گر لگ گئی ۔ طبیعت ٹھیک ہونے میں نہیں آتی ۔ تم بھی بیمار رہتی ہو ۔ سب سے بڑھ کر کچھ بچتا ہی نہیں ۔‘‘ خان صاحب اداسی سے بھرپور لہجے  میں بولے ۔

’’اچھا تو یہ وجہ  ہے ، جو آج آپ  کو  پورے تین سال بعد  وطن عزیز یاد  آرہا  ہے ۔وہی وطن  عزیز  ناں  جہاں  بجلی ہے نا ہ پانی نہ گیس  وغیرہ وغیرہ  ہے ناں ؟ ‘‘ میں نے شرارتی سے لہجے  میں پوچھا ۔

’’ یار آئی ایم سریس۔ ٹھیک سے بات نہیں کرنی تو نہ کرو ، منہ بند کر لو بس ۔‘‘ وہ جھنجھلا گئے۔

’’دیکھو ناں فاطمہ ! اپنا ملک  تو اپنا  ہی ہوتا ہے ناں!‘‘ وہ  تھوڑی دیر بعد بولے۔

’’جی  جی  با لکل ! ‘‘ اس بار میں نے پوری سنجیدگی کے ساتھ  زور و شور سے دو من کا سر ہلایا۔

’’  تو  بس پھر اب ہم  مستقل پا کستان جا کر رہیں  گے ۔‘‘ میاں  جی  جوش سے بولے   بلکہ جوش سے زیادہ ان کے لہجے میں  خوشی تھی جو کہ میں نے  تین سالوں میں پہلی بار محسوس  کی۔

’’ان شاء الله  تو کہتے نہیں ہیں آپ کسی بات پر ۔‘‘  میں نے کہا  ۔’’ہمیشہ ہی بھول جاتے ہیں!‘‘

’’  ہاں  جی ان شاء الله! ان شاء اللہ!‘‘ انہوں نے  مسکراتے ہوئے کہا۔

آپ نے اکثر سنا  ہو گا  آج کی نئی نسل کو  یہ کہتے ہوئے  پاکستان میں رکھا ہی کیا ہے ؟ کچھ بھی نہیں ہے ادھر۔  بس اب تو کسی دوسرے ملک جا کر کمائی کرنی ہے  ۔ پھر دیکھنا کیسے  دن پھریں گے بلکہ  میں  نے تو خوداپنی آنکھوں  کے سامنے ایسے لوگ  بھی دیکھے ہیں جو یہ  کہتے ہیں کہ قائد ا عظم  نے  پاکستان بنا کر غلطی  ہی کی ۔کیا  ضرورت تھی الگ ملک کی ۔ ایسے ہی رہ لیتے ۔ اتنے عرصے سے ساتھ رہ ہی تو رہے  تھے  آگے  بھی رہ لیتے۔

مجھے سمجھ نہیں آتی جو لوگ اس طرح  کی  باتیں  کرتے ہیں  ان کوکب  اپنے  ملک کی قدر آ ئے گی  ؟ کیا میرے میاں کی طرح تین  سال  کے بعد ؟

کچھ بدنصیب  لوگ سار ی زندگی  اپنے ملک کی قدر و اہمیت   کو نہیں سمجھ پاتے۔میں آپ کو بتاؤں ، میں خود اتنی زیادہ محب وطن نہیں تھی ، لیکن میں ایسی بے قدری بھی نہیں تھی۔میرا پاکستان میں بھرا پرا سسرال تھا اور ہر روز مہمانوں کا آنا جانا... ہر ویک اینڈ پر امی کے گھر جانا ۔ بہنوں سے ملنا بھائی سے گپیں لگانا۔

 سعودیہ میں  تین سال اکیلے گھر  میں گزارنے کے بعد  میری بھی ٹھیک ٹھاک عقل ٹھکانے  آ گئی ہے  اور جب میں اپنے  ملک  اور  کسی اور ملک کا  موازنہ کرنے بیٹھی ہوں  تو میں  حیران ہی ہوتی  رہی  کہ ہمارا  پیا را پاکستان  کتنی نعمتوں سے  بھرا ہوا  ہے ۔ بس ہم غور ہی نہیں کرتے  تو چلیں  آپ اب میرے ساتھ ہی غور کریں ۔بھئی کچھ تو میرا ساتھ دیں ناں!!

دیکھیں  یہاں سعودیہ میں  سب لوگ  پانی خرید کر پیتے ہیں ۔یہ نہیں کہ موٹر چلائی پانی کی بوتلیں بھر کر فریج میں رکھ دیں۔ کام ختم! جی نہیں!  حیران نہ ہوں ۔ ابھی حیران ہونے کے لئے بہت سی باتیں آگے  آئیں گی  ۔تو جناب  ہم بات کر رہے تھے  پانی خرید کر پینے کی۔ کیا کبھی آپ نے  پاکستان میں یہ تصور کیا  کہ آپ ڈھیر ساری بوتلیں  پانی کی بھر کر لائیں پھر اسی پانی سے ہانڈی  روٹی  کریں ، اسی پانی  کو  پیئیں ۔یہاں سپلائی کا پانی پینے سے  گردے  خراب  ہو جاتے  ہیں   بلکہ  بہت سے لوگوں کے  خراب ہوئے  بھی  ہیں۔

میرے پیارے  قارئین !یہ تو تھی صرف پانی کی بات ، ہم پاکستان میں ہیں ۔ ہمیں کہیں آتے جاتے پیاس لگی ، ہم نے پانی کی بوتل  پاس نہیں رکھی ، چلیں کوئی بات نہیں ۔ آ س پاس  کسی بھی شاپ  اور جہاں آپ ایک گلاس  پانی مانگیں  فورا  مل جائے  گا ۔ اب یہی کام آپ سعودیہ  میں کریں ؟ جی بالکل  بھی  نہیں۔ اول تو  یہ کہ یہاں جگہ جگہ شاپس نہیں ۔  دوم یہ کہ  آپ کسی بھی شاپ میں جا کر پانی مانگیں  تو آپ  کو رقم دینی ہو گی  اس کے بغیر گزارا نہیں۔

اب یہاں کے موسم کو لے لیں ۔ ایک دو شہروں کے علاوہ  یہاں بس ہر وقت گرمی ہی ہے  ۔گھر میں چوبیس گھنٹے  اے سی  لگا لگا کر  یہاں کی عورتوں کو  جوڑوں  کا درد ہو جاتا  ہے  جبکہ  پاکستان  ان گنے چنے ملکوں میں سے ہے  جن میں پورے  چار  موسم ہوتے ہیں۔

جی جناب !  اب آپ ساتھ ساتھ حیران  ہوں  اور سوچتے بھی جائیں کہ  ہمارے اپنے پیارے  پاکستان  میں کیا کیا خوبیاں ہیں  ۔

اب ایک مزے  کی بات  میں آپ کو  بتاتی ہوں  جس شاپنگ مال سے ہم گروسری  کرتے ہیں وہاں پاکستان  کے پھل سبزیاں سب سے مہنگے  ہوتے ہیں ۔ مہنگے ہونے کی دو وجوہات  ہیں  ۔ٹیکس  اور  پھل سبزیوں کی پیار ی مسحور کن خوشبو۔

ٹیکس  تو  دیتے دیتے  عوام کی ساری  زندگی  ہی گزر جاتی ہے۔ اس کی خیر ہے ۔جانے  دیں  ۔اب آپ آجائیں  کام کی بات پر ۔ جب شاپنگ مال  میں  پاکستانی سبزیاں اور پھل لگے ہوتے ہیں تو اس قدر رش ہوتا ہے کھڑے ہونے کی جگہ نہیں ملتی ۔  جگہ تو کیا  سبزیاں پھل ہی  نہیں ملتے  اور آپ سوچ رہے ہوں گے  کہ یہ سب  خریداری کرنے والے  لوگ پاکستانی  ہوتے ہوں گے  بالکل غلط ۔ یہ  نوے فیصد غیر ملکی ہوتے ہیں  جناب  جو پاکستانی پھل  اور سبزیوں کی خوشبو کے دیوانے ہیں  دیکھا ! میرے ساتھ ساتھ آپ بھی خوش ہوئے نا ں؟

 یورپین ملکوں میں زندگی اور بھی مشکل ہے  ۔وہاں گروسری   کرتے  ہوئے حلال حرام دیکھنا  پڑتا ہے۔ کہیں کسی چیز میں حرام اجزاء  تو نہیں ؟   آپ مجھے بتائیں  کیا آپ کسی  بھی یورپین ملک میں نقاب  لگا کر  مکمل پردہ میں گھوم  پھر سکتی ہیں؟ اپنے بچوں کی اسلامی طرز پر تربیت کر سکتی ہیں ؟ اس کا جواب اگر ناں میں نہیں ہے تو مشکل ضرور ہے۔ میرے ماموں  کی بیٹی  شادی کے بعد اپنے شوہر کے ساتھ امریکہ شفٹ ہوئی  اور کچھ عرصے بعد ہی معلوم ہوا کہ  ان کے ساس سسر نے ان کو الگ گھر  لینے کا بول دیا ہے۔ کیوں جی ؟ بھئی اس لئے کہ  وہ اتنے لوگوں کا کھانا پینا  بلنگز افورڈ  نہیں کر سکتے  اور اب وہ ون  بیڈ روم اپارٹمنٹ  میں رہ رہی ہے۔

ایک انتہائی اہم بات بھی عرض کرتی چلوں  کہ میری اس تحریر سے آپ یہ  مطلب ہر گز بھی نہ لیں  کہ سعودی عرب اچھا ملک نہیں ۔ ایسا بالکل بھی  نہیں ہے  یہ تو بہت پاک اور مقدس سرزمین ہے   جہاں دور دور سے لوگ سکون کی تلاش میں آتے  ہیں ۔ اپنی مرادیں پاتے ہیں ، عبادت کرتے  ہیں  اور روضۂ رسول ﷺ کی زیارت کرتے ہیں ۔بیمار شفا پاتے ہیں ۔ یہ سر زمین ساری کرہ ارض کے مسلمانوں کا دل ہے۔

آپ جہا ں بھی رہ لیں اپنا وطن  اپنا ہی ہوتا ہے۔ جب تک ہم اپنے گھر کی قدر نہیں کریں گے ، کوئی دوسرا بھی نہیں کرے  گا۔  کیا  آپ  نے کبھی اپنے گھر کو  برا کہا؟ یہ کہا  کہ میرا گھر گندا ہے ؟ نہیں کہا ناں! تو پھر اپنا ملک بھی اپنا گھر ہی ہوتا ہے  یہ ہم پردیسیوں سے پوچھے  ۔ان لوگوں سے پوچھے  جو ساری زندگی  باہر کے ملک گزارتے  ہیں۔ مجھے اور میرے میاں  کو تو اپنا گھر اچھا لگنے لگا ہے  ،کیا آپ کو بھی ایسا لگتا ہے ؟