اس Category میں ننھے منے کم سن بچوں کی کہانیاں شامل ہیں۔ چھوٹی چھوٹی معصوم سی باتوں کے ذریعے زندگی کے بڑے بڑے سبق سیکھنے ہوں تو یہ کہانیاں ضرور پڑھیں۔
- تفصیلات
- Written by: آمنہ خورشید
- Category: Titlion key des men
میرے پیارے بچو! رمضان کا مہینہ ہے اور ننھی منی سارہ روز امی جان سے ضد کرتی ہے کہ میں نے بھی روزہ رکھنا ہے۔ تیسرے روزے میں جب سب سحری کرنے اٹھے تو امی جان نے دیکھا۔ سارہ بھی آنکھیں ملتی ہوئی دسترخوان پر بیٹھی ہوئی ہے۔
دادو جان نے پیار سے اس کے بال سہلائے اور اسے گود میں بٹھا لیا۔
’’ارے میری پیاری بٹیا کاہے کو اٹھ بیٹھی؟ ‘‘
’’دادو! کل شام کو دادا ابا نے بتایا تھا سحری کرنا بہت ثواب کا کام ہے۔ ‘‘ سارہ نے توتلی زبان میں بتایا تو سب مسکرانے لگے۔
- تفصیلات
- Written by: فاطمہ جنیدی
- Category: Titlion key des men
ایک اندھیرے جنگل میں جامن کے پیڑ پر دو چڑیاں رہا کرتی تھیں ۔ان کی دوستی پورے جنگل میں مشہور تھی۔ ان چڑیوں میں بڑی خوش مزاج اور سلجھی ہوئی جب کہ چھوٹی انتہائی شریر تھی ۔جنگل میں سب یہ کہتے تھے کہ ان کی دوستی بڑی چڑیا کی وجہ سے نبھ رہی ہے۔ جنگل کے سبھی جانور بڑی چڑیا سے خوش جب کہ چھوٹی چڑیا کی شرارتوں سے نالا ں رہتے۔ چھوٹی چڑیا کبھی کسی پرندے کے گھونسلے کا تنکا چرا لیتی تو کبھی کسی پرندے کے انڈے، کبھی کسی جانور کی خوراک لے کر درخت پر جا پہنچتی ،غرض چھوٹی چڑیا کا کام ہی لوگوں کو ستانا تھا ، اس میں برعکس بڑی چڑیا کے تعلقات بہت اچھے تھے ۔
- تفصیلات
- Written by: آمنہ خورشید
- Category: Titlion key des men
ننھے منے عبدوکو آپی جان نے چیونگم کا ایک پیکٹ کیا لا کر دیا پورے گھر میں طوفان ہی برپا ہو گیا۔ بھائی جان دوڑے ہوئے آئے ۔ ان کے ہاتھ میں ان کے یونیفارم کی پتلون تھی جس پر عبدو میاں نے بہت احتیاط کے ساتھ چیونگم چپکا رکھا تھا!
امی جان کچن میں گئیں تودادا ابا کے لیے دلیہ بناتے بناتے شیلف کی نچلی دیوار پر نظر پڑی۔ دیکھا کہ تازہ تازہ چیونگم یہاں بھی ٹائل کے ساتھ چپکا ہوا ہے۔
دادی جان چلائیں ۔
- تفصیلات
- Written by: : آمنہ خورشید
- Category: Titlion key des men
ننھی ارسلہ کی شراتوں پر پہلے پہل تو سبھی کو ہنسی آجاتی لیکن جب بھائی جان منہ بنائے ہوئے آئے کہ امی جان! ارسلہ نے میری ٹوپی کچرا دان میں پھینک دی تھی۔ آپا جھنجھلائیں کہ ارسلہ ان کے نوٹس کپڑوں کی الماری میں رکھ آئی تھی اور ان کا پورا ایک گھنٹہ ضائع ہوا ۔ اور تو اور اس دن ابا کا کیلکولیٹر بھی غائب تھا کیونکہ ننھی ارسلہ نے کھیلتے کھیلتے ہوئے اسے پلنگ کے پیچھے گرا دیا تھا۔ پھر ایک دادی جان چلائیں۔
اری بہو! میرے سرہانے سے میری نسواری تسبیح غائب ہے۔ نہ جانے کہاں گئی؟ معلوم ہوا کہ وہ تو ان کے تکیے کے غلاف میں ارسلہ نے چھپا دی تھی۔ اور جب اس دن مہمان آئے بیٹھے تھے تو امی جان نے باسکٹ میں سے بسکٹ کے پیکٹ لینا چاہے ۔ لیکن تھوڑی دیر بعد ان کے منہ سے نکلا
- تفصیلات
- Written by: آمنہ خورشید
- Category: Titlion key des men
ایک دن جب ننھی منی خولہ سو کر اٹھی تو اس کے گلے میں ہلکا ہلکا درد تھا۔ ماما جان نے دیکھا خولہ چڑچڑی ہو رہی ہے اور نوالہ نگلتے ہوئے مشکل محسوس کر رہی ہے ۔ وہ سمجھ گئیں۔ انہوں نے ناشتے کے بعد اسے دوا دی اور آرام کرنے کے لیے لٹا دیا۔
آج چھٹی کا دن تھا۔ صحن سے آپا جان ، بھیا اور ابو اور داداجان سبھی کی آوازیں آرہی تھیں۔ ایسے میں ہماری شرارتی خولہ کیسے بستر میں دبکی رہ سکتی تھی۔ اس نے چھوٹی سی چھلانگ لگائی اور بستر سے باہر نکل آئی۔
’’بہو! آج مہمان آرہے ہیں۔ کیا پکانا ہے؟ سودا منگوا لو۔‘‘ دادی جان ماماسے کہ رہی تھیں۔
- تفصیلات
- Written by: آمنہ خورشید
- Category: Titlion key des men
میرے سوہنے موہنے بچو! کیسے ہیں آپ! آج میں آپ کو سناؤں گی دو ننھے منے بندروں، سِلو اور مِلو کی کہانی جو سرسبز پہاڑی کے گرد، دور تک جاتی ہوئی سڑک کے کنارے ایک گھنے درخت پر رہا کرتے تھے۔روز وہ صبح سویرے اٹھتے پتوں سے بنے ہوئے اپنے گھر کو صاف ستھرا کرتے۔ باہر نکل کر آپا چڑیا، کوئل بہنا ، کوے بھیا اور مینا آنٹی کو صبح بخیر کہتے پھر خوراک کی تلاش میں نکل جاتے۔
ایک دن انہوں نے دیکھا
- تفصیلات
- Written by: آمنہ خورشید
- Category: Titlion key des men
ننھے منے عفی میاں ویسے تو بہت ہی باادب اور تمیز دار بچے تھے۔ لیکن ان کی ایک عادت کی وجہ سے ماما جان اکثر نالاں رہتی تھیں۔ وہ تھی عفی میاں کی ننگے پاؤں رہنے کی عادت۔ میرے سوہنے موہنے بچو! بس آپ یہ سمجھ لیں کہ عفی میاں کو جوتے پہننے سے ہی چڑ سی تھی۔ جب بھی کوئی ان سے کہتا ۔ ارے عفی! جوتے تو پہن لو۔ اوہ عفی بیٹا! چپل پہن کر آئیں۔ بس ! عفی میاں وہاں سے اتنی تیز دوڑ لگاتے جیسے کہ وہ سکول کی ریس میں بھاگ رہے ہوں۔
دادی اماں نے بارہا عفی میاں کو ٹوکا۔ دادا ابا نے سمجھایا اور مامااور بابا تو سرزنش کرتے ہی رہتے تھے لیکن وہ عفی میاں ہی کیا جو کبھی جوتے پہن لیں۔ ایک صبح حسبِ معمول عفی میاں سو کر اٹھے ۔
صفحہ 10 کا 12