پیارے بچو! ننھی سیما کو اپنے سرخ جوتے بے حد پسند تھے۔ جب بھی کہیں جانے یا گھومنے کا پروگرام بنتا ننھی سیما جلدی جلدی تیار ہوتی اور سرخ جوتے پہن لیتی۔ماما جان نے ننھی سیما کا قریبی سکول میں داخلہ کروا دیا تھا۔
آج صبح گھر میں پیاری سی چہل پہل تھی۔ پیارے بچو! یہ اس لیے کہ آج ننھی سیما کا سکول میں پہلا دن تھا۔ کچن سے مزیدار سینڈوچز کی خوشبو آرہی تھی۔ آپا نے ننھی سیما کا چھوٹا سا یونیفارم پلک جھپکتے میں استری کر دیا۔ بھیا نے چھوٹے چھوٹے سیاہ سکول شوز چمکا دیے۔ جب سکول کی وین آنے میں کچھ ہی وقت رہ گیا
تو دادو جان بولیں۔ ’’ارے بٹیا کو اٹھاؤ بھی!‘‘ تب ماما جان کچن سے نکلیں اور ان کے ہاتھ میں ننھی سیما کے لیے پنک کلر کا لنچ باکس تھا جو آپا نے ان کے ہاتھ سے لے کر باربی ڈول والے بیگ میں احتیاط سے رکھ دیا۔
ننھی سیما خلافِ معمول ماما جان کی ایک ہی آواز پر اٹھ چکی تھی۔ پھر اس نے جلدی جلدی دانت صاف کیے منہ ہاتھ دھویا اور ناشتے کے لیے دادو جان کے ساتھ تخت پر آبیٹھی۔ دادو جان ننھی سیما کو جوکا شہد ملا دلیا کھلانے لگیں۔
کچھ ہی دیر بعد ننھی سیما سکول جانے کے لیے بالکل تیا ر تھی۔ لیکن یہ کیا!
ماما جان کی نظر اسکے جوتوں پر گئی۔ ننھی سیما سفید یونیفارم پر چھوٹا سا پنک بیگ لٹکائے سرخ جوتے پہنے کھڑی تھی۔
ماما جان نے فوراً بھیا سے پوچھا تو وہ کہنے لگے۔ میں نے تو سیما کو سکول شوز پہنائے تھے۔
ہوا یہ کہ جب ماما جان کچن میں کسی کام سے گئیں تو ننھی سیما نے ادھر ادھر دیکھا۔ دادو جان کمرے میں اشراق کی نماز پڑھنے جارہی تھیں۔ بھیا دودھ لینے چلے گئے تھے اور آپا اپنا یونیفارم استری کر رہی تھیں۔
ننھی سیما کے ننھے سے دل کویہ کیسے گوارا ہو سکتا تھا کہ وہ سرخ جوتے چھوڑ کر یہ کالے کالے شوز پہنے۔ بس! اس نے فوراً سکول شوز اتار کر سرخ جوتے پہن لیے۔
اب ایک ہنگامہ کھڑا تھا۔ ننھی سیما روئے چلی جارہی تھی ۔’’ نہیں نہیں میں نے سرخ جوتے پہن کر سکول جاؤں گی۔‘‘ بھیا نے بہتیرا سمجھایا۔ آپا نے اپنے سکول شوز دکھائے۔ ماما نے سرزنش کی اور ابا نے لاڈ پیار کیا۔
لیکن پیارے بچو! کیا کریں۔۔ ننھی سیما کی تو سرخ جوتوںمیں گویا جان تھی! آخر دادو اپنےکمرے سے نفل پڑھ کر باہر آئیں اور ننھی سیما کو اپنے ساتھ تخت پر بٹھا لیا۔
پھر دادو جان کہنے لگیں۔’’ دیکھو میری بٹیا! سرخ جوتے بہت نازک ہیں۔ یہ سکول میں گرد مٹی سے خراب ہو سکتے ہیں۔ کیا آپ کا دل کرے گا کہ آپ کے اتنے پیارے سرخ جوتوں پر شرارتی بچے پانی پھینک دیں یا مٹی اڑ اڑکر ان کے سفید پھولوں کا رنگ خراب کر دے؟ ‘‘ ننھی سیما نے فوراً نفی میں سر ہلایا۔ تو دادو جان نے کہا۔
’’پھر آپ سکول شوز پہن لیں ۔ کیونکہ وہ بہت بہادر ہیں۔ اور وہ مٹی گرد اور پانی کا مضبوطی سے مقابلہ کرتے ہیں۔‘‘ یہ سنتے ہی ننھی سیما نے سرخ جوتے اتار دیے اور احتیاط کے ساتھ اپنے ریک میں رکھ دیے۔ بھیا سکول شوز لے آئے تو ننھی سیما نے خوشی خوشی پہن لیے۔یہ دیکھ کر سب مسکرانے لگے۔
اب وین آچکی تھی اور ننھی سیما وین میں بیٹھنے کے لیے بالکل تیار تھی۔
{rsform 7}