میرے سوہنے  موہنےبچو! یہ کہانی ہے اس وقت کی جب ایک پیاری سی کوئل کے گھونسلے میں چار انڈے پڑے ہوئے تھے۔ اس کوئل کا نام کو کو تھا۔ اس دن کوکو کھانا تلاش کرنے کے لیے جانے لگی تو اس نے سوچا۔

’’ایسا نہ ہو کہ کوئی سانپ میرے انڈے آکر کھا جائے۔کیوں نہ میں بی چڑیا سے کہہ دوں کہ میرے انڈوں کا خیال رکھے۔‘‘

بس پھر پیاری کوکو ، بی چڑیا کے گھر گئی ۔ بی چڑیا اسی وقت سو کر اٹھی تھی اور اپنے گھونسلے کی صفائی کر رہی تھی۔کوکو نے کہا۔

’’بی چڑیا ! کیا تم میرے گھونسلے اور انڈوں کا خیال رکھو گی؟ میں کچھ دیر میں آجاؤں گی۔‘‘

بی چڑیا نے کچھ دیر سوچا اور پھر بولی۔

 

’’ہاں کیوں نہیں کوکو بہن۔ تم جاؤ ، میں تمھارے انڈوں کا خوب خیال رکھوں گی۔‘‘

یہ سن کر کو کو کی پریشانی ختم ہو گئی اور وہ کھانا لینے چلی گئی۔

بی چڑیا نے جھاڑو ایک طرف رکھا اور کوکو کوئل کے گھونسلے میں جا کر بیٹھ گئی۔ تھوڑی دیر بعد ہی بی چڑیا کو بھوک لگنے لگی۔ اس نے سوچا۔

’’اب کیا اپنے گھر جاکر کچھ لے کر آؤں۔ یہیں سے کچھ  کھاناکھالیتی ہوں۔ کوکو کی الماری سے بڑی مزیدار خوشبو آرہی ہے۔‘‘

یہ سوچ کر بی چڑیا نے کوکو کوئل کی الماری کھول لی۔ اس میں دو میٹھے بسکٹ پڑے ہوئے  تھے۔

’’آہا ! بس یہ تو میں کھاؤں گی۔‘‘ بی چڑیا نے خوشی سے کہا اور جلدی جلدی میٹھے بسکٹ کھا لیے۔

تھوڑی دیر بعد کوکو کوئل واپس آگئی۔ وہ کافی سارا کھانا لائی تھی۔ اس نے آدھا کھانا بی چڑیا کو دے دیا اور بولی۔

’’شکریہ بی چڑیا! تم نے میرے گھر کا خیال رکھا۔میری طرف سے یہ کھانا تحفے کے طور پر رکھ لو۔‘‘

یہ سن کر بی چڑیا شرمندہ ہو گئی۔

’’ہاں وہ۔۔ میں نے۔۔‘‘ بی چڑیا نےکچھ کہنا چاہا لیکن نہ کہہ سکی اور اپنے گھر چلی آئی۔

گھونسلے کے اندر آنے کے بعد  کوکو کوئل کی نظر بسکٹ کے خالی پیکٹ پر پڑی جو نیچے گرا ہوا تھا۔

’’اوہ! یہ تو میرے پسندیدہ بسکٹ تھے۔ یہ کس نے کھا لیے؟‘‘

کوکو حیران ہو گئی۔

اتنے میں دروازے پر دستک ہوئی۔ کوکو نے دروازہ کھولا تو بی چڑیا سامنے کھڑی تھی۔ اس کے ہاتھ میں میٹھے بسکٹ کا نیا پیکٹ تھا۔

’’میں معافی چاہتی ہوں کو کو بہن۔ مجھے بھوک لگ گئی تھی۔ اس لیے میں نے آپ کے بسکٹ کھا لیے۔ میں آپ کے لیے نئے بسکٹ لائی ہوں۔ آپ  یہ رکھ لیں۔‘‘

’’اچھا چلو کوئی بات نہیں۔‘‘  کوکو کوئل نے کہا۔وہ پسندیدہ بسکٹ لے کربہت  خوش ہو گئی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرے پیارے بچو! ہم جب  ہمیں کوئی اپنی چیز کا خیال رکھنے کو کہے تو  اس کی چیز کو خراب نہ ہونے دیں ۔ اس کے  کھانے پینے کی چیزوں کو نہ کھائیں۔ اللہ کے نبی کریم ﷺ کے پاس جب لوگ اپنی چیزیں رکھواتے تھے تو اللہ کے نبی ان چیزوں کا پورا پورا خیال رکھتے تھے۔ ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے ۔