امی سبزی بنا رہی تھیں اورننھی خولہ ان کے پاس بیٹھی تھی ۔باقی بہن بھائی سکول گئے ہوئے تھے ۔
’’ خولہ بیٹا! آپ مجھے پہلا کلمہ سنائیں ۔‘‘ امی نے کہا۔
ننھی منی خولہ نے توتلی زبان میں امی کو پہلا کلمہ سنایا تو انہوں نے خوش ہو کر خولہ کو شاباش دی ۔ تھوڑی دیر بعد امی کچن میں گئیں تو خولہ بھی ساتھ آگئی اور کہنے لگی ۔
’’ امی آپ مجھے ٹافی دیں مجھے بھوک لگی ہے ۔‘‘
امی نے اسے سمجھایا کہ
ٹافی سے بھوک ختم نہیں ہوتی۔ آپ کو میں ٹافی سے اچھی چیز دیتی ہوں ۔پھر امی نے خولہ کی سبز باسکٹ میں دو کیلے اور ایک چھوٹا سا آم رکھا اور برآمدے میں آگئیں۔
پھر امی نے خولہ کے ہاتھ دھلائے اور اسے لے کرچارپائی پر بیٹھ گئیں۔
’’ خولہ بیٹا! آپ بسم الله پڑھ کے کیلا کھائیں ۔ تب تک میں آپ کے لئے آم کاٹتی ہوں۔‘‘
خولہ نے ضد کی ۔’’ مجھے آم چاہیے اور میں بغیر کاٹے ایسے ہی کھاؤں گی۔ ‘‘
امی نے سمجھایا کہ اگر آپ اس کو اس طرح کھائیں گی تو چھلکے کی کڑواہٹ بھی آپ کے حلق میں جائے گی اور آم کا جوس گرنے سے سارے کپڑے بھی خراب ہوں گے۔ آپ کا اتنا اچھا فراک خراب ہو جائے گا۔ ‘‘
خولہ امی کی بات غور سے سن رہی تھی ۔ اس نے بات مان لی اور ریلنگ پر سے باہر دیکھنے لگی ۔ ساتھ ساتھ کیلا بھی کھاتی رہی ۔
اچانک اس نے امی کو آواز دی ۔’’ امی خاکروب انکل آئے ہیں۔ میں انہیں کوڑے والے شاپر پکڑاؤں گی ۔‘‘
امی نے کہا : " آپ وہ والا شاپر مت اٹھائیں بھاری ہے۔ آپ سے نہیں اٹھایا جاےٴ گا۔آپ یہ والا شاپر پکڑ لیں اور انہیں دے دیں۔‘‘ یہ کہتے ہوئے امی نے اسے پھلو ں والا ایک شاپر پکڑا دیا۔
’’ ٹھیک ہے!‘‘ خولہ نے خوش ہو کر کہا۔
امی واپس آئیں تو خولہ نے پوچھا ۔’’ انکل کوہم نے پھل کیوں دیا ہے ؟‘‘
’’وہ اس لئے بیٹا کہ کوڑے کے شاپر میں پھلوں کے چھلکے پڑے تھے۔ اسے دیکھ کر خاکروب انکل کا دل چاہتا کہ کاش میں بھی یہ پھل کھا سکتا۔اب آپ نے اسے پھل دیا ہے تو وہ خوش ہو کر کھا لے گا اوراس طرح الله تعالی بھی خوش ہوتے ہیں ۔دیکھا خولہ بیٹا! الله تعالی کو خوش کرنا کتنا آسان ہے۔ "
"جی ی ی...!" خولہ نے کچھ سوچتے ہوئے لمبا سا جی کہا تو امی ہنس پڑیں اور خولہ کو پیار کرنے لگیں۔
{rsform 7}