چاٹ مصالحہ

عید گزر چکی تھی۔ بہت سارے کپڑے اکھٹے ہوچکے تھے۔ ماما جان نے سوچا آج مشین لگا لی جائے۔ چنانچہ انہوں نے پورچ میں جا کر میلےکپڑوں کی ڈھیریاں سی بنائیں ۔ ساتھ ہی مشین میں پانی بھی ڈالنے لگیں۔

یہ ننھے عفی میاں کے لیے سنہری موقع تھا۔ بس اب کیا تھا! وہ بار بار کچن میں جاتے ۔ چھوٹی سی نیلی کرسی شیلف کے ساتھ رکھتے اور مصالحوں کے ڈبے کے ساتھ پڑا ہوا چاٹ مصالحے کا ڈبا اٹھا لیتے

 

پھر اس میں سے ایک ننھی سی چٹکی بھر کر ہتھیلی پر رکھ لیتے۔ مزے مزے سے چاٹ کر مصالحہ کھاتے اور کچن سے بھاگ جاتے۔ اس ساری کاروائی کا بہت دیر تک ماما جان کو علم نہ ہو سکا۔

جب وہ کئی گھنٹوں کے بعد اندر آئیں تو بہت تھکی ہوئی تھیں۔ انہوں نے روم کولر آن کیااور کرسی رکھ کر اس کے سامنے بیٹھ گئیں۔اتنے میں عفی میاں اچھلتے کودتے کمرے سے نکلے اور کوئی تیسری بار کچن کی جانب جانے لگے۔

’’ عفی میاں ! کیا کر رہے ہو کچن میں!‘‘ ماما جان نےپوچھا۔

’’وہ ماما! میں۔۔ کاؤنٹنگ کر رہا تھا۔ ۔ درازوں کی۔ ۔‘‘ عفی میاں کچھ گڑبڑا گئے۔

’’اچھا! پھر کل کتنے دراز ہو ئے!‘‘ ماما جان نے پیار سے پوچھا۔

’’پتہ نہیں ماما جان!‘‘ عفی میاں نے شرارت سے کہا اور بھاگ گئے۔

’’اب کیا کروں! ماما جان کچن کے سامنے بیٹھی ہوئی ہیں۔ ‘‘ عفی میاں نے سوچا۔ انہیں رہ رہ کر چاٹ مصالحہ یاد آرہا تھا۔ کچھ دیر بعد انہوں نے چپکے سے دیکھا۔ ماما جان کچھ دیر آرام کے لیے اپنے کمرے میں جا چکی تھیں۔

’’ارے واہ!  اب میں کھاؤں گا مصالحہ!‘‘ دل ہی دل میں عفی میاں نے نعرہ لگایا اور دبے پاؤں تیز تیز چلتے ہوئے کچن میں آگئے۔

’’ہیں!! مصالحہ کہاں گیا؟‘‘ عفی میاں نے اتنی محنت سے کرسی شیلف سے لگائی  کیونکہ ذرا سی آواز سے ما ما جان کی آنکھ کھل سکتی تھی۔ لیکن  اب مصالحوں کے  ڈبوں کے ساتھ چاٹ مصالحہ کا ڈبہ موجود نہیں تھا۔ یہ دیکھ کر ان کی اداسی کی کوئی انتہا نہ رہی۔

در اصل ماما جان کمرے میں جانے سے پہلے کچن میں آئی تھیں۔ انہوں نے چاٹ مصالحہ باہر پڑا ہوا دیکھاتو عادتاً اٹھا کر اوپر والی الماری میں رکھ دیا۔ ایک برتن میں دوپہر کے لیے دال بھگو کر رکھی اور کچھ دیر آرام کے لیے چلی گئیں۔

دوپہر کو دسترخوان پر مزیدار دال چاول دیکھ کر عفی میاں کی بھوک چمک اٹھی۔

کھانے کے دوران اچانک عفی میاں کی نظر دال کے ڈونگے پر نظر پڑی جس پر ماما جان نے ہلکا ہلکا چاٹ مصالحہ چھڑک رکھا تھا۔ ان کا دل کیا سب کی نظر بچا کر ڈونگے کے اوپر ایک انگلی ہی پھیر لیں۔ لیکن یہ ممکن نہ تھا۔

’’ماما جان!  آج فروٹ چاٹ کب بنائیں گی؟‘‘ اچانک عفی میاں نے پوچھا۔ سب نے حیرانگی سے ان کی جانب دیکھا۔کیونکہ عفی میاں ویسے تو فروٹ کھالیتے تھے لیکن فروٹ چاٹ انہیں تقریباً زبردستی کھلائی جاتی تھی۔

’’ہم م م ! پتہ نہیں! لیکن آپ کیوں پوچھ رہے ہو! ‘‘ ما ما جان نے پانی کا جگ اٹھا تے ہوئے کہا۔

’’بس ایسے ہی! فروٹ چاٹ یاد آرہی تھی۔‘‘ ننھے عفی میاں نے اداسی سے کہا۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ  اوپر والی الماری میں پڑا ہوا چاٹ مصالحے کا ڈبہ ان کی بات سن کر مسکرا رہا تھا۔ 


{rsform 7}