میرے سوہنے موہنے بچو!یہ کہانی ہے ایک بھورے رنگ کی چڑیا,، چوں چوں کی جس کا گھر آم کے درخت پر بنا ہوا تھا۔ایک دن کیا ہو ا کہ جنگل میں بہت زور سے ہوا چلی اور چوں چوں کا گھر ٹوٹ گیا۔ وہ ساری رات چوں چوں نے اپنی سہیلی چن من کے گھر گزاری۔

صبح صبح سب چڑیاں چوں چوں کے پاس آ گئیں۔ وہ چوں چوں کے لیے کھانا لائی تھیں۔ انہوں نے چوں چوں کو کھانا کھلایا اور کہا۔

’’بہن! تم فکر نہ کرو۔ ہم سب مل کر تمھارا گھر دوبارہ سے بنا دیں گے۔‘‘

یہ کہ کر چڑیاں درخت سے اڑیں اور چھوٹے چھوٹے تنکے اکھٹے کرنے لگیں۔ کوئی چڑیا دھاگا لائی تو کوئی مرغی کا پر۔ پیارے بچو! خود چوں چوں چڑیا بھی درختوں کے نیچے سے تنکے اکھٹے کر رہی تھی۔ شام تک گھر بنانے کا کافی سامان اکھٹا ہو گیا۔

پھر چوں چوں اور چن من نے تنکوں کو جوڑنا شروع کیا۔

’’اس بار ہم نئے انداز سے گھر بنائیں گے۔‘‘ چوں چوں نے کہا۔

’’وہ کیسے؟‘‘ چن من نے پوچھا۔

’’اس میں کئی کمرے ہوں گے جیسے کھانا پکانے کا کمرہ، سونے کا کمرہ اور کھیلنے کی جگہ۔‘‘

’’ٹھیک ہے! چلو شروع کرتے ہیں۔‘‘ چن من نے خوشی سے کہا۔

پہلے انہوں نے سونے کا کمرہ تیار کیا اور وہاں بستر بچھا دیے۔ ’’یہ کون سا کمرہ ہے؟‘‘ چوں چوں کی چھوٹی بہن نے پوچھا۔

’’یہ خواب گاہ ہے۔ یہاں ہم رات کو آرام کریں گے۔‘‘ چوں چوں نے کہا۔

’’واہ! میں تو ابھی سے خواب گا ہ میں لیٹنے لگی ہوں۔‘‘ چوں چوں کی چھوٹی بہن نے کہا اور بستر پر لیٹ گئی۔ لیکن اسے جلد ہی اٹھنا پڑا کیونکہ چوں چوں اسے اپنی مدد کے لیے بلا رہی تھی۔

’’یہاں مہمان بیٹھا کریں گے۔ یہ ’’بیٹھک ‘‘ ہے۔بیٹھک کو صاف رکھنا ہے۔‘‘ چوں چوں نے کہا اور بیٹھک کا دروازہ باہر سے بند کر دیا۔

پھر چوں چوں اور چن من نے تیسرا کمرہ بنایا۔ اس کا نام ’’باورچی خانہ ‘‘تھا۔

’’امی جان! یہاں آپ کھانا پکائیں گی ناں؟‘‘ چوں چوں کی ننھی سی بیٹی نے چولہے کو دیکھتے ہوئے پوچھا۔

’’جی! بیٹا! یہاں میں کھانا بناؤں گی اور جو کھانا بچ جائے گا وہ ہم اس الماری میں رکھیں گے۔‘‘

’’اچھا! ٹھیک ہے امی جان۔ اس الماری کو کیا کہتے ہیں؟‘‘ ننھی چڑیا نے اچھلتے ہوئے پوچھا۔

’’اسے’’ نعمت خانہ‘‘ کہتے ہیں۔‘‘ چوں چوں نے کہا ۔

پھر چوں چوں نے نہانے کے لیے ایک چھوٹی سی جگہ بنائی اور اس کا نام ’’غسل خانہ‘‘ رکھا۔

جب گھر کے سارے کمرے بن گئے تو درمیان میں چھوٹی سی جگہ بچ گئی۔ چوں چوں نے اپنے بچوں سے کہا۔

’’یہ ہمارا صحن ہے۔ یہاں آپ لوگ کھیلا کریں گے۔ ‘‘

’’یاہوو!‘‘ بچوں نے نعرہ لگایااور وہ صحن میں کھیلنے لگے۔

پھر چوں چوں نے چن من کا شکریہ ادا کیا۔ چن من نے اس کا نیا گھر بنانے میں بہت مدد کی تھی۔ بچوں نے ایک ٹفن میں تھوڑی سی مٹھائی چن من خالہ کو تحفے میں دی۔

میرے بچو! اس کہانی سے ہمیں گھر کے کمروں کے اصل ناموں کا پتہ لگا۔ اگر آپ آج سے اپنے سونے کے کمرے کو خواب گاہ کہیں، کھانا پکانے کی جگہ کو باورچی خانہ اور نہانے کی جگہ کو غسل خانہ کہیں تو کتنا اچھا ہو! اچھے بچے اپنی زبان سے پیار کرتے ہیں۔ وہ ہر لفظ اپنی زبان میں بولتے ہیں ۔صرف ضرورت پڑنے پر دوسری زبان استعمال کرتے ہیں۔