میرے سوہنے  موہنےبچو! ایک تھی چڑیا! بالکل چھوٹی سی! نام تھا اس کا جامنی! بھلاکیوں؟ وہ اس لیے کہ اس کے چھوٹے چھوٹے پر جامنی رنگ کے تھے۔ ویسے تو جامنی چڑیا بہت اچھی تھی لیکن اس کی ایک عادت اچھی نہیں تھی۔ وہ یہ کہ جامنی چڑیا سب سے الگ ہو کر اپنا کھانا کھاتی تھی۔ درخت کے رہنے والی باقی چڑیاں تو مل جل کر کھاتی تھیں۔ وہ سب اکھٹی صبح صبح اٹھ جاتیں، کھلے آسمان کے نیچے اپنے پر پھیلا کر خوب خوب اڑتیں۔ پھر ادھر ادھر یہاں وہاں کھانے پینے کی چیزیں تلاش کرتیں۔

جامنی چڑیا کی عادت تو یہ نہ تھی۔ وہ بس اکیلے ہی نکل جاتی اور کسی دیوار کے پاس سے چاول کے دانے اٹھا لاتی۔ پھر اپنے گھونسلے میں رکھ کر ان کو صاف کرتی اور کھا لیتی۔ اس نے کبھی یہ نہ سوچا تھا کہ کچھ دانے اپنی پڑوسن چڑیا کو دے دوں۔ یا کوے بھائی سے پوچھ لوں کہ آج اس کو کھانا ملا ہے یا نہیں۔ وہ تو بس اپنے بارے میں سوچتی تھی۔

 

 

ایک رات خوب بارش ہوئی۔ کیا درخت کیا جھاڑیاں سب دھل گئیں۔ صبح جب چڑیاں اٹھیں تو ان کے گھونسلے کناروں سے بھیگ چکے تھے۔ خیر! انہوں نے مل جل کر اپنے گھر ٹھیک کیے اور کھانے کی تلاش میں نکل گئی۔

 جامنی چڑیا کی آنکھ کچھ دیر سے کھلی۔ وہ رات  دیرتک جاگتی رہی تھی۔ اس کا ساراگھونسلہ بھیگ گیا تھا اور اس کو ایک بڑے پتے کے نیچے سونا پڑا تھا۔ صبح اٹھ کر اس نے دیکھا اس کی سب سہیلیاں جا چکی تھیں ۔ اس نے سوچا چلو میں بھی اپنا گھر ٹھیک کرتی ہوں۔ لیکن یہ کیا! ابھی کچھ ہی سامان اٹھا یا تھا کہ اس کے جامنی پروں میں درد ہونا شروع ہو گیا۔ اصل میں اس کو ٹھنڈ لگ گئی تھی۔ ہلکا ہلکا سا بخار بھی ہونے لگا تھا۔

اب کیا کروں؟اس نے اداسی سے سوچا۔ گھونسلے کے  بہت سارے تنکے بکھرے ہوئے تھے۔اس کو سخت بھوک بھی لگ چکی تھی۔ تھوڑی دیر بعد چوں چوں چوں کی بہت ساری آوازیں آنے لگیں۔ جامنی چڑیاں کی سہیلیاں واپس آگئی تھیں۔ ان کے پاس بہت سارا کھانا موجود تھا جو اب وہ بیٹھ کر آرام سے کھانے لگی تھیں۔

کھانا کھاتے ہوئے نیلی چڑیا کی نظر جامنی چڑیا پر پڑی جو اپنے بکھرے ہوئے گھونسلے کے پاس اداس بیٹھی تھی۔  اس نے جلدی سے کچھ کھانا ایک پلیٹ میں ڈالا اور جامنی چڑیا کے پاس آگئی۔

’’پیاری بہن! کھانا کھالو۔ پھر ہم مل کر تمھارا گھر بھی ٹھیک کر دیں گے۔ ‘‘

یہ سن کر جامنی چڑیا کی آنکھوں میں  آنسو آگئے۔ وہ بہت شرمندہ تھی۔ اس نے تو آج تک کسی کی مدد نہیں کی تھی حتیٰ کہ کسی کو کھانے کی دعوت بھی نہیں دی تھی۔

کھانا دیکھ کر اس کی بھوک چمک اٹھی اور اس نے جلدی جلدی  پلیٹ صاف کر دی۔ پھر سب چڑیوں نے مل کر اس کا گھر ٹھیک کیا اور اس کی الماری میں کچھ خشک کپڑے بھی رکھ دیے۔

میرے پیارے پیارے بچو!  جامنی چڑیا کو اب پتہ لگا کہ مل جل کر رہنا کتنا چھا ہوتا ہے۔ اب وہ روز اپنی سہیلیوں کے ساتھ جاتی ہے اور سب کے ساتھ مل کر کھانا کھاتی ہے۔ اور تو اور اب وہ اپنے پڑوسی کوے اور مینا  کی بھی مدد کرتی ہے۔