شمارہ نمبر 25

’’میں نے کہا فرمائیے۔ تو وہ کہنے لگے کہ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ میری نمازوں اور داڑھی پر نہ جائیں اور میرے حصے کے پیسے الگ دیں۔

ان کے اس طرح ڈائریکٹ الفاظ کہنے سے مجھے تکلیف بھی ہوئی اسی لۓ اس نے کہا کہ آپ محسوس نہ کرنا یہ تو ہمارا ۔۔۔۔۔ ان اکیس لوگوں سے تحقیق کرنے کے بعد پتہ یہ چلا ....

 

 

کہ سب سے پہلے رشوت لینے والا خود کو ایک بے عزت شخص خیال کرتا ہے۔ وہ خیال کرتا ہے کہ “میں تو دو ٹکے کا آدمی ہوں۔ نہ میرے کوئی آگے ہے نہ پیچھے ہے"۔ وہ ایسا لاشعوری طور پر سمجھتا ہے۔ بابے کہتے ہیں کہ جب تک اپ اپنے آپ کو عزت عطا نہیں کریں گے اس وقت تک کام نہیں بنے گا۔لاہور میں اب جس جگہ واپڈا ہاؤس ہے جب یہ بلڈنگ نہیں تھی تو ایک زمانے میں اس جگہ ایک سپاہی کھڑا ہوتا تھا۔ اشارہ نہیں ہوتا تھا اور وہ ٹریفک کوکنٹرول کرتا تھا۔ اس کے ساتھ نیلی وردیوں والے خوبصورت اور چاک و چوبند آٹھ سات سکاؤٹس کھڑے ہوتے تھے۔ ایک سکاؤٹ نے سپاہی کو آ کے سیلوٹ کیا اور کہا کہ سر وہ شخص خلاف ورزی کر کے گیا ہے تو سپاہی نے کہا کہ یار جانے دو کوئی بات نہیں۔ پھر دوسرا سکاؤٹ آیا اس نے کہا وہ موٹر سائیکل والا قانون کی خلاف ورزی کر کے گیا ہے تو تب بھی سپاہی نے کہا کہ یار پہلے گاڑی والے کو چھوڑ دیا ہے تو اس موٹر سائیکل والے کو بھی جانے دو۔

(اب میں وہاں کھڑا تماشہ دیکھ رہا ہوں) پھر جب تیسرا سکاؤٹ کوئی شکایت لے کر آیا تو میں نے سپاہی سے آ کر کہا یار تُو تو باکمال اور چودھری قسم کا سارجنٹ ہے سب کو چھوڑ رہا ہے اور یہ ساری سکاؤٹ تمہیں سیلوٹ مار رہے ہیں۔

وہ کہنے لگا کہ یہ سارے ایچی سن کالج کے لڑکے ہیں، ان کے گھر والے انہیں گاڑیوں پر چھوڑ گئے ہیں اور لعنت ہے کہ تین دن ہو گئے ہیں ایک پیسہ کسی سے نہیں لے سکا۔ میں نے اس سے کہا کہ اس وجہ سے کہ یہ سارے آپ کے سر پر کھڑے ہیں۔ آپ پیسے لیں یہ بھلا آپ کو روکتے ہیں۔ تو کہنے لگا کہ نہیں سر اس وجہ سے نہیں کہ یہ میرے سر پر کھڑے ہیں۔ بات یہ ہے کہ یہ آ کر مجھے سیلوٹ کرتے ہیں اور “سر“ کہتے ہیں۔ کہتا ہوں اگر ایک بھی پیسہ لوں تو میں لعنتی ہوں کیونکہ ان کا سیلوٹ مجھے ایک معزز شخص بنا دیتا ہے اور معزز آدمی رشوت نہیں لیتا۔ ان نے کہا کہ اس کی بیوی رشوت کے پیسے نہ لانے کے باعث ناراض ہے اور یہ آٹھ دن سے اس کو سیلوٹ کۓ جا رہے ہیں۔ وہ سپاہی کہنے لگا کہ سر میں سوکھی روٹی کھاؤں گا اور جب تک یہ مجھے سر کہتے ہیں اور سیلوٹ کرتے ہیں رشوت نہیں لوں گا۔‘‘ (زاویہ سے اقتباس)