انار کا درخت تقریباً پانچ سے سات میٹر لمبا ہوتا ہے جس پر سرخ رنگ کے خوشنما پھول لگتے ہیں جو بعد میں ایک لذیذ اور خوبصورت پھل کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ انار دنیا کے قدیم ترین پھلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ توریت کے مطابق حضرت سلیمان کے پاس اناروں کے باغات تھے۔ بنی اسرائیل کو صحرانوردی کے دوران جن چیزوں کی یاد بار بار آتی رہی، ان میں انار بھی شامل تھا۔ امت مسلمہ کو جنت میں بھی اس کے عطا کئے جانے کی خوشخبری سنائی گئی ہے۔
انار کثیر المنافع پھل ہے۔ اس میں خمیات، چکنائی، کاربوہائیڈریٹ، پوٹاشیم، کیلشیم، میگنیشیم، تانبہ، لوہا، سلفر، فاسفورس، مختلف وٹامنز اور خصوصاً وٹامن سی بڑی مقدار میں پایا جاتاہے۔ ذائقے کے لحاظ سے اس کی تین اقسام ہیں۔
انار شیریں، انار ترش اور انار منجوش ، یعنی کھٹا میٹھا۔ یہ تینوں ہی اقسام دوا اور غذائی خصوصیات سے بھرپور ہیں۔ انار دل و دماغ کو فرحت بخشتا ہے۔ قلت خون دور کرنے کا یہ ایک بہترین ذریعہ ہے۔
خصوصاً حاملہ خواتین کے لئے تو یہ ایک نعمت ہے، جو دوران حمل فولاد کی کمی، متلی، قے، بدہضمی کی کیفیت اور مٹی کھانے کی عادت کو دور کرتا ہے۔ انار خونی بواسیر یا کسی اور طریقے سے خون کے ضائع ہونے سے پیدا ہونے والی کمزوری کو فوری طور پر دور کرکے قوت بحال کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ملیریا، ڈینگو بخار اور خون کے سرطان جیسے مریضوں کے لئے اکسیر ہے، جن کے خون کے سرخ ذرات کم ہوگئے ہوں اور شدید کمزوری بھی لاحق ہو۔ جگر میں صفراءکی زیادتی، گرمی، خون کی خرابی، یرقان اور دیگر امراض جگر کے لئے انار کا استعمال مفید ہے۔
دل ،ہائی اور لو بلڈ پریشر کے مریض اگر کھانے کے بعد کھٹا میٹھا انار پابندی سے استعمال کریں تو ان تمام عوارض میں نافع ہے، کٹھےے انار کا رس منہ کے زخموں کیلئے فائدہ مند ہے۔ یہ قبض پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور زردرنگ کے دستوں کو روکتا ہے،جلن اور سینے کی سوزش میں بھی مفید ہے۔ امراض چشم کے لئے میٹھے انکار کا رس نکال کر سبز رنگ کی بوتل میں چالیس دن دھوپ میں رکھنے کے بعد اس پانی کو سلائی یا ذراپر کے ذریعے آنکھ میں لگانا مفید ہے۔ یہ پانی جتنا پرانا ہوگا، اتنا ہی اس کے فوائد میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ انار قدرت کا شاندار تحفہ ہے۔ کہ اس کے درخت کی چھال، پھول، پھل کا چھلکا اور یہاں تک کہ پتیاں بھی مفید ہیں۔ پرانی سے پرانی پیچش اور مروڑ کے لئے انار اور اس کے چھلکے کا رس بہترین دوا ہے۔ چھلکے کو جلا کر سفوف بنا کر مسوڑھوں پر ملنے سے ان سے خون آنا بند ہوجاتا ہے۔ پرانی کھانسی میں بھی سفوف استعمال کرنا فائدہ مند ہے۔ انار کے پھولوں کے جوشاندے میں تھوڑی سی پھٹکری ملا کر اس سے غرارے کرنا گلے کی خرابی کا بہترین علاج ہے۔ یہ ہی جوشاندہ نسوانی عوارض میں بیرونی طور پر مستعمل ہے۔ ادھ کھلے پھول سکھا کر ان کی نسوار لینے سے نکسیر بند ہوجاتی ہے۔ انار کے درخت کی چھال کے جوشاندے سے کلیاں کرنا منہ اور مسوڑھوں کے زخم کے لئے فائدہ مند ہے۔ اس کی چھال کا گاڑھا جوشاندہ پیٹ کے کیڑوں سے نجات کے لئے انتہائی موثر ہے۔
انار کے پتوں کا جوشاندہ ناک میں ڈالنے سے نکسیر بند ہوجاتی ہے۔ انار کی کلیاں، چھلکا اور درخت کی چھال تینوں ہم وزن لے کر سفوف بنالیں۔ یہ جسم کے کسی بھی حصے سے بہتے ہوئے خون کو روکنے کے لئے مفید ہے۔ اسے بیرونی طور پر زخم پر چھڑکا بھی جاسکتا ہے اور دوا کے طور پر کھلایا بھی جاسکتا ہے۔