شمارہ نمبر 21

Ap sey kuch kehna hy

زویا ممتاز (ملتان) کا انتخاب:

’’اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی علامت ہے:
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  جس نے میری سنت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔
یعنی جو حضرات محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دعوٰی رکھتے ہیں اگر ان کے احوال سنتوں کے مطابق ہیں تو وہ سچے ہیں. اور اگر ان کے احوال سنت کے مخالف ہیں تو وہ جھوٹے ہیں ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے تھے کہ سنتوں کو مضبوطی سے پکڑنا باعث نجات ہے۔
سنت میں نجات:
امام مالک رحمہ اللہ علیہ فرماتے تھے:

 

سنتوں کی مثال کشتی نوح کی مانند ہے، کشتی نوح ہونے کا مطلب ہے کہ اس زمانے میں جو کشتی نوح میں بیٹھ گیا وہ بچ گیا تھا اور ان کا بیٹا نہیں بیٹھا تھا تو وہ غرق ہو گیا تھا۔

(’’گلدستہ سنت‘‘ از حضرت حافظ محمد ابراہیم نقشبندی مجددی مد ظلہ(

 

ام مریم کا انتخاب:

’’علم اور محبت:

بیٹا! وہاں جا کر لوگوں کو اپنا علم عطا کرنے نے بیٹھ جانا ، ان کو محبّت دینا ۔ میں نے کہا سر ، محبّت تو ہمارے پاس گھر میں دینے جوگی بھی نہیں ، وہ کہاں سے دوں ۔میرے پاس تو علم ہی علم ہے ۔کہنے لگے نہ انھیں علم نہ دینا ۔ انھوں نے محبت سے بلایا ہے ، محبّت سے جانا اگر ہے تو لے کر جانا ۔لیکن ہم تو ظاہر علم سکھاتے ہیں کہ اتنا اونچا روشندان رکھو ، مویشی کو اندر مت باندھو ، ناک سے سانس لو منہ سے نکالو  وغیرہ وغیرہ ۔اور یہ محبّت ! میں نے کہا ، جی یہ بڑا مشکل کام ہے ۔ میں یہ کیسے کر سکونگا ۔ میں گیا کوششیں بھی کیں لیکن بلکل ناکام لوٹا ۔کیونکہ علم عطا کرنا ، اور نصیحتیں کرنا بہت آسان ہے ۔اور محبّت دینا بڑا مشکل کام ہے ۔‘‘

( ’’زاویہ‘‘ از اشفاق احمد)