سورج کے گرد نو اہم سیارے گردش کرتے ہیں : عطارد ، زہرہ ، زمین ، مریخ ، مشتری
، زحل ،Uranus ، نیپچون ، اور پلوٹو (جدید تحقیق کی بنا پر پلوٹو کو 2006 میں ہمارے نظامِ
شمسی سے خارج قرار دیا گیا ہے)۔
سورج نظام شمسی کی 99،85 ٪ کمیت پر مشتمل ہے۔
سائز، حرارت اور کیمیائی ساخت کی بناء پر G2 dwarf کے طور پر ایک درجہ بندی کیا گیا سورج، ایک درمیانے سائز کا ستارہ ہے۔ ایک G star تھوڑا ٹھنڈا ہوتا ہے (تقریباً 5،000-6،000 کیلِون کے درمیان درجہ حرارت) اور پیچیدہ کیمیسٹری کا حامل ہوتا ہے،جس کا مطلب ہے یہ ہیلیم سے بھاری کیمیکلز پر مشتمل ہے۔
ایکG2 star کی اوسط زندگی کی بنیاد پر ، سورج کی موجودہ عمر اندازے کے مطابق 4.6 ارب
سال ہے
ہر سیکنڈ میں سورج چار ملین ٹن ہائیڈروجن خرچ کرتا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ سورج 75 فیصد ہائیڈروجن،23 فیصد ہیلئم اور 2 فیصد بھاری عناصر پر مشتمل ہے۔
سائنسدانوں کو معلوم ہوا ہے کہ سورج اپنی کور میں جمع شدہ ہائیڈروجن کو اگلے پانچ ارب سال تک جلانا جاری رکھے گا اور اس کے بعد ہیلئم سورج کا پرائمری ایندھن بن جائے گا۔
تقریباً 109 زمین جیسے سیارے سورج کی سطح پر فٹ آسکتے ہیں جبکہ زمین جیسے دس لاکھ سے زیادہ سیارے سورج کے اندر فٹ آسکتے ہیں۔
تقریبا ہر 11سال بعدسورج مجموعی طور پر اپنی مقناطیسیpolarity اُلٹتا ہے : اس کا شمالی مقناطیسی قطب جنوبی قطب بن جاتا ہے جبکہ جنوبی قطب شمالی قطب میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
سورج زمین سے ستارہ قریب ترین ستارہ ہے تقریباً 149.60ملین کلومیٹر اور 92.96 ملین میل دور۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اس کی کور پر، سورج کا درجہ حرارت تقریباً 15 ملین ڈگری سیلسئس ہوتا ہے(تقریباً27 ملین ڈگری فارن ہائٹ)۔
سورج اپنے محور پر ہر 25.38 (زمین کے) دنوں یا 609،12 گھنٹوں میں ایک چکر لگاتا ہے۔
100.000.000.000ٹن بارود سے ہر سیکنڈ میں دھماکہ کیا جائے تو سورج سے پیدا کی گئی توانائی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
زمین پر کسی 150 پونڈ وزنی شخص کا وزن سورج پر 4.200 پاؤنڈ ہوگا کیونکہ سورج کی کشش ثقل زمین سے 28 گُنا زیادہ ہے۔
سورج حرارت اور چارج ذرّات کی ایک اسٹریم خارج کرتا ہے جسےشمسی ہوا کے طور پر جانا جاتا ہے، جو کہ 280 میل ( 450 کلومیٹر) فی سیکنڈ کی رفتار سے نظامِ شمسی میں سفر کرتی ہیں۔
Solar flares (جیٹ کی صورت میں) شمسی ذرّات ہوتے ہیں جوکہ دھماکے سے سورج سے خارج ہوتے ہیں یہ مواصلاتی رابطوں میں خلل ڈال سکتے ہیں۔
تمام سیارے اپنے اپنے مدار سورج کے گرد گھومتے ہیں اور ایک ہی سمت میں۔ ۔ ۔ ۔اینٹی کلاک وائز، اور ایک ہیplaneپر جسےecliptic کہا جاتا ہے۔
مصر ، بھارت اور یورپی ، اورMeso امریکی ثقافت، ان تمام خطوں میں جو مذاہب پائے جاتے تھے ان سب سورج کی عبادت کی جاتی تھی۔
قدیم مصر میں ، سورج خدا "را” اعلی معبودوں میں سے اہم شخصیت تھا. اس نے اعلیٰ درجہ حاصل کیا کیونکہ یہ مانا جاتا تھا کہ اس نے اپنے آپ کو اور آٹھ دوسرے خداؤں کو پیدا کیا ہے۔
Aztecمذہب میں ، سورج دیوتاؤں Tezcatlipoca اور Huitzilopochtli کی طرف سے وسیع پیمانے پر انسانی قربانی کا مطالبہ تھا۔
جاپان میں ، سورج دیویAmaterasu ، کو کافی اہمیت دی جاتی تھی اور اسے دنیا کی عظیم حکمران غور کیا جاتا تھا۔
حروف جن سے مل کر جاپان کا نام بنتا ہے،کا مطلب ہے سورج کو اصل اور اس کے پرچم میں چڑھتے سورج کو دکھایا گیا ہے۔
لیبیا میں ، دونوں نر اور مادہmummies پر ٹیٹوز دریافت ہوئے ہیں جن سے سورج کی عبادت ظاہر ہوتی ہے۔
سولہویں صدی میں ، نیکولس کوپرنیکس کا کہنا تھا کہ یہ زمین ہے جوکہ سورج کے \گرد گھومتی ہے۔ تاہم ، نظامِ شمسی کے بارے میں کوپرنیکس کے نظرئیے کو کئی سال تک قبول نہیں کیا گیا ، یہاں تک کہ نیوٹن نے حرکت کے قوانین پیش کیے جس سے کوپرنیکس کے نظرئے کو تقویت ملی۔
یونانی فلسفی ارسترکھس وہ پہلا شخص تھا جس نے یہ دعویٰ کیا کہ زمین سورج کے گِرد گھومتی ہے۔
موجودہ ثبوتوں سے پتہ چلتا ہے کہ شمسی سرگرمیوں میں اتار چڑھاو زمین پر آب و ہوا میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے ، آب و ہوا کے سائنسدانوں اور astrophysicists کی اکثریت پر اس بات پر متفق ہے کہ قدیم اور موجودہ دور میں عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اچانک اضافہ کے لئے سورج ذمہ دار نہیں ہے بلکہ انسانی نسل اس کے لیے زیادہ قصور وار ہے۔
ایک دہائی کے دوران سورج کی کرنوں کی پیداوار میں بہت معمولی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ایک فیصد کے دسویں حصّے کے برابر ۔۔۔۔۔، جو کہ اتنی بڑی تبدیلی بھی نہیں ہے کہ زمین پر درجہ حرارت کو ریکارڈ کرنے کے لیے ایک ناپے جانے کے قابل سگنل فراہم کر سکے۔