شمارہ نمبر 22

مرے لبوں پر کسی گھڑی جب ثنائے خیر الانامؐ آئے
زمیں سے پیغام تہنیت کا فلک سے مجھ کو سلام آئے
وہ راحتِ جانِ آمنہ جب بہ ارضِ بیت الحرام آئے
جھلک ذرا دیکھنے کو ان کی پرائے اپنے تمام آئے
بہ شکلِ نوری، بچشمِ میگوں، بہ قلبِ اطہر، بہ خلقِ احسن
نبیِ عالی مقامؐ آئے رسولِ والا کرامؐ آئے

نبیِ صادقؐ، نبیِ کاملؐ، نبیِ خاتمؐ، نبیِ رحمتؐ
وہ آئے دنیا میں اس ادا سے کہ سب کے بن کر امام آئے 

زمانہ پڑھتا ہے اس کا کلمہ زمانہ حلقہ بگوش اس کا
جو کام آیا یہاں پہ سب کے جو روزِ محشر میں کام آئے
اس آفتابِ ہدیٰ کی کرنوں کی فیض بخشی کا کیا ٹھکانہ
جو ذرے محفل میں اس کی ٹھہرے وہ بن کے ماہِ تمام آئے
اسی کی ہے ذاتِ پاک ایسی کہ جس کی خدمت میں لحظہ لحظہ
تمام دنیا سے امتی کا درود پہنچے سلام آئے
جو اس کے دامن کو چھوڑ بیٹھی ہے مبتلائے عذاب دنیا
خدائے قادر وہ دن دکھائے کہ اس کے دیں کا نظام آئے
اسی نے ایماں کا نخل اگایا وہ ابرِ رحمت ہی بن کے چھایا
تمام دنیا پہ ہے یہ روشن وہ ساری دنیا کے کام آئے
خدا کرے میں نظرؔ سے اپنی وہ سر زمینِ حجاز دیکھوں
جہاں سرورِ سجود حاصل جہاں پہ لطفِ قیام آئے