مسلمانوں کے اسلامی سال یعنی محرم الحرام کی ابتداء اس عظیم الشان شخصیت کی یوم شہادت سے ہوتی ہے جو خلیفۂ دوم، امیر المومنین، سسر رسول صلی الله علیہ وسلم ، فاتح قبلتین، پیکروعدل وشجاع، شہید مسجد نبوی، خلیفۂ راشد،اورعشرہ مبشرہ میں داخل ہیں۔ اسلامی تاریخ میں قرونِ اولی میں پیش آمدہ شہادتوں میں پہلی شہادت خلیفۂ ثانی حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی شہادت ہے۔
محرم الحرام کی پہلی تاریخ کو امیر المومنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت کا عظیم اور دردناک سانحہ پیش آیا۔ اسلام کو رفعت و عظمت، کی بلندیوں تک پہنچانے والے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ ہی تھے جن کو برادر رسول اور مطلوب اسلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔جن کے سایہ سے بھی شیطان بھاگتا تھا اور جن کی ذات میں خاتم النبيين سید المرسلین صلی الله علیہ وسلم کوصفات نبوت نظر آئیں۔
خود نبی علیہ السلام نے ایک موقع پر فرمایا ۔’’لَوْ کان بَعْدِی نبیٌّ لکانَ عمرَ(مشکوۃ مناقب عمر) اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔‘‘ سبحان اللہ کیا شان ہے! عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی کہ نبی علیہ السلام نے ان میں نبوت کی صفات دیکھی، اور صرف یہی نہیں بلکہ مزید ایک جگہ فرمایا:’’بے شک میں نگاہ نبوت سے دیکھ رہا ہوں کہ جن و انس کے شیطان میرے عمر کے خوف سے بھاگتے ہیں۔‘‘ (مشکوۃ شریف ص 558)
آپ رضی اللہ عنہ کے اسلام قبول کرنے پرمسلمانون کو بے حد خوشی ہوئی۔ ان کو ایک بہت بڑا سہارا ملا۔ اس سے قبل وہ مخفی عبادت کرتے تھے اب اعلانیہ کرنے لگے۔
حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی عظمت و رفعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کہ قرآن مجید کی بہت سی آیات آپ رضی اللہ عنہ کی موافقت پر نازل ہوئیں۔ قریباََ 43 مواقع پر عمر رضی اللہ عنہ کی خواہش کے عین مطابق آیت قرآنی نازل ہوئی جن کو موافق عمر کہا جاتا ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی آراء قرآن مجید میں موجود ہیں۔ یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسلام سے متعلق کوئی مشورہ دیتے تو اللہ رب العزت کی جانب سے اسی مشورے کے مطابق قرآن مجید میں آیت کانزول ہوتا۔عمر رضی اللہ عنہ کی موافقت سے ہی عورت کے لئے تاقیامت پردے کا حکم نازل ہوا۔
نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالٰی نے عمر کی زبان پر اور قلب پر حق کو جاری کردیا ہے۔ (بحوالہ مشکوۃ شریف ص557)
خلافت عمر میں ایسی درجنوں اصلاحات ہوئیں جو پہلے نہ تھی مثلاً:
بیت المال قائم کیا،تراویح کی جماعت جاری فرمائی،مسافر خانے قائم کئے،شہروں میں قاضی مقرر ہوئے،دفاتر قائم کئے،وزارتیں معین کیں،شراب پینے والوں پر اسی کوڑوں کا حد جاری کیا... اور ایسے بے شمار اصلاحات ہیں جو عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت میں جاری ہوئی، جنہیں خلاف اولیات فاروقی کہا جاتا ہے۔
کریں اوصاف ہم کیا، کیا بیاں فاروق اعظم کے
بہت ممنون ہیں اہل جہاں فاروق اعظم کے