Al Hadith

 یہ ۵۵۷ھ کا زمانہ ہے ،سردیوں کی ٹھٹھرتی رات ہے ۔عالم اسلام کے فرماں روا امیرالموٴمنین سارا دن امورمملکت میں مصروفیت کے باعث شام چڑھے تھک چکے ہیں ،رعایا بھی میٹھی نیند کی آغوش میں جاچکی ہے ؛مگر امیر الموٴمنین شدید تکان اور تھکن سے چکنا چور ہونے کے باوجود اپنے پروردگار کی خوشنودی اوراُسے دن بھر کی روئیداد سنانے کے لیے مصلے پر سجدہ ریز ہیں ۔عبادت ومناجات سے فراغت کے بعد کچھ دیر اتباع سنت صلی اللہ علیہ وسلم میںآ رام کرنے کے لیے لیٹے ہی ہیں کہ اچانک رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوتی ہے ،جو ایک مسلمان کے لیے ہفت اقلیم کی سلطنت سے بھی زیادہ حیثیت رکھتی ہے ۔اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو موت سے پہلے یہ دولت ضرور نصیب فرمائے ۔آمین

 

          امیرالموٴمنین پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مستفید ہوہی رہے تھے کہ اسی دوران میں پیارے نبی کے ساتھ دو چہرے اور نظر آنے لگے ،مگر یہ کیا...........

 ان پر تو نحوست کی پرچھائیاں بہت واضح تھیں۔امیرالموٴمنین حیرت میں ڈوب گئے کہ اتنے مکروہ اور ناپسندیدہ چہرے آخر کس کے ہیں ؟رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے امیرالموٴمنین کو متوجہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:”مجھے ان دو شخصوں نے بہت ایذا دے رکھی ہے، جلد مجھے ان شیطانوں سے نجات دلاؤ!“

          امیرالموٴمنین گھبرائے ہوئے بیدار ہوجاتے ہیں ،نیاوضوکرکے اور دورکعت نماز پڑھ کر واپس نیند کی وادیوں میں اُتر جاتے ہیں ،کچھ ہی دیز گزرتی ہے کہ پھر وہی منظر آنکھوں کے سامنے گردش کرنے لگتا ہے ۔پھر گھبرائے ہوئے بیدار ہوتے ہیں ،نماز پڑھتے ہیں اور پھر آرام کے لیے لیٹ جاتے ہیں؛مگر اب بھی وہی منظر آنکھوں کے گرد گھومنے لگتا ہے ۔تین بار یہ حیرت انگیز واقعہ پیش آیا تو امیرالموٴمنین کی پریشانی میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ۔

          اب امیر الموٴمنین اللہ کے سامنے خوب گڑگڑائے اور انتہائی رقت آمیز لہجہ میں بارگاہِ الٰہی میں التجا کرنے لگے کہ اے اللہ!یہ کون لوگ ہیں جنھوں نے میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچائی ہے اور اس خواب کا کیا مطلب ہے، آخر یہ کیا ماجرا ہے ؟ اے اللہ!مجھ بے بس اور لاچار کی مکمل دستگیری فرماکہ اسلامی دنیا کا بار(بوجھ )میرے کندھوں پر ہے ،بیشک اس خواب نے مجھے ایک سخت آزمائش میں ڈال دیا ہے؛لیکن اے اللہ! تو میری راہنمائی کرے تو ان شاء اللہ مجھے اس آزمائش میں سرخ روئی نصیب ہوگی ،اے اللہ! مجھے اس معاملے میں کامیابی اور کامرانی نصیب فرما!

          ان دل سوزفریادوں کے بعدامیرالموٴمنین نے اپنے انتہائی دانا اور زیرک وزیر جمال الدین موصلی کو فوراً دربارِ خلافت میں طلب کر لیا۔امیرالموٴمنین کے چہرے پر پریشانی کے آثار اُنھوں نے حاضر ہوتے ہی بھانپ لیے،اور امیرالموٴمنین کی پریشانی دیکھ کر ان کے چہرے کا بھی رنگ اڑ گیا،دھڑکتے دل اور لڑھکتی زبان کے ساتھ دریافت کیا،عالم پناہ!کیا ماجرا ہے ،کیوں اس قدر غم زدہ اور افسردہ ہیں؟

          امیرالموٴمنین نے اپنی شب بیتی سنائی اور انتہائی پریشانی سے اپنے اس عقل مند وزیر سے کہا،مجھے کوئی مشورہ دو کہ اب میں کیا کروں؟اس لیے کہ آقائے نامدارصلی اللہ علیہ وسلم کا بار بار خواب میں آنا اور ہر بار ایک ہی بات فرمانا کہ مجھے ان دو شخصوں سے نجات دلاؤ!کوئی معمولی بات نہیں ہے، یہ کسی بڑے خطرے اور اسلام کے خلاف کسی بڑی سازش کی طرف الہامی اشارات ہیں۔

          جمال الدین موصلی نے کچھ دیر ٹھہر کر کہا کہ عالم پناہ! لگتا ہے مدینہ منورہ میں کوئی اہم واقعہ ہونے والا ہے ،ہمیں بغیر کسی تاخیر کے فوراً از خود مدینہ منورہ حاضر ہوجانا چاہیے ۔اس مشورے کے ساتھ ہی امیرالموٴمنین نے ہنگامی بنیادوں پر مدینہ منورہ روانگی کی منادی کروادی اور دمشق کے تیس نامور اور جہاں دیدہ قسم کے افراد پر مشتمل ایک قافلے کی ہمراہی میں انتہائی سبک رفتار سواریوں پر مدینہ منورہ کی جانب چل پڑے اور تقریباً سولہ روز کی مسافت کے بعد آپ مدینہ منورہ کی پر نور فضاؤں میں پہنچ گئے ۔

          مدینہ طیبہ میں روضہٴ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ایک حجرے میں مغربی ملک سے آئے ہوئے دو مہمانوں کی رہائش ہے ،لوگوں میں ان کی بڑی شہرت ہے اور نیک نامی سے لوگ ان کا ذکر کرتے ہیں؛کیوں کہ انھوں نے مدینہ منورہ حاضر ہونے کے بعد اسی حجرے کو اپنا مسکن بنایا ہوا ہے ،ان کی عبادت اور زہدوورع کے سارے مدینے میں خوب چرچے ہیں ،چھوٹا بڑا،مرد وعورت ،جوان وبوڑھا ہر کوئی ان مغربی مہمانوں کی تعریف میں رطب اللسان ہے۔سوائے نماز اور روضہٴ اقدس اور جنت البقیع کی زیارت کے اور کسی بھی کام کے لیے یہ اپنے حجرے سے باہر نہیں نکلتے ۔نیز ان کی سخاوت اور صدقہ وخیرات سے نہ صرف مدینہ منورہ کے لوگ فیض اٹھارہے ہیں؛ بلکہ اطراف کے دور دراز علاقوں میں بھی ان کی سخاوت سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں ۔لوگ ان مغربی مہمانوں کی عبادتوں ،ریاضتوں اور سخاوتوں سے بے حد متاثر ہیں کہ ہم نبیِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوس میں رہ کر بھی اتنی عبادت نہ کرسکے اور مغرب کے ان مہمانوں نے ایسی مثال قائم کردی جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے تھے ۔

          مدینہ منورہ کے گورنر نے ایک بڑے لاؤ لشکر اور استقبالی ہجوم کے ہمراہ امیرالموٴمنین کی مدینہ منورہ آمد پر شہر سے باہر نکل کر انتہائی شان دار اور والہانہ عقیدت کے ساتھ استقبال کیا۔ امیرالموٴمنین نے رسمی گفتگو کے بعدگورنر کو اپنی آمد اور حاضری کے مقصد سے آگاہ کیا۔ امیرالموٴمنین نے اپنے تیس رکنی وفد کے ہمراہ گورنر اور مدینہ منورہ کے معزز افراد سے باہمی مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ خواب میں جن دو شخصوں کو دکھایا گیا ہے اُن تک رسائی کا طریقہ یہ ہے کہ مدینہ کے ہر ہر فرد کو خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ،بوڑھا ہو یا جوان ،مرد ہویا عورت ،ہر کسی کو شاہی دعوت نامہ دیا جائے کہ امیرالموٴمنین دارالخلافہ سے روضہٴ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے تشریف لائے ہیں ،زیارت کے بعد تمام اہلِ مدینہ کی امیرالموٴمنین کی طرف سے ایک پرتکلف ضیافت کا اہتمام کیا گیا ہے ،جس میں بعد ازاں امیرالموٴمنین خود اپنے ہاتھ سے ہر ایک کو ہدایا اور تحائف تقسیم کریں گے ،لہٰذا اس دعوت میں مدینہ منورہ کا ہر فرد اپنی حاضری کو یقینی بنائے ۔

          امیرالموٴمنین زیارت روضہٴ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے فارغ ہونے کے بعد شاہی مہمان خانے میں تشریف لائے ،جہاں پہلے سے سب اہلِ مدینہ باادب تشریف رکھتے تھے ،طعام کا سلسلہ شروع ہوا ،پھر ہدایا اور تحائف کی تقسیم کا مرحلہ آیا ،ہر ہر شخص کو امیرالموٴمنین نے خود اپنے دست مبارک سے ہدیے دیے اور ہر ایک کو خوب غور سے دیکھنے لگے ،تمام باشندگانِ مدینہ ہدایا لے کر فارغ ہوگئے ؛مگر وہ دو چہرے نہیں دکھائی دیے جن کے لیے یہ سارا انتظام کیا گیا تھا ۔

          امیرالموٴمنین بے حد پریشان ہوگئے ،گورنر سے کہا کہ کیا اور کوئی باقی تو نہیں رہ گیا،کیا سب ہی نے شرکت کی ہے؟گورنر نے کہا کہ سوائے دو آدمیوں کے باقی سب ہی نے شرکت کی ہے ۔دو بزرگ ہیں جو عبادت گزار ہونے کے ساتھ گوشہ نشین بھی ہیں، مالدار بھی ہیں؛اس لیے عام طور پر نہ کسی سے ملتے جلتے ہیں اور نہ ہی کسی کی دعوت پہ جاتے ہیں،اسی وجہ سے ہم نے بھی اُنھیں اس شاہی دعوت میں مدعو نہیں کیا کہ کہیں اُن کی عبادت میں خلل واقع نہ ہوجائے ۔

          امیرالموٴمنین کا پارہ چڑھ گیا کہ جب کہا گیا تھا کہ کوئی باشندہ باقی نہ چھوڑا جائے تو اُنھیں کیوں یہاں مدعو نہیں کیا گیا ۔گورنر نے حکم کی تعمیل میں فوراً اُنھیں بھی ایوان میں بلوا بھیجااور امیرالموٴمنین سے اُنھیں ملوایا۔ امیرالموٴمنین کی حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی کہ خواب میں اُنھوں نے جن دو چہروں کو دیکھا تھا وہ منحوس اور مکروہ چہرے انہی دو آدمیوں کے تھے ۔

           امیرالموٴمنین نے اُن سے دریافت کیا کہ تم کون لوگ ہواور یہاں کیا کررہے ہو؟اُنھوں نے کہا کہ ہم دیارِ مغرب کے باشندے ہیں اور حج کی سعادت حاصل کرنے کے بعد یہاں مدینہ طیبہ میں حاضر ہوئے،بس تب سے یہاں کی پرنور فضاؤں کا چھوڑنا ہمارے لیے مشکل ہوگیا ہے ۔ امیرالموٴمنین نے سختی سے کہا کہ یہ سفید جھوٹ ہے ،جو اصل حقیقت ہے اُس سے آگاہ کرو ورنہ سنگین نتائج کے لیے تیار ہوجاؤ!یہ دونوں گھبراگئے اور اسی گھبراہٹ میں اپنے دل کی اصل حقیقت سے مطلع کردیا کہ درحقیقت ہم دونوں یہودی ہیں اور ہمیں ایک اہم مشن کے لیے یہاں بھیجا گیا ہے اوروہ سازش انتہائی بھیانک ہے کہ کسی طرح ہم تمھارے رسول (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم)کاجسم اطہر اُن کے روضہ سے نکال کر مشن پر روانہ کرنے والی اسلام مخالف کفریہ طاقتوں تک پہنچادیں ،جب مسلمانوں کی عقیدتوں اور محبتوں کے مرکز میں اُن کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی نہیں ہوں گے تو مسلمانوں کی ہمتیں اور حوصلے پست ہوجائیں گے ،پھر عالمِ اسلام کو شکست دینا کوئی مشکل کام نہیں رہے گا؛چناں چہ ہم جسمِ اطہر کو چوری کرنے کے لیے آئے ہیں۔

          ایوان میں موجود تمام افراد کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور سب دنگ رہ گئے کہ مدینہ منورہ میں اتنی بھیانک اور خوفناک سازش کی اتنے عرصے سے تیاری ہورہی ہے اور مدینے کے لوگ اس سے بالکل غافل ہیں ۔ امیرالموٴمنین کے سامنے گورنر مدینہ اور معزز شہریوں کے سر شرمندگی سے جھک گئے اور امیرالموٴمنین سمیت ہر فرد کی آنکھیں ڈبڈباگئیں کہ ہم خوابِ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ہمارا دشمن ہمارے دین کی بنیادوں کی بیخ کنی میں اس قدر جری اور باہمت ہوگیا جو آج ہمیں اس ذلت کا سامنا کرنا پڑا،گوکہ اللہ تعالیٰ نے بروقت ہماری دستگیری فرما کر باطل قوتوں کے مذموم منصوبوں کو خاکستر کردیا؛لیکن اس سے ہمیں ایک بہت بڑا سبق بھی مل گیا کہ کافر اور باطل قوتوں سے کبھی بھی کسی بھی قسم کی خیر کی توقع رکھنا عبث ہے اور اُن سے غافل رہنا مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔

          امیرالموٴمنین اِن مکاروں کو لے کر اُن کے شیطانی حجرے میں داخل ہوئے اور ہر ہر چیز کا خوب باریکی سے جائزہ لیا؛مگر کوئی خاص چیز دکھائی نہیں دی ،بالآخر حجرے سے نکلتے ہوئے اپنے پاؤں کے نیچے پڑی ہوئی چٹائی کو ہٹایا تو سب کی آنکھیں کھل گئیں ۔نیچے ایک بڑا سوراخ نظر آیا جس میں ایک انسان آرام سے اُتر سکتا تھا ،امیرالموٴمنین اندراُتر ے تو چونک گئے کہ نیچے تو بہت بڑی سرنگ ہے، آپ اندر چلتے چلے گئے اور جب سرنگ کے کنارے پر پہنچے تو انگشت بدنداں دیکھتے ہی رہ گئے کہ اُس کاآخری سرا روضہٴ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی دیوار تک پہنچ چکا ہے، ایک دن بھی مزید تاخیر ہوتی تو دشمن اپنی سازش میں کامیاب ہوجاتے؛بلکہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ امیرالموٴمنین کو آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک بھی دکھائی دیے ۔

          امیرالموٴمنین اندر سے آبدیدہ حالت میں واپس ہوئے اور روضہٴ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں اطراف میں سیسہ پلائی ہوئی فولادی اور آہنی دیواریں تعمیر کروائیں؛تاکہ آئندہ کوئی خبیث الفطرت اس طرح کی غلیظ حرکت کرنے کی کوشش بھی کرے تو اُسے کامیابی حاصل نہ ہو۔بعد ازاں اُن دونوں نام نہاد بزرگوں کو جو یہودی اور شیطان تھے ، ایسی عبرت ناک سزائیں دے کر جہنم رسید کروادیاکہ آئندہ کوئی بھی ایسے ناپاک اقدام کا تصور بھی نہ کرے ۔

          معزز قارئین! کیا آپ جانتے ہیں کہ روضہٴ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور جسم اطہر صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی عظیم ترین سعادت حاصل کرنے والے مسلمانوں کے یہ امیرالموٴمنین کون تھے؟یہ امیرالموٴمنین حضرت ”نورالدین زنگی “رحمة اللہ علیہ تھے۔اللہ تعالیٰ ہمیں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اُلفت ،عقیدت ،محبت اور اُن کی مکمل اطاعت نصیب فرمائے! (آمین)