Harf e awwal

گزشتہ چند ماہ سے شام کی اضطراب انگیز صورتحال میں اضافہ ہواہے۔حلب پر بہیمانہ بمباری اورلاکھوں مسلمانوں کی نقل مکانی نے انسانیت کاسرشر م سے جھکادیا۔شام میں جاری خانہ جنگی دن بدن زیادہ تشویش ناک صورتحال اختیار کرتی جارہی ہے۔بشارالاسدحکومت نے چند دن قبل شام کے بے قصور شہریوں پرکیمیائی گیس پھیلانے والے ہتھیاروں کاتجربہ کیا جس سے بیسیوں جانیں نہایت اذیت ناک انداز میں تلف ہوئیں۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق کم ازکم ۷۲افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں ۲۷معصوم بچے بھی شامل ہیں۔اس بے رحمی پر انسانیت سسک اٹھی اورپوری دنیا میں اس دردکی ٹیسیں محسوس کی گئیں ،جگہ جگہ احتجاج ہوا،یورپ اورامریکا تک میں اسے شرمناک اورانسانیت سوزکارروائی کہا گیا مگر عملاً مسلمانوں کاقتلِ عام اب بھی جاری ہے۔

شام کاقضیہ ایک ایساہولناک کھیل ہے جس میں عالمی طاقتیں نہایت ہوشیاری ،احتیاط اورپردہ داری کے ساتھ شریک ہیں۔ روس ،امریکااوراسرائیل اس پوری جنگ کے مرکزی کردار ہیں۔

امریکا جیسے اسلام دشمن نے بشار کے خلاف بیان اورمیزائل داغے ہیں تو اس کایہ مطلب ہرگز نہیں کہ سب سے بڑی استعماری طاقت کے دل میں مسلمانوں کادردجاگ اٹھاہے۔جس طاقت نے مسلمانوں کی ایک بہن عافیہ صدیقی کو۸۶سال کی سزادے دی اورمسلمانوں کے جذبات کاذرابھی خیال نہ کیااورجس کی پشت پناہی سے فلسطینی مسلمانوں کی ہر شب شبِ غم اورہر دن یوم حشر ہے،اس کے بار ے میں کوئی سمجھ دارشخص یہ توقع نہیں کرسکتاکہ اسے شامی مسلمانوں سے کوئی ہمدردی ہے۔

عالمی طاقتوں کی سازشو ں کے کئی رُخ ہوتے ہیں،معاملات کواس طرح الجھادیاجاتاہے کہ جو فیصلہ ہو،اس میں عالمی طاقتوں کامفادہی ملحوظ ہو۔یہ عالمی طاقتیں شام کے قضیے کوزیادہ سے زیادہ طول دینے کی کوشش کررہی ہیں تاکہ یہاں کے جری اورایمان دارجوانمردنہایت قلیل ہوکر اسرائیل کے لیے آسان شکاربن جائیں بلکہ اسرائیل کے مقابلے میں اُس طاقتور شام کاوجودہی ناممکن بن جائے جو دجال کے خلاف امام مہدی کی قیادت میں شام میں ترتیب دیاجائے گا ۔

اس وقت شام دنیا کے ان ممالک میں شامل ہوچکاہے جہاں مردوں کاتناسب سب سے کم رہ گیاہے۔ ایک سروے کے مطابق وہاں نوجوانو ں کے جنگ کی نذر ہونے اوربوڑھوں کے امراض اورمصائب سے فوت ہونے کے بعدستر فیصد سے زیادہ محض خواتین رہ گئی ہیں۔ وہ شہر جو خطرے کی زد سے باہر ہیں ،وہاں بھی لڑکیوں کے لیے رشتہ ملنا ،دنیاکاسب سے مشکل کام بن گیا ہے۔جو بے چارے جنگ زدہ علاقوں یا مہاجر کیمپوں میں ہیں،ان کے مسائل کااندازہ ہمیں اپنے گھروں میں بیٹھ کرنہیں ہوسکتا۔اتنا جان لیناکافی ہے کہ صاف پانی کاایک گلاس مل جانا،ان کے لیے دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے۔

کاش کہ مسلم ممالک کے سربراہان اس سنگین قضیے کو امریکااورروس کی صوابدید پر نہ چھوڑیں ۔انہیں شام ، افغانستان اورکشمیر سمیت اپنے تمام لاینحل مسائل کوحل کرنے کے لیے عالمی طاقتوں کی کاسہ لیسی تر کرکے ایک صف میں کھڑے ہوناہوگا،ورنہ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔