جی ہاں!دنیا کی سب سے خوبصورت عورت کون ہوسکتی ہے؟

مجھے نہیں پتہ آپ کیا جواب دیں گے لیکن میرے لیے میری ماں میری سب کچھ،میری دنیا،میری جنت ہے۔

میری ذہن میں محفوظ اپنی ماں کا سب سے پہلا عکس جو ابھرتا ہے وہ ایک شفیق،مہربان اور خوبصورت چہرے کا ہے جو میری آنکھوں کو ٹھنڈک بخشتا ہے۔جو میری روح تک کو سرشار کردیتا ہے۔

میری یاداشت میں محفوظ ایک منظر صبح دم آنکھ کھلنے اور "گھوں گھوں "کی محسور کن آواز  کا ہے۔یہ آواز پتھر کی بنی چکی سے نکلتی تھی اور صبح دم میرے بچپن میں مجھے بیدارکرتی تھی۔ میں جب سردیوں کی صبح اپنا سر رضائی سے باہر نکالتا تو مجھے سامنے اپنی امی کام کاج کرتے نظر آتی ۔پتہ نہیں کتنی دیر تک اپنی ماں کو دیکھتا رہتا اور پھر کب میری آنکھ دوبارہ لگ جاتی۔

اس دور میں ہمارے گھر میں مکئ کے روز انہ تازہ پسے ہوئے آٹے سے  ماں کے مہربان ہاتھوں سے پکے ہوئے پراٹھے ملتے ۔ان پراٹھوں جیسی لذت زندگی بھر کسی پراٹھے  میں نہیں ملی ۔

میری ماں صبح سویرے اٹھتی ،نماز پڑھتی اور پھر روزانہ کی ضرورت کا کام پورا کرتی ۔میری ماں نے ہمیشہ اپنے ہاتھ سے کھانے پکانے کو ترجیح دی۔

دوسرا منظر جو میری یاداشت  میں محفوظ ہے وہ قرآن کی تلاوت کا ہے۔جیسے ہی سورج کی پہلی کرن نکلتی اور ہمارے صحن میں سب سے پہلے داخل ہوئی ۔کھلا صحن جس میں ایک دیوار کے ساتھ چار پائیاں رکھی ہوتیں۔محلے بھر کے بچے ،بچیاں آتے اور ان چارپائیوں پر بیٹھ جاتے ۔میری ماں گھر کے کاموں سے فارغ ہوتیں اور بچوں کے پاس آجاتیں۔میں بھی ہاتھ میں قاعدہ پکڑے انہی بچوں کے بیچ بیٹھ جاتا۔پھر میری ماں بہت دیر تک ان بچوں کو پڑھاتی رہتی۔

تیسرا منظر ماں کا اپنے پاس بیٹھا کر قصے سنانے کا ہے۔میری ماں جب "فضائل اعمال " کی کتاب سے تعلیم کرکے سناتی اور دو تین واقعے سن کر میں تھک جانے کا بہانہ کرتا ۔میری ماں مجھے اٹھا کر کندھے سے لگا لیتیں۔پھر میں کچھ حکایات ماں کے پاؤں پہ سر رکھ کر سنتا۔ایسے سننے میں بہت اچھا لگتا۔

اور اسکے بعد تو مناظر اتنے ہیں کہ کیا کیا بیان کریں۔

میری ماں نے مجھے اتنا پیار دیا ،اتنی دعائیں دیں کہ دنیا کی کوئی ماں کیا دےگی؟

؎سخت راتوں میں بھی آسان سفر لگتا ہے

یہ میری ماں کی دعاؤں کا اثر لگتا ہے

اسی لئے میری ماں مجھے دنیا کی سب سے خوبصورت عورت دکھائی دیتی ہے۔

میری جب شادی ہوئی تو میں کراچی میں پڑھا رہا تھا۔چند سال پہلے ہم سیر پر گئے ہوئے تھے تو ایک بھاری بھرکم لڑکی ماں سے ٹکرا گئی۔ ۔بہت تکلیف دیکھی ۔الحمداللہ ہڈی بچ گئی۔ پھر سےچلنے پھرنے کے قابل ہوئی ۔اس دوران میری پیاری ماں نے علوم دینیہ میں 5سال پڑھا ۔تحصیل علم کے شوق میں 42 کی عمرنے بھی ان کا سا تھ دیا۔اب بھی تدریس کے لگن میں 4 منزلہ عمارت پر آہستہ آہستہ قدموں کے ساتھ اپنے منزل مقصود تک پہنچ کر چہرے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے الحمداللہ کہتی ہے۔اورکہتی ہے اللہ چلتے پھرتے دین کی خدمت اوردعوت تبلیغ کرتے ہوئے اپنے پاس بلائے گا ۔

مجھے انکی خدمت کا اتنا موقع ملا کہ رب العالمین کا شکر گزار ہوں۔

روزانہ صبح جب گھر سے نکلتا ہوں ۔زیارت کرکے ،دعائیں لےکے نکلتا ہوں۔

میں کئی دفعہ انکے سامنے بیٹھ کر انہیں دیکھتا رہتا ہوں انکے جھریوں بھرے چہرے کا حسن مجھے محسور کردیتا ہے۔انکے سلوٹوں بھرے ہاتھ اتنے نفیس ہیں کہ میں چوم کر آنکھوں کو لگاتاہوں۔

تو میں کیوں نہ کہوں دنیا کی سب سے خوبصورت عورت "میری ماں"ہے۔