میرے سوہنے موہنے بچو! ایک تھی مرغی کُٹ کُٹ! اس کے دو بہت ہی پیارے بچے تھے۔ چینو اور مینو۔ یہ دونوں چوزے سارا وقت کھیلتے رہتے اور دانہ کھاتے۔ ۔ ان کا گھر ایک جنگل میں تھا۔جنگل سے کچھ دور ایک سڑک تھی جو ابھی بن رہی تھی۔ بہت ساری گاڑیوں اور ٹرک کی آوازیں سن کر چینو اور مینو کا بہت دل کرتا کہ وہ وہاں جا کر دیکھیں۔ سڑک کیسے بنتی ہے۔ لیکن کُٹ کُٹ مرغی نے انہیں دور جانے سے منع کیا ہوا تھا۔
ایک بار کُٹ کُٹ مرغی کی طبیعت خراب ہو گئی۔ اس نے کل بی بطخ کی دعوت پر کچھ زیادہ کھالیا تھا۔ وہ صبح اٹھتے ہی بندر میاں سے دوا لے آئی۔ چینو اورمینو ابھی سو رہے تھے۔ کُٹ کُٹ مرغی نے دوا لی تو اسے نیند آگئی۔ وہ بھی اپنے کمرے میں جا کر سو گئی۔
تھوڑی دیر بعد چینو مینو کی آنکھ کھلی ۔ گھر میں خاموشی تھی۔ چینو نے فریج کھول کر دیکھا۔ ماما نے ابھی کچھ نہیں پکایا تھا۔
’’اب کیا کریں؟ مجھے تو بہت بھوک لگی ہے۔‘‘ چینو نے پیٹ پر ہاتھ پھیرا اور کہا۔
’’ہاں بھوک تو مجھے بھی لگی ہے۔ ایسا کرتے ہیں باہر گھاس میں دیکھتے ہیں ۔ ہو سکتا ہے ہمیں کچھ کھانے کو مل جائے۔‘‘ مینو نے کہا۔
دونوں باہر نکل آئے۔ تھوڑی دیر بعد انہیں ایک موٹا سا کیچوا مل گیا جو انہوں نے آدھا آدھا کر کے کھا لیا۔
’’شو ں ں ں شوں۔۔۔‘‘ آج سڑک سے کچھ زیادہ ہی آوازیں آرہی تھیں۔ مینو اور چینو چوزے چپکے چپکے سے جنگل سے باہر کی طرف چل پڑے۔ وہاں جا کر انہوں نے دیکھا ایک بڑا سا ٹرک کھڑا تھا ۔ کچھ لوگ اس پر سے مٹی اتار رہے تھے۔ ایک گول سی مشین وہ ساری مٹی کھاتی جارہی تھی۔ وہ یہ سب دیکھنے میں اتنا مصروف تھے کہ انہیں ایک موٹی تازی بلی کے آنے کا پتہ ہی نہیں چلا۔
’’میاؤں! واہ ! اتنے پیارے چوزے! آج تو مجھے زبردست سا ناشتہ مل گیا !‘‘ موٹی بلی نے مزے سے کہا اور چینو مینو کے اوپر چھلانگ لگائی۔ دونوں چوزوں کی چیخ نکل گئی۔ اگر وہاں ان کے پڑوسی کتے، ببو میاں نہ آجاتے توموٹی بلی توآج چینو مینو کو کھاجاتی۔
ببومیاں نے ڈانٹ ڈانٹ کر موٹی بلی کو بھگا دیا اور چینو مینو کو اپنے ساتھ واپس جنگل میں لے آئے۔
کُٹ کُٹ مرغی انہیں ڈھونڈ رہی تھی۔ وہ بہت پریشان تھی۔ اچانک اس نے سڑک کی طرف سے چینو مینو کو آتے دیکھا ۔ وہ بہت ڈرے ہوئے تھے ۔ کُٹ کُٹ مرغی نے فوراً انہیں اپنے پروں کے نیچے چھپا لیا اور ببو میاں کا بہت شکریہ ادا کیا۔
چینو کو تھوڑی سی چوٹ لگ گئی تھی۔ کُٹ کُٹ مرغی نے جلدی سے اس کے زخم پردوا لگا کر پٹی باندھی ۔ مینو کی تو ابھی تک سانس پھولی ہوئی تھی۔ اس کو ابھی بھی موٹی بلی سے ڈر لگ رہا تھا۔ کُٹ کُٹ مرغی نے دونوں کو پیار کیا اور سبزیوں کا سوپ بنا کر دیا۔ پھر انہیں سمجھایا کہ کبھی گھر سے دور نہیں جاتے ۔ بڑے جو بات کہتے ہیں اس میں بچوں کا فائدہ ہوتا ہے۔
میرے بچو! سڑک سے اب بھی آوازیں آتی ہیں لیکن چینو مینو اب کبھی گھر سے دور نہیں جاتے۔ اگر آپ نے ان سے ملنا ہے تو جنگل میں برگد کے پہلے درخت کے نیچے جو چھوٹا سا گھر ہے وہیں کٹ کٹ مرغی اور چینو مینو رہتے ہیں۔