Kahanian2

 زندگی کے کسی نہ کسی  موڑ پر  اچانک کچھ سنہری الفاظ نکل کر آپ کے سامنے آجاتے ہیں آپ کے رہنما بن جاتے ہیں۔  کچھ ایسے ہی الفاظ لیے یہ انمول کہانیاں  اس Category   میں پیشِ خدمت ہیں۔ 


بادشاہ اور قیدی

          Print

کسی بادشاہ نے ایک قیدی کے قتل کا حکم دیا۔ قیدی بیچارہ جب زندگی سے ناامید ہو گیا تو اس نے بادشاہ کو بُرا بھلا کہا اور گالیاں دیں۔ کسی نے سچ کہا ہے:

جو اپنی جان سے ہاتھ دھولیتا ہے وہ جو جی میں آتا ہے کہہ گذرتا ہے۔ مجبوری کے وقت جب بھاگنے کا موقع نہیں ملتا ہے تو انسان اپنی جان بچانے کے لیے تیز تلوار کی دھار کو ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے اسی طرح جب آدمی

وفا دار ہاتھی

          Print

یہ کہانی پرانی ہونے کے ساتھ ساتھ سچی بھی ہے۔ یہ بات مغلوں کے دور کی ہے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کا ایک ہاتھی تھا۔ نام تھا اس کا “مولا بخش” یہ ہاتھی اپنے مالک کا بے حد وفادار تھا۔ ہاتھی خاصہ بوڑھا تھا مگر تھا بہت صحت مند۔ بہادر شاہ ظفر سے پہلے بھی کئی بادشاہوں کو سواری کروا چکا تھا۔ فطرتاً شریر اور شوخ تھا۔ ہر وقت مست رہتا تھا۔ اپنے مہاوت کے علاوہ کسی کو پاس نہ آنے دیتا تھا۔

    یہ ہاتھی کھیلنے کا بڑا شیدائی تھا۔ قلعے کے قریب بچے اس کے گرد اکٹھے ہو جاتے تھے اور مولا بخش

ہمارے پڑوسی

          Print

سنتے ہیں کہ اچھے پڑوسی اللہ کی نعمت ہیں، لیکن یہ بات شاید ہمارے پڑوسیوں نے نہیں سنی۔ ہم نہیں کہتے کہ ہمارے پڑوسی اچھے نہیں ہیں۔ صرف آپ کے سامنے ایک نقشا سا کھینچتے ہیں جس سے آپ کو اندازہ ہو گا کہ ہمارے پڑوسی کیسے ہیں۔

سب سے پہلے مرزا صاحب کو لیجئے۔ یہ حضرت ریڈیو بجانے کے بہت شوقین ہیں، بلکہ یوں لگتا ہے کہ مارکونی صاحب کو ریڈیو ایجاد کرنے کا خیال مرزا صاحب کے ذوق و شوق

بھیا کے روزے

          Print 

ڈز کی آواز سے سلیم بھیا چونک پڑے۔

’’کم بخت اتنے پٹاخے چلا رہے ہیں جیسے ہمیں معلوم ہی نہیں کہ کل پہلا روزہ ہے۔‘‘

’’اچھا تو بھائی جان! آپ کو معلوم ہے کہ کل پہلا روزہ ہے۔‘‘ باجی ثریا نے شرارت کے لہجے میں کہا۔

’’لو! یہ بھی کوئی بھولنے کی بات ہے۔ ‘‘ بھیا بولے۔

’’لیکن بھیا! آپ تو ہر سال بھول جاتے ہیں۔‘‘  طاہر بولا۔

’’کیسے ؟‘‘

شہزادے کی سمجھ داری

          Print

ایک شہزادہ کم صورت تھا اور اس کا قد بھی چھوٹا تھا۔ اس کے دوسرے بھائی نہایت خوبصورت اور اچھے ڈیل ڈول کے تھے۔ ایک بار بادشاہ نے بدصورت شاہزادے کی طرف ذلّت اور نفرت کی نظر سے دیکھا۔ شہزادہ نے اپنی ذہانت سے باپ کی نگاہ کو تاڑ لیا اور باپ سے کہا ’’اے ابّا جان! سمجھ دار ٹھگنا لمبے بیوقوف سے اچھا ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ جو چیز دیکھنے میں بڑی ہے وہ قیمت میں بھی زیادہ ہو۔ دیکھیے ہاتھی کتنا بڑا ہوتا ہے، مگر حرام سمجھا جاتا ہے اور اس کے مقابلہ میں بکری کتنی چھوٹی ہے مگر اس کا گوشت حلال

ٹنکو میاں نے مدد کی

          Print

ٹنکو میاں بھی۔۔۔۔ بس کیا بتائیں۔۔۔۔ ایک عجیب ہی تماشا تھے۔

ان کا نام تو ان کے دادا جان نے مرزا اظہر خان خاناں رکھا تھا مگر جتنا لمبا چوڑا اور بھاری بھرکم ان کا نما تھا خود اتنے ہی چنے منے سے تھے ، اسی لیے محلہ بھر میں ٹنکو میاں کے نام سے مشہور تھے۔

گول گول آنکھیں ہروقت شرارت سے ناچتی رہتی تھیں، چہرے پر ہر وقت معصومیت اور ایک مسکراہٹ سی طاری

روزہ دار کی حاضر جوابی

          Print 

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ تین شخص کہیں جارہے تھے۔ چونکہ رمضان کا مہینہ تھااس لئے ان میں ایک کا تو روزہ تھا لیکن باقی دونوں نے کچھ اپنی سستی اور کچھ سفر کی وجہ سے روزہ نہ رکھا تھا۔ چلتے چلتے سورج غروب ہونے کوآیاتورات گذارنے کےلئے یہ تینوں ایک گاؤں میں پہنچے ۔ اورایک مسجد میں چلےگئے ، مسجد کےپڑوسی نے تینوں کو روزہ دارسمجھ کر بہت ساپکوان پکایااورایک برتن میں ڈال کر لے آیا۔اورکہاکہ لوبھائیو ،روزہ افطارکرو۔پکوان دیکھ کر ایک شخص نے دوسرے سے مشورہ کیا کہ ہمارا یہ ساتھی روزہ سے ہے