Kahanian2

 زندگی کے کسی نہ کسی  موڑ پر  اچانک کچھ سنہری الفاظ نکل کر آپ کے سامنے آجاتے ہیں آپ کے رہنما بن جاتے ہیں۔  کچھ ایسے ہی الفاظ لیے یہ انمول کہانیاں  اس Category   میں پیشِ خدمت ہیں۔ 


قیمتی موتی

          Print 

پرانے زمانے کی بات ہے، ایک تاجر تجارت کی غرض سے بغداد پہنچا۔ پچھلے وقتوں میں تجارت کا یہ قانون تھا کہ تاجر جس ملک میں تجارت کرنے جاتا، سب سے پہلے وہاں کے بادشاہ سے ملاقات کرتا، اپنا سارا سامان تجارت دکھاتا اور اس کی خوبیوں اور انفرادیت سے آگاہ کرتا تھا۔ چنانچہ اس تاجر کو بھی بغداد پہنچنے کے بعد بادشاہ کے دربار میں پیش کردیا گیا۔ تاجر نے بادشاہ کے حضور تحائف پیش کیے۔

نا شکری کا انجام

          Print 

ایک حکایت ہے کہ کہیں دور ایک خوبصورت پہاڑی علاقہ تھا۔ جہاں پر چاروں سو طرح طرح کے پیڑ پودے  اگے ہوئے تھے ۔ یہیں پر چیڑکے  درختوں کا  ایک جنگل  بھی تھا  ، جو اپنے اونچے  اونچے تنوں اور  مختلف  انداز کے پتوں کی وجہ سے بالکل منفرد  نظر آتا تھا اور دیکھنے والے لوگ اس کی خوبصورتی میں کھو جاتے تھے۔ ان ہی  درختوں  میں کچھ چیڑ کے درخت ابھی چھوٹے بھی تھے۔    وہ بھی ایک چھوٹا مگر خوبصورت درخت تھا۔ اس کے پتے  ابھی نئے نئے تھے اس لیے ان کا سبز رنگ بھی تازگی لیے تھا۔ ۔ مگر اس کو اپنے  سوئی جیسے پتلے نوک دار پتے بالکل نہیں پسند  تھے۔

زخم

          Print

گئے وقتوں میں کسی گاؤں میں اک لکڑ ہارا رہتا تھا۔وہ روز جنگل میں جاتا اور لکڑیاں کاٹ کر فروخت کرتا اس طرح تنگی ترشی سے گھر چل رہا تھا۔لیکن اسکی بیوی نہایت تنک مزاج اور بدخو تھی۔ ہر وقت زبان پر شکوہ رہتا۔کرنا خدا کا یہ ہوا کہ لکڑ ہارے کی شیر سے دوستی ہوگئی۔اب شیر اسکو لکڑیاں چننےمیں مدد کرتا اور اس طرح اسکی زندگی میں قدرے آسودگی آ گئی۔اک دن لکڑ ہارے نے اپنی دوستی کا ذکر اپنی بیوی سے کیا اور کہا کہ میں اپنے دوست کو کسی دن اپنے گھر بلانا چاہتا ہوں

آدھا کمبل

          Print

ایک دولت مند سوداگر کی بیوی مر گئی۔ تھوڑے عرصے بعد وہ خود بھی دمّے کے مرض میں مبتلا ہو گیا تو اس نے اپنی کل جائیداد اپنے جوان بیٹے کے نام کر دی۔ ہزاروں کی جائیداد پاکر پہلے تو نوجوان لڑکا اور اس کی بیوی سوداگر کی اچھی طرح دیکھ بھال کرتے رہے مگر چھ مہینے بعد انہیں نظر انداز کرنا شروع  کر دیا جس سے علاج معالجہ بھی چھوٹ گیا اور کھانا بھی وہی ملنے لگا جو معمولی طور پر گھر میں پکتا تھا۔

ایک دن نوجوان بیٹے نے باپ سے صاف کہہ دیا

کر بھلا۔۔۔ ہو بھلا

          Print

arrownew e0ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بطخ دریا کے کنارے رہتی تھی کیونکہ اس کا نر مر چکا تھا۔ وہ بیچاری ہمیشہ بیمار رہتی تھی۔ ایک دن اس کی طبیعت زیادہ خراب ہو گئی تو وہ ڈاکٹر کے پاس گئی۔ ڈاکٹر نے اسے بتایا کہ تمہاری بیماری ایسی ہے کہ تم جلد مر جاؤ گی۔ اسے یہ سن کر صدمہ ہوا کیونکہ اس کے پاس ایک انڈا تھا۔ اسے ڈر لگا کہ اگر میں مر گئی تو اس انڈے کا کیا ہو گا جس کے خول سے جلد ہی بچہ نکلنے والا تھا اور پھر اس بچے کو کون سنبھالے گا۔ لہذا وہ اپنے سب دوستوں کے پاس گئی جو جنگل میں رہتے تھے۔

الله  کی مصلحت

          Print

بہت عرصہ پہلے کی بات ہے  کہ  مقام شرقیہ  میں ایک بادشاہ رہا کرتا تھا  ۔ جو بہت  انصاف  پسند ، رعایا کو خوش  رکھنے والا تھا  ۔ایک دن  ایک نوجوان بادشاہ  کی خدمت کے لئے آیا  ۔بادشاہ کو بھی وہ خادم بہت پسند آیا  ،پھر بادشاہ  نے اسے اپنا مشیر  خاص بنا لیا  ۔وہ وزیر بہت نیک اور اچھے اخلاق  والا تھا  مگر اس وزیر کی ایک عادت تھی جو بھی کام ہوتا  اچھا یا برا  وہ یہی کہتا  کہ ہر کام میں الله کی حکمت و مصلحت ہوتی ہے جو بھی ہوا  اچھا ہویا برا۔

ایک دفعہ بادشاہ  اپنے اس وزیر کے ساتھ بیٹھا باتوں میں مصروف تھا  کہ بادشاہ نے اس با اخلاق وزیر سے کہا : "

! اگر ہم یکجان ہو جائیں

          Print

ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی صحرا میں چڑیوں کا ایک خاندان رہتا تھا۔ انھوں نے گھاس پھونس میں انڈے دیے تھے جن سے بچے نکل آئے تھے۔ ایک ہاتھی کا بھی اسی صحرا میں بسیرا تھا۔ ایک دن ہاتھی اپنی پیاس بجھانے کے لیے دریا کی طرف جا رہا تھا کہ گھاس سے گزرتے ہوئے وہ چڑیوں کے چند بچوں کو کچل کر آگے نکل گیا۔ جب چڑیوں کومعلوم ہوا تو انہوں نے  اس سانحے پر اپنے اپنے انداز میں تبصرہ کرنا شروع کیا۔