ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک چیونٹی جو کے دانے جمع کرنے کے لیے ایک رستے سے گذر رہی تهی کہ اچانک اس کی نظر شہد کے ایک چهتے پر پڑی۔ شہد کی خوشبو سے اس کے منہ میں پانی بهر آیا۔ چهتّا ایک پتهر کے اوپر لگا تها۔ چیونٹی نے ہر چند کوشش کی کہ وه پتهر کی دیوار سے اوپر چڑھ کر چهتے تک رسائی حاصل کرے مگر ناکام رہی کیوں کہ اس کے پاؤں پهسل پهسل جاتے تهے اور وه گر گر پڑتی تهی۔

شہد کے لالچ نے اسے آواز لگانے پر مجبور کر دیا اور وه فریاد کرنے لگی: " اے لوگو، مجهے شہد کی طلب ہے۔ اگر کوئی جواں مرد مجهے  شہد کے چهتے تک پهنچا دے تو میں اسے معاوضہ طور پر ایک جو پیش کروں گی۔"

 

ایک پر دار چیونٹی ہوا میں اڑ رہی تهی۔ اس نے چیونٹی کی آواز سنی اور اسے تنبیہ کرنے لگی: " دیکهو، ایسا نہ ہو کہ چهتے کی طرف چل دو۔ اس میں بڑا خطره ہے۔"

چیونٹی بولی، " فکر نہ کرو، مجهے پتا ہے کہ مجهے کیا کرنا ہے۔"

پر دار بولی: " وہاں شہد کی مکهیاں ہیں جن کے ڈنک ہیں۔"

چیونٹی بولی: " میں شہد کی مکهیوں سے نہیں ڈرتی، مجهے شہد چاہیئے۔"

پر دار بولی : " شہد چپکاؤ ہے۔ تمہارے ہاتھ پاؤں اس میں الجھ جائیں گے۔"

چیونٹی بولی: اگر یونہی ہاتھ پاؤں چپک جایا کرتے تو کوئی شہد نہ کها پاتا۔"

پر دار بولی: " تم بہتر جانتی ہو۔ لیکن آؤ، میری بات سنو اور شہد کا خیال چهوڑو۔ میں پر دار ہوں، سالخورده ہوں، اور تجربہ رکهتی ہوں۔ چهتے کی طرف جانا  بہت مہنگا پڑے گا اور ممکن ہے تم کسی مصیبت میں گرفتار ہو جاؤ۔"

چیونٹی بولی: " اگر ممکن ہو تو اپنی مزدوری لو اور مجهے وہاں تک پہنچا دو۔ اگر تم ایسا کرنے سے قاصر ہو تو زیاده جوش نہ کهاؤ. مجهے کسی سرپرست کی ضرورت نہیں  اور جو نصیحت کرتا ہے مجهے ایک آنکھ نہیں بهاتا۔"

پر دار بولی: " ممکن ہے کوئی ایسا نکل آئے جو تمھیں وہاں تک پہنچا دے لیکن اس میں کوئی بهلائی نظر نہیں آتی اور جس کام کا انجام اچها نہ ہو، میں اس میں معاونت نہیں کرتی۔"

چیونٹی بولی: " خوا مخواه خود کو خستہ نہ کرو۔ میں تو آج ہر قیمت پر چهتے تک پہنچوں گی۔"

پر دار نے اپنی راه لی اور چیونٹی نے دوباره آواز لگائی : کوئی ہے  جواں مرد کہ مجهے شہد کے چهتے تک پہنچادے اور معاوضے میں ایک جَو مجه سے وصول کر لے؟"

اچانک ایک مکهی کا وہاں سے گذر ہوا۔ اس نے کہا " بے چاری چیونٹی! تمھیں شہد کی طلب ہے اور تمہیں اس کا حق ہے۔ میں تمہاری آرزو برلاتی ہوں۔"

چیونٹی بولی : " الله برکت دے، خدا تمهاری عمر دراز کرے۔ تمھیں کہتے ہیں خیر خواه جانور۔ " مکهی نے چیونٹی کو زمین سے اٹهایا اور اسے چهتے کے قریب بٹها کر خود اڑ گئی۔

چیونٹی حد درجہ مسرور تهی۔ کہنے لگی : " واه واہ! کیسی سعادت ہے کیسا چهتا ہے، کیسی اچهی بو ہے، کیسا عمده شہد ہے کیا مزه ہے اس میں۔ اس سے بڑھ کر اور کیا خوش قسمتی ہو سکتی ہے۔ چیونٹیاں کس قدر بد قسمت ہیں کہ گندم اور جو جمع کرتی رہتی ہیں اور کس وقت بهی ان کا رخ شہد کے چهتے کی جانب نہیں ہوتا۔"

چیونٹی نے ادهر ادهر سے کچھ شہد چاٹا اور آگے بڑهتی گئی حتی کہ شہد کے حوض میں جا پہنچی اور اچانک اسے محسوس ہوا کہ اس کے هاتھ پاؤں شہد سے چپک گئے ہیں اور اس کے لئے اپنی جگہ سے حرکت کرنا ممکن نہیں رہا۔

جب چیونٹی کو پڑا شہد سے کام اے وائے

حوض میں شہد کے، پاؤں ہوئے لت پت اس کے

پڑگیا سست تڑپنے سے جو اس کا پیوند

دست و پا کارنے سے سخت ہوا اور بهی بند

اس نے اپنی نجات کے لئے جس قدر کوشش کی، بے نتیجہ رہی۔ تب اس نے فریاد کی : " عجب طرح پکڑی گئی ہوں۔ اس سے بڑھ کر اور کیا بدبختی ہوگی، اے لوگو! مجهے نجات دلاؤ۔ کوئی جو اں مرد جو مجهے دلاؤ۔ ہے کوئی جواں مرد مجهے اس چهتے سے باہر نکال لائے اور میں اسے دو جو انعام میں پیش کروں؟ "

پیش کش پہلے تهی اک جو کی سو اب دو کی ہے

اس جہنم سے نکلنے کی یہی سوجهی ہے!

عین اس وقت پر دار چیونٹی اپنے سفر سے واپس آرہی تهی۔ اسے اس حال میں دیکھ کر پر دار کو بڑا دکھ ہوا اور اس نے فوراً اس کو مصیبت سے نکالا۔ پهر بولی:" میں تمہیں سرزنش نہیں کرنا چاہتی لیکین اتنی بات ضرور کہوں گی کہ زیاده لالچ گرفتاری کا سبب بن جاتا ہے۔ آج تو تمہارا نصیب بلندی پر تها کہ میں اچانک یہاں پہنچ گئی لیکن آینده محتاط رہنا۔ گرفتاری سے پہلے نصیحت کو غور سے سن لینا اور کسی مکهی سے مدد نہ مانگنا۔ مکهی چیونٹی کی ہمدرد نہیں اور اس کے لیے چیونٹی کا خیرخواه ہونا ممکن بهی کہاں ہے؟ "