’’ پھلوں کی باتیں‘‘ فاتی اور بلو کی امی جان کمرےمیں داخل ہوئیں تو ان کے ہاتھ میں پھلوں کی ایک چھوٹی سی سرخ پلیٹ تھی۔ ’’بیٹا ! یہ پھل لازمی کھا لیجیے گا۔‘‘ امی جان نے پیار سے کہا اور پلیٹ رکھ کر چلی گئیں۔ ’’نہیں میں نہیں کھا سکتا۔ مجھے تو پھل اچھے ہی نہیں لگتے۔ ‘‘ دس سالہ بلونے منہ بنا کر کہا۔ |
’’ خوشی کی لہر‘‘
امی جان نے کچن کی کھڑکی سے دیکھ لیا تھا۔فاتی اور بلّو آج کچھ زیادہ ہی پرجوش نظر آرہے تھے۔ ’’ضرور! یہ پھر کسی شرارت میں مصروف ہیں۔ ابھی جا کر دیکھتی ہوں۔ ‘‘ امی جان نے مسکراتے ہوئے سوچا اور کچن سے نکلنے لگیں۔اسی اثناء میں ننھے کاشان کی رونے کی آواز آئی۔۔
|
’’ امی ڈانٹی ہیں‘‘
آج فرحین پھر اداس بیٹھی تھی۔ امی سے آج اسے اچھی خاصی ڈانٹ پڑی تھی ۔اب تو آنسو بھی گال پر پھسل رہے تھے۔ وہ تکیہ میں منہ چھپا کر رونے لگی ۔روتے روتے نہ جانے کس پہر اس کی آنکھ لگ گئی۔ شام کو جب وہ اٹھی ...
|