کچھ لوگ ہماری زندگی میں اتنے اہم ہوتے ہیں جن کے بغیر رہنا دشوار لگتا ہے۔وہ جتنے بظاہر خوبصورت ہوتے ہیں اس سے زیادہ انکا باطن خوبصورت ہوتا ہے ۔جن کی زندگی سب کےلئے ایک مثال ہوتی ہے۔اور موت قابل رشک جو مرنے کے بعد ہمیشہ کےلئے امر ہوجاتے ہیں۔ ان کی یادیں خوشبو بن کر ہمارے ارد گرد انکے پاس ہونے کا ثبوت دیتی ہیں ۔آج میں اپنے جذبات قاریات سے جن کے لئے بیان کررہی ہوں وہ ہیں محترم جنید جمشید شہید رحمہ اللہ جنھیں ہر دلعزیزشخصیت کے نام سے آج جانا جاتا ہے۔
قلم سے رشتہ تو بہت پرانا ہے۔ وقتا فوقتاڈائری میں لکھتی رہتی ہوں مگر کسی رسالےکےلیےہمت نہیں ہوئی۔ لیکن حقیقتاً جنیدجمشید کی اچانک موت نےمجھےجھنجھوڑ ڈالا۔ 7دسمبر 2016عصرکےوقت گھرکی صفائی کرتےہوئےدل کی دھڑکن بہت تیزہوگئی۔ سوچنےلگی مغرب کےبعدسورہ رحمن کی تلاوت کرونگی تاکہ سکون مل جائے لیکن یہ کیا؟مغرب کےوقت موبائل پر پیغام آیا۔’’جنیدبھائی چترال گئے ہوئے تھے تبلیغ کے سلسلے میں واپسی میں طیارہ حویلیاں کے قریب حادثے کا شکار ہوگیا۔‘‘
کیا یہ خبر سچ ہے؟ کچھ پل کےلئے تو دماغ نے کام کرنا چھوڑدیاپھر جب تصدیق ہوگئی تب کل نفس ذائقہ الموت کے تحت دل مضطر کو سمجھانا ہی پڑا کہ جنید بھائی ہم سب کو روتا چھوڑ کر اپنے اصلی گھر چلے گئے۔
جنید جمشید صاحب کی زندگی ایک مثال ہے شوبز کی دنیا سے دعوت کے راستے تک کا سفر پہ ایک طویل قصہ ہے کہ وہ کس طرح گلیمر کی دنیا چھوڑ کر چٹائی پر آگئے ان پر بہت آزمائش آئی مگر وہ آخر کار اپنے رب کے حضور سرخرو ہوگئے۔
ان کے دوستوں، عزیز واقارب یہاں تک کہ عام شخص سے لیکر مشہور شخصیات اینکر ،سوشل میڈیا ،نامور علماء کرام سے انکی جو تعریف سنی ان میں سب سے نمایاں خصوصیت ان کا "حسن اخلاق " تھا۔ واقعی ہر کوئی ان کی میٹھی زبان اور نرم دل کا گرویدہ تھا۔اسی لیے ہر طبقے کے لوگ ان سے محبت کرتے تھے اور ان کی ایک جھلک دیکھنے کو بے تاب رہتے تھے۔
اس کے ساتھ ساتھ اللہ پاک نے ان کو خوبصورت صورت کے ساتھ خوبصورت آواز سے بھی نوازا تھا۔مشہور نغمہ "دل دل پاکستان" پہلے انکی پہچان تھا۔اسکے بعد اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کےلئے پڑھنا شروع کیا تو اللہ نے انہیں بے پناہ مقبولیت سے نوازا ۔انہیں اپنے ملک پاکستان سے بہت محبت تھی۔دعوت کے سلسلے میں کئی ملکوں کا سفر کیا۔ ان کے دل میں ایک درد تھا۔امت کے ایک ہوجانے کا ،لوگوں کو رب سے جوڑنے کا ۔ انہوں نے کئی غیر مسلموں کو دین کی دعوت دی یہاں تک کہ وہ مشرف بااسلام ہوئے۔
انہوں نےاللہ کی خاطر گانے اور شہرت کی زندگی چھوڑی تو اللہ نے علماء کی مجلس میں انہیں مسند پر بٹھایا اور آخر میں علماء کے جوار میں جگہ ملی۔
وہ کمال کی شخصیت تھے۔ہر فن مولا جنھیں کہنا چاہئے۔ میوزک انڈسٹری میں گئے تو دلوں کی دھڑکن بن گئے۔دین کی راہ پر چلے تو ہزاروں لاکھوں کے رہنما بن گئے ۔ نعت پڑھنا شروع کی تو اپنی پرسوز اور نرم آواز کے ذریعے ہر دل میں گھر کر لیا۔ کاروبار میں قدم رکھا تو کپڑوں کی سب سے اعلی برانڈ ان کے نام سے مشہور ہوگئی۔
کڑے سفر کا تھکا مسافر
تھکا ہے ایسا کہ سو گیا ہے
خود اپنی آنکھیں تو بند کرلیں
ہزاروں آنکھیں بھگو گیا ہے
ان کی شہادت پر کتنے دن تک آنکھیں برستی رہیں۔ یوں لگ رہا تھا جیسے گھر کا فرد ہم سے جدا ہوگیا ہے۔ اللہ نے ان کی قربانی دیکھی۔ اللہ بڑا قدر دان ہے۔جنید جمشید صاحب ہمارے لئے ایک پیغام چھوڑگئےکہ جوانی میں سچی توبہ کرلیں کیونکہ زندگی دھوکہ ہے نجانے کب ہمارا بلاوا آجائے۔
اللہ پاک انکے درجات بلند فرمائیں انکی اولاد کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائیں۔ آمین!
یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشک بار ہے
ہمیں اکیلےچھوڑ کر کہاں چلے جنید اب
سجاکے انجمن یہاں کہاں چلے جنید اب
سکوت بے خودی میں ہوبتاؤ كچھ جنید اب
حسیں لب کھلیں گے کب ہمیں بھی انتظار ہے