صرف جواب
بہن! السلام علیکم
میں نے آپکا تفصیلی خط پڑھا آپکی دوست کیلئے دل سے دعاء کرتا ہوں کہ اللہ تعالی انہیں اپنے مقاصد حسنہ میں کامیابی عطاء فرمائے۔ آمین ثم آمین
گذارش یہ ہے کہ آپکی دوست کے شوہر کی بیٹیوں کے حوالہ سے آپکی دوست کی ذمہ داری صرف اس حد تک ہے کہ وہ انہیں حکمت اور پیار سے اسلام کی دعوت دیں اور انکے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئیں تاکہ انکا دل اسلام کی طرف مائل ہو اور جب موقع ملے انہیں حکمت وموعظہ ٗ حسنہ کے ساتھ قرآن کریم اور اسلام کے بنیادی عقائد( عقیدہ ٗتوحید ،عقیدہ رسالت ،اور عقیدہ آخرت ) کا تعارف کراتی رہیں بس آپکی دوست کا کام محض اتنا ہی ہے ۔اس سے زیادہ انکی ذمہ داری نہیں ہے اور اس سے زیادہ انکا اپنے شوہر کے ساتھ اصرار کا معاملہ کرنا بھی مناسب نہیں ہے اگر انکی بیٹیاں مسلمان نہیں ہوتیں تو اس سے آپکی دوست گناہ گار نہیں ہونگی ۔اسی طرح لباس کے حوالہ سے بھی انکی ذمہ داری صرف اتنی ہے کہ وہ ان بیٹیوں اور اپنے شوہر کو حکمت وموعظہ حسنہ کے ساتھ سمجھائیں ۔ اگر وہ نہ مانیں تو آپکی دوست کو چاہئے کہ وہ اس حوالہ سے بھی اپنے شوہر کے ساتھ اس درجہ اصرار اور سختی کا معاملہ نہ کریں جس سے انکے اور انکے شوہر کے درمیان تلخی کا ماحول پیدا ہو ۔کیونکہ نہ ماننے کی صورت میں آپکی دوست گناہ گار نہیںہونگی ۔خلاصہ یہ ہے کہ آپکی دوست کو چاہئے کہ ان بچیوں کیلئے دل سے دعائوں کا اہتمام کریں ،اور حکمت وپیار سے سمجھاتی رہیں اس سے زیادہ انکی ذمہ داری نہیں البتہ اپنا عمل ہمیشہ درست اور سنت کے مطابق رکھنا لازم ہے ۔والسلام
مفتی محمد زبیر
جامعہ الصفہ کراچی
۱۹فروری ۱۴۳۴ھ