سوال

محترم جناب مفتی صاحب!والد والدہ بیوی ،دو بیٹوں اور تین بیٹیوں میں تقسیم میراث کا طریقہ بتادیں؟( آصف اقبال ،ریاض،سعودی عرب ) 

جواب

مرحوم نے بوقت انتقال اپنی ملکیت میں جوکچھ منقولہ وغیر منقولہ مال وجائیداد ،دکان مکان پلاٹ،زمین،سونا،چاندی ،نقد رقم کپڑے ،برتن ،غرض ہر طرح کا جو چھوٹا بڑاسازوسامان چھوڑا ہے وہ سب مرحوم کا ترکہ ہے ،جس میں سب سے پہلے مرحوم کے کفن ودفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں ،اگر یہ اخراجات کسی نے اپنی طرف سے بطورِ احسان اداکردیئے ہوں تو پھر نکالنے کی ضرورت نہیں ،اس کے بعد دیکھیں اگر مرحوم کے ذمّہ کوئی قرض واجب الاداء ہو تو وہ ادا کریں ،اس کے بعد دیکھیں اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کی ایک تہائی کی حد تک اس پر عمل کریں،اس کے بعد جو کچھ بچے اس کے کُل۱۶۸ مساوی حصے کریں ،جس میں سے  بیوہ کو ۲۱والد کو۲۸ والدہ کو۲۸ ہر بیٹے کو ۲۶ ،۲۶ اور ہر بیٹی کو ۱۳ ،۱۳ حصے دیدیں ۔واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

  • سیرت النبی مکی حجازی Seerat-un-Nabi Makki Hijazi
  • سیرت مبارکہ پر بیانات Speeches on Seerah
  • اس ہفتے کی آواز Weekly Voice
  • مولانا طارق جمیل صاحب Daroos-e-Zindagi
  • تبلیغی اجتماع کے بیانات Tableeghi Ijtemah Bayanaat
  • القرآن کورسز نیٹ ورک Speeches at Al-Quran Courses Network Bahadurabad, Karachi
  • دیگر معروف علمائے کرام کے بیانات Speeches of Other Renowned Ulama-e-Kiram
  • ہماری تاریخ...آج کے نوجوانوں کے لیے Hamari Tareekh...Aaj kay naujawano kay lia