سوال
شلوار ٹخنوں سے نیچے ہونا جائز ہے یا نہیں ؟جیسا کہ آج کل زیادہ تر ہوتا ہے مگر غرور کی نیت نہ ہو تب بھی جائز نہیں ؟ اگر جائز نہیں توکیوں نہیں ؟
جواب
شلوار ٹخنوں سے نیچے کرنا جائز نہیں احادیث میں واضح طور پر اس سے ممانعت آئی ہے چنانچہ ایک حدیث میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا مااسفل من الکعبین من الاذار فی النارشلوار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جھنم میں جلے گا لہذا اس سے احتراز کرنا لازم ہے ۔اور یہ کہنا کہ غرور نہ ہو تو پھر کیوں جائز نہیں اس کے بارے میں واضح رہے کہ کئی احادیث میں جہاں ممانعت آئی ہے وہاں تکبر کا لفظ نہیں آیا بلکہ شمائل ترمذی کی ایک روایت میں آتا ہے کہ ایک صحابی مدینہ منورہ کے ایک راستے سے گزررہے تھے اور انکے اوپر ایک معمولی چادر تھی جو لٹکنے کی وجہ سے زمین سے لگ رہی تھی اس دوران انہوں نے پیچھے سے یہ آواز سنی کہ ارفع اذارک یعنی اپنی چادر اٹھائو ! صحابی فرماتے ہیں کہ میں نے پیچھے مڑ کردیکھا تو آپ ﷺ تھے چنانچہ اس صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ !یہ تو معمولی سی چدریا ہے یعنی اسکے لٹکنے میں تو بظاہر کوئی تکبر والی بات نہیں اس پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا امالک فی اسوۃکیا تمہارے لئے میری زندگی میں نمونہ نہیں ہے ؟ اس واقعہ کو سامنے رکھا جائے تو ساری بات واضح ہوجاتی ہے کہ تکبر والا معاملہ بظاہر نہ بھی ہو تب بھی آپ ﷺ کے اسوہ کو اپنانے کا تقاضہ یہی ہے کہ اس سے احتراز کیا جائے مزید یہ سمجھ لیں کہ یہ حکم اگرچہ تکبر اور غرور کی وجہ سے ہی ہو مگر غرور ایک خفیہ باطنی مرض ہے جس پر کسی کا مطلع ہونا مشکل امر ہے حتی کہ جس شخص میں یہ مرض ہوتا ہے اسے بھی اسکا پتہ نہں چلتا ۔ایسے معاملات میں خود حکم کو اس علت کے قائم مقام کرلیا جاتا ہے ۔لہذا شلوار ٹخنوں سے نیچے کرنا ناجائز ہے اس سے احتراز کرنا لازم ہے تفصیل کیلئے امداد الفتاوی اور تکملہ فتح الملہم کا مطالعہ فرمائیں