سوال
(۱)ہمارے آفس میں خواتین بھی ہمارے ساتھ کام کرتی ہیںایک خاتون جنکی عمر ۴۶ یا ۴۷ سال ہے انکے شوہر کا انتقال ہوگیا کیا مردوں کا انکے پاس تعزیت کیلئے جانا جائز ہے یا نہیں ؟جبکہ وہ آفس میں کام کیلئے آچکی ہیں ۔(۲)وہ آفس میں کام کیلئے آچکی ہیں جبکہ انکے دو بچے بھی ہیں انکا کمانے والا کوئی بھی نہیں کیا انکاعدت پوری کئے بغیر آفس میں کام کیلئے آنا جائز ہے یا نہیں ؟(لیا قت محمود اسلام آباد)
جواب
(۱) نامحرم عورت سے بلا ضرورت بات چیت کرنا درست نہیں ۔مجبوری میں شرعی حدود کے اندر رہ کر بات چیت کرسکتے ہیں مثلاً نظروں کی حفاظت کے اہتمام کے ساتھ ۔بوقت ضرورت بقدر ضرورت بات چیت کی گنجائش ہے۔
(۲)وفات کی عدت حاملہ ہونے کی صورت میں وضع حمل یعنی بچے کی پیدائش ہے غیر حاملہ کیلئے چار ماہ دس دن ہے لہذا مذکورہ خاتون کو گھر پر رہ یہ عدت پوری کرنی چاہئے چاہے اس کیلئے آفس سے چھٹی لینی پڑے تاہم اگر کمانے والا کوئی نہ ہو اورچھٹی بھی نہ ملتی تو ایسی صورت میں معاشی مجبوری کی بناء پر ملازمت کیلئے جانے کی اجازت ہے بشرطیکہ شام سے پہلے واپس گھر آجائے ۔