نومسلم کی داستان
- تفصیلات
- Parent Category: پیام حیاء ای میگزین
- Category: شمارہ نمبر 16
محترمہ مومنہ تبسم عبدالکریم {ارچنا} سے ایک ملاقات
۲۹ نومبر ۲۰۰۳ء کی خوش گوار صبح تھی موسم کہر آلود تھا، ذرا سی خنکی بھی تھی تقریباً ۹ بجے صبح میں اپنی بچی سمتا کو گود میں لے کر کانپور سے لکھنؤ جانے والی بس پر بیٹھ گئی، تھوڑی دیر بعد بس چل پڑی اور مسافروں نے اپنا اپنا ٹکٹ بنوانا شروع کیا میں نے بھی ٹکٹ بنوانے کے لئے اپنا پرس کھولا تو میرے ہوش اڑ گئے جو روپئے میں نے رکھے تھے وہ اس میں نہ تھے، ہاتھ پاؤں پھولنے لگے، سانسیں تیز تیز چلنے لگی بار بار پرس الٹتی پلٹی رہی، بمشکل تمام کل بتیس روپئے نکلے،جب کہ کرایہ اڑتیس روپئے تھا اب کنڈیکٹر شور مچانے لگا کہ کس نے ٹکٹ نہیں بنوایا ہے۔