گھر میں داخل ہوتے ہی شاہدہ بیگم کا پارہ ہائی ہوگیا۔
’’ زینب، زینب ادھر آؤ ۔‘‘
زینب بھاگتی ہوئی کچن سے آئی۔’’ جی اماں کیا ہوا۔۔۔ ؟‘‘
’’میں نے ہزار دفعہ منع کیا ہے تمہیں، سعد کو موبائل مت دیا کرو۔‘‘
’’اماں! پھر آخر میں کیا کروں۔ روتا ہے تنگ کرتا ہے کام نہیں کرنے دیتا۔ کیا اسی کو لےکر بیٹھی رہوں؟آپ تو صبح صبح چلی گئیں اپنی پرانی سہیلی سے ملنے۔ مجھے گھر کے سارے کام کرنے تھے اور سعد اتنا تنگ کررہا تھا تو میں نے موبائل پر کارٹون لگا کر دے دیے۔‘‘