پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں ۷؍ ستمبر ایک عہد ساز دن ہے۔ ہم اسے یوم تحفظ ختم نبوت اور یومِ تجدید عہد قرار دیتے ہیں۔ اس روز عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے تحفظ کی سو سالہ طویل ترین جد وجہد ، فتح مبین سے ہمکنار ہوئی۔ ۷؍ ستمبر ۱۹۷۴ء کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔عقیدۂ ختم نبوت، مسلمانوں کے ایمان کی اساس اور روح ہے۔ اگر اس پر حرف آجائے تو اسلام کی ساری عمارت دھڑام سے نیچے آگرے گی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سرِ اقدس پر تاجِ ختمِ نبوّت سجایا اور تختِ ختم نبوّت پر بٹھا کر دنیا میں مبعوث فرمایا۔ حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے بنی نوعِ انسان کو عقیدۂ توحید کی عظیم نعمت عطا فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منصبِ ختم نبوّت پر ایمان، نجات و مغفرت اور حصولِ جنت کا ذریعہ ہے۔
حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے آخری زمانے میں بعض جھوٹے مدعیان نبوت نے سراٹھایا اور کفر وارتداد پھیلانے کی مذموم کوشش کی مگر نبی ختمی مرتبت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت یافتہ جماعت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپ ہی کے حکم پر ان فتنوں کے خلاف جہاد کر کے انہیں کچل کر رکھ دیا۔ اسود عنسی، طلیحہ اور مسیلمہ کذاب کو اُن کے انجام تک پہنچایا۔ امیر المؤمنین خلیفۂ بلافصلِ رسول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مسیلمہ کذاب کے ارتداد کے خلاف جہاد کر کے قیامت تک تحریکِ تحفظ ختم نبوّت کا علم بلند کر دیا۔
|