سوال:  (A130562)

اکثر احادیث میں گناہوں کو جاننے کی صورت میں اس پر ندامت اور توبہ پر معافی کا بتایا جاتا ہے،مثلا دن میں ۷۰ باربھی گناہ ہو تو پھر معافی مانگے تو اللہ تو معاف کریگا۔ندامت تو بہ اور معافی مانگنے کی حقیقت کیا ہے زرا وضاحت سے بتائیں ۔ہوتا یہ ہے کہ ابھی گناہ ہواپھر ندامت ہوئی پھر توبہ کی استغفار پڑھا اور ایک آدھے گھنٹے بعد پھر گناہ پھر معافی پھر استغفارپھر گھنٹے دو گھنٹے بعد گناہ پھر ندامت پھر توبہ۔یہ مذاق ہے یا سچی ندامت و توبہ رب سے نا امیدی کہتی ہے کہ تو مذاق کر رہا ہے رب غفور اور معاف کرنے والا ہے،حقیقت کیا ہے؟ (م-م) جدہ

جواب

توبہ کی تین شرائط ہیں (۱)ماضی میں کئے گئے گناہ پر دلی شرمندگی (۲) حال میں اس گناہ کو ترک کردینا (۳)آئندہ یہ گناہ کبھی نہ کرنے کا پختہ عزم یہ تین شرائط پائی جائیں تو اسے سچی توبہ کہا جائیگا جس سے پچھلا گناہ معاف ہوجاتا ہے تاہم اگران تین شرائط کے مطابق توبہ کرلی گئی مگر پھر نفس وشیطان سے مغلوب ہو کر گناہ کربیٹھے تو دوبارہ مذکورہ عمل کرلیا جائے جتنی مرتبہ بھی توبہ ٹوٹے ہر بار توبہ کرلینی چاہئے ۔یہ مذاق نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کی ترغیب عطاء فرمائی ہے لہذا اس سے شکستہ دل نہ ہونا چاہئے بلکہ توبہ واستغفار کا اہتمام کرتے رہنا چاہئے البتہ توبہ کے ارادے سے گناہ پر جرات کرنا بڑی بدبختی ہے اس رویہ سے بھی احتراز کرنا چاہئے ۔