Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 

فی البدیہہ -3-   (حصہ دوئم)

عبد الرحمن مدنی

منڈلاتے بھونرے، بھنبھناتے جوہڑ

عصری علوم کے ادارے مادیت کی تعلیم کے مراکز اور کامیابی کو مادے سے ناپنے کے پیمانے بن گئے ہیں تعلیم کا بنیادی مقصد شعور کا حصول اور تربیت کے مراحل سے گزار کر اچھے انسان تیار کرنا ہے جب دنیا اور دنیا کی فانی دولت ہی سب کچھ قرار پائے گی تو دنیا اکٹھی کرنے اور دنیا کے مزے لینے والے روبوٹ ہی تیار ہونگے ، جنہیں حرام حلال کی تمیز ہوگی نہ اچھے برے سے کوئی سروکار ہمارے بچے اور ہماری نسلیں جہاں سنورنی چاھئیں وہاں ہی برباد ہورہی ہیں اور جب بچے تعلیمی اداروں سے ہی برباد ہوکر نکلیں گے تو اورکہاں سنوریں گے؟ ایسے خود غرض جب عملی دنیا میں قدم رکھیں گے تو۔۔۔۔ بربادی کے ہی علم بردار ہونگے انکے وجود میں روشنی بھری ہی نہیں تو یہ لائٹ ہاؤس اور مینارہ نور کیسے بنیں ؟

خشتِ اول چوں نہد معمار کج

تا ثریا می رود دیوار کج

نفس و شیطان کے غلام ، ہوس کے پجاری بھونروں نے تعلیم گاہوں کے اطراف میں بھبھناتی نادان مکھیوں کے شکار میں جوانیاں جلا لی ہیں منڈلانے اور بھنبھنانے والوں نے شفاف جھیلوں کو جوہڑوں میں بدل ڈالا ہے ماں کا لاڈلا بدکردار اور باپ کی دلاری دو دہاری بن چکی ہے

ع : حمیت نام تھا جس کا ، گئی تیمور کے گھر سے ۔

بگاڑ کا سدھار گھر سے
پاکیزگی کا سنگھار تربیت سے
اور باطل پر کاری وار ، سر دھڑ سے کرنا ہوگا

خوشبوؤں کا اک نگر آباد ہونا چاہئے اس نظامِ زر کو اب برباد ہونا چاہئے ظلم بچے جن رہا ہے کوچہ و بازار میں عدل کو بھی صاحبِ اولاد ہونا ہونا چاھئے۔

Filbadeeh 3B