محاسبہ 2
شیخ حافظ محمد ابراہیم نقشبندی
خوشگوار ازدواجی زندگی
خوشگوار ازدواجی زندگی اللہ ربّ العزّت کو بہت پسند ہے۔ میاں بیوی کا آپس میں محبت سے رہنا اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے۔ جبکہ شیطان کو اس سے بہت ہی بغض ہے کہ میاں بیوی آپس میں محبت سے کیوں رہیں؟ اگر شیطان پر بات شروع ہوجائے تو ختم ہی نہ ہو کہ وہ کتنی برائیاں آج ہمارے اندر ڈال چکا ہے۔ جب شادی نہیں ہوئی ہوتی تو یہ دونوں محبت سے رہنے کی باتیں کرتےہیں۔ آپس میں تعلق پیدا کرلیتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی نکاح ہوجاتا ہے، یہ شوہر بن جاتا ہے وہ بیوی بن جاتی ہے، تو محبت کا معاملہ ختم ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد شیطان کوشش یہ کرتا ہے کہ یہ ایک ہوچکے ہیں تو اب ان کو الگ کروائو، طلاق دلوائو۔ اب اس کی کوشش اُدھر لگ جاتی ہے اورجیسے ہی کوئی ایسا لفظ انتہائی درجے میں بول دیتا ہے جس کے بعد جوڑ کی کوئی صورت نہیں رہتی، اس کے فوراً بعد شیطان کیا کرتا ہے؟ کہتا ہے کہ بھئی! کیسے گزارا ہوگا؟ بچے بھی ہوگئے ہیں۔ اب جوڑ کی کوشش کرتا ہے اور جوڑ کی شکل بنتی نہیں تو حرام میں مبتلا کر دیتا ہے۔ شیطان مختلف انداز سے گھریلو زندگی کو تباہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اور بھی بہت سارے انداز ہیں، یہ تو ایک ذرا سا مثال کے طور پہ پیش کیا۔
لیکن اللہ ربّ العزّت کو گھریلو زندگی میں میاں بیوی کا آپس میں محبت سے رہنا بے حد پسند ہے۔ اگر دونوں میاں بیوی آپس میں محبت سے رہ رہے ہوں گے، یہ ایک فیملی یونٹ ہے، ایک اکائی ہے معاشرے کی، تو اس کی وجہ سے اولاد کی تربیت صحیح ہوسکے گی۔ اور جہاں میاں بیوی میں آپس میں محبت نہ ہو، لڑائیاں ہوں، روز کی خرابیاں ہوں، پریشانیاں ہوں، تو پھر زندگی میں سکون بھی نہیں ہوگا۔ نہ بیوی سکون میں، نہ خود خاوند سکون میں، اور اولاد بھی پریشان ہوگی۔ ہمارے پاس تو آئے روز ایسے ایسے حالات آتے ہیں جو بیان بھی نہیں کرسکتا۔ وہ کیوں ہوتے ہیں؟ صرف اور صرف اس لیے کہ خاوند کو دین کا علم نہیں ہوتا، اگر علم ہوتا بھی ہے تو عمل میں نہیں ہوتا۔ اسی طرح بیوی کی بھی تربیت نہیں ہوتی۔
دینداروں میں بگاڑ کی وجہ:
بعض دین دار لوگوں میں بھی اگر خرابیاں پیدا ہوتی ہیں اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ دیندان تو ہوتے ہیں، لیکن دین دار نہیں ہوتے۔ یعنی دین کی معلومات تو ہوتی ہیں، لیکن دین اندر اُترا ہوا نہیں ہوتا اس وجہ سے بھی پریشانیاں پیش آتی ہیں۔ اللہ ربّ العزّت نے مردوں کو تاکید فرمائی، سفارش فرمائی ہے۔ قرآن مجید میں فرمایا:
وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ (النّساء: 19) ترجمہ:
’’اور ان کے ساتھ بھلے انداز میں زندگی بسر کرو۔‘‘
نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ دیکھو! یہ ٹیڑھی پسلی سے بنی ہے، سیدھا کرنے لگو گے تو ٹوٹ جائے گی۔ اور اگر چھوڑ دو گے تو وہ تو برابر ٹیڑھی رہے گی۔ (صحیح بخاری: رقم 4890) خوب بات سمجھائی کہ حکمت کے ساتھ زندگی گزارو۔ یہاں بیوی کی برائی کرنا مقصود نہیں ہے، فقط مردوں کو سمجھانا مقصود تھا کہ دیکھو! گزارا کرنا ہے حکمت کے ساتھ۔ تحمّل سے کام لینا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ کی بھی سفارش ہے اور جنابِ رسول اللہﷺ کی بھی سفارش ہے۔ بہترین مرد کون؟ پھر نبی کریمﷺ نے بتایا کہ مردوں میں کون سے مرد بہترین ہیں۔ ہم تو کہتے ہیں کہ ہم سارے ہی اچھے، بلکہ بہت اچھے ہیں۔ یہ کیسے پتا چلے گا کہ ہم حقیقت میں اچھے ہیں۔ صرف اپنے زُعم میں اچھا ہونا برا ہے۔ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھروالوں کے لیے بہتر ہے۔ اور میں خود اپنے گھروالوں کے لیے تم سب میں سب سے زیادہ بہتر ہوں۔ (سنن الترمذي: باب في فضل أزواج النبيﷺ)
جو خاوند اپنی بیوی کے ساتھ اچھا، وہ اللہ اور اس کے نبیﷺ کی نگاہ میں بھی اچھا۔ اگر کوئی آدمی سوسائٹی میں اچھا ہو، بزنس بہت اچھا ہو، خوبصورت بھی ہو، اسمارٹ بھی ہو، بڑے دنیا کے کام کرلیتا ہو۔ اگر وہ بیوی بچوں کے ساتھ اچھا نہیں تو شریعت کی نگاہ میں وہ اچھا نہیں، خواہ دنیا اس کو جتنا اچھا کہتی رہے۔ شریعت نے مختلف حقوق بتا دیے ہیں، مرد کو عورت کے بارے میں، اور عورت کو مرد کے بارے میں۔ تفصیلات بہت ہیں۔ یہ حقوق ہم سیکھتے نہیں پھر علم نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی کا معاملہ آتا ہے۔ اس لیے میاں بیوی کو اللہ کی رضا کے لیے ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی فکر کرنی چاہیے۔
www.darsequran.com