فی البدیہہ -3- (حصہ اول)
عبد الرحمن مدنی
منڈلاتے بھونرے، بھنبھناتے جوہڑ
پرندے اڑ جاتے ہیں گھونسلہ سونا ہوجاتا ہے بچے بڑے ہو کر اڑان بھرتے ہیں اور ماں باپ اکیلےبھونرے منڈلا رہے ہیں !!!
تتلی کھڑی ہے!!!
بھونرا ابن آدم ہے !!!
اور تتلی حوا کی بیٹی !!!
ایک کو دمڑی چاھئے اور دوسرے کو چمڑی !!!
مول تول ہوگا!!!
مول والی دام بتائے گی !!!
تول والا ٹٹولے گا !!!
گھروں کے پارسا ، لب بام شاہراہ ، ہوس کا کھیل رچانے کو ایک معاہدے کے قریب ہیں ااا یہ منظر تعلیمی اداروں کے آس پاس کی فٹ پاتھوں کا ہے اور ملک ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان شراب ، چرس ، آئس ، کرسٹل ،کوکین نشے اور پارٹیاں ، گندہ مگر دھندہ۔ جانتے سب ہیں ، کرتا کوئی کچھ نہیں ، مسئلہ کا علم ہے اور حل کی طرف کوئی بڑھتا نہیں۔ کرتے ہیں ، مانتے نہیں سب کو سب چاھئے اور سب کو سب ملتا نہیں تو حرام حلال کی تمیز کھو کر وہ سب کرتے ہیں جسے سب ہی برا کہتے ہیں نشوں نے مت ماردی ہے
شوق میں شروع کیا جانے والا سفر عادت کا روپ اختیار کرتا ہے اور پھر انسان نشے کی دلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے لڑکیاں نشے پورے کرنے کے لئے جسم فروشی کی راہ اختیار کرتی ہیں اور لڑکے چھوٹی موٹی چوریوں اور ٹھگ بازیوں سے ہوتے ہوئے جرائم کی اندھی راہ پر سرپٹ دوڑنے لگتے ہیں اولاد کب ہاتھوں سے نکل جاتی ہے پتہ ہی نہیں لگتا آئے روز خبریں اور وڈیوز دل دہلا رہی ہیں حتی کہ نشے کے عادی اور پب جی کے رسیا نے سگی ماں اور بہن بھائیوں کو قتل کر دیا ہے
تعلیمی اداروں میں نشے بک رہے ہیں طلبہ نسوں میں زہر بھر رہے ہیں نشہ چڑھ رہا ہے اور مستقبل ڈوب رہا ہے فلم بینی ، گانے سننا فحش وڈیوز دیکھنا گیمز کی لت میں دن رات غارت کردینا ، نماز کے فرض سے مکمل غفلت۔۔ یہ بیماریاں 90 % فیصد سے زیادہ لوگوں کو لپیٹ میں لے چکی ہیں ۔۔ یہ سب کرونا اور امیکروں سے کہیں زیادہ بھیانک اور خوفناک ہے لیکن مندرجہ بالا امراض کو سرے سے کوئی مرض سمجھتا ہی نہیں تو علاج کی جانب توجہ کسے ہو؟ بچے ماں باپ کے سامنے یا انکے علم کے باوصف فلمیں دیکھتے ، گانے سنتے ، وڈیو گیمز کھلتے اور نمازیں چھوڑتے ہیں۔ اسے نظر انداز کردیا جاتا ہے اور پھر جب ماں باپ سے دور ہاسٹلز کی آزاد زندگی میں قدم رکھتے ہیں تو بس۔۔ ذرا سا ایک قدم آگے بڑھتے ہیں اور سگریٹ چرس سے ہوتے ہوئے شراب ، آئس کوکین تک جا پہنچتے ہین۔
موبائل کا استعمال کنٹرول کیا ہوتا فلموں اور گانوں سے روک کر نماز پر لگایا ہوتا اچھائی برائی کی تعلیم دی ہوتی اللہ سے تعلق مضبوط اور رسول اللہ سے محبت کے بندھن میں باندھا ہوتا تو نئی نسل اتنی آسانی اور اتنی بڑی تعداد میں برباد نہ ہو رہی ہوتی۔ درس قرآن ڈاٹ کام کے نئے سلسلے "آج کی بات" کے پچھلے کالمز پڑھیئے: